پاکستان دنیا میں اسلام کا قلعہ ہے ‘ سیکولر عناصر کے عزائم خاک میں ملا دئیے جائیں گے ‘ مولانا سمیع الحق

ملک کو درپیش نازک ترین چیلنجوں کے موقع پر حکمران اور تمام سیاستدان سرد مہری ،چپ سادھ کر بیرون ممالک کے سیر سپاٹوں میں مصروف ہیں پاکستان کے تمام مسائل اور بحرانوں کا حل شریعت محمدی کا نفاذ ہے‘ امیر جے یو آئی (س) کا عصر حاضر میں علماء کرام کی ذمہ داریوں کے عنوان پر سیمینارسے خطاب

ہفتہ 23 مئی 2015 21:30

پاکستان دنیا میں اسلام کا قلعہ ہے ‘ سیکولر عناصر کے عزائم خاک میں ملا ..

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 23 مئی۔2015ء) جمعیت علماء اسلام (س) کے امیر مولانا سمیع الحق نے کہاہے پاکستان اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا ہے اور اس کے18کروڑ غیورعوام کسی بھی صورت اس سرزمین پاک کوامریکہ اور مغرب کے ایما پر اپنے مسلمان بھائیوں کے خلاف استعمال نہ ہونے دیں گے ،پاکستان کے تمام مسائل اور بحرانوں کا حل شریعت محمدی کا نفاذ ہے اورپاکستان کے18کروڑ عوام بندوق اٹھائے بغیر پرامن جمہوری اور آئینی جدوجہد کے ذریعہ اس ملک میں اسلامی نافذ کراکے رہیں گے،پاکستان کو درپیش نازک ترین چیلنجوں کے موقع پر حکمران اور تمام سیاستدان سرد مہری اور چپ سادھ کر بیرون ممالک کے سیر سپاٹوں میں مصروف ہیں۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے جمعیت علماء اسلام (س)لاہور کے زیراہتمام عصر حاضر میں علماء کرام کی ذمہ داریوں کے عنوان پر سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

سیمینار سے مرکزی سیکرٹری جنرل مولاناعبدالروف فاروقی، مولانامخدوم منظوراحمد ،مولاناسیدمحمدیوسف شاہ ،علامہ ظہیرالدین بابر، مولانامحمدعاصم مخدوم ،مولاناعبدالرب امجد ،مولانا اعظم حسین،مولانااحمدعلی ثانی ودیگرنے خطاب کیا ۔

مولانا سمیع الحق نے کہا کہ دنیا اولمپک کی شمع جلائے رکھنے اور اسے اوروں تک پہنچانے کیلئے کیا کیا جتن کر رہی ہے اسی طرح ہمیں شمع محمدی کوتمام طوفانوں سے بچا کر روشن رکھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکمرانوں نے ملک کی بنیادی اساس،عوام کو درپیش مسائل اور پاکستان کے بنیاد اسلامی نظریہ اور اسلامائزیشن پر توجہ دی ہوتی تو آج ہم قتل وغارتگری ‘ تشدد اور انتہا پسندی جیسے دلدلوں میں نہ پھنسے ہوتے او رنہ ہماری افواج کو اپنے عوام پر آپریشن کرنے کی نوبت آتی ۔

انہوں نے کہا کہ تشدد اور قوت کا استعمال کسی بھی اسلامی ملک اور پاکستان موجودہ مشکلات کا حل نہیں۔مولانا سمیع الحق نے کہا کہ یہ امر افسوسناک ہے کہ پاکستان کو درپیش نازک ترین چیلنجوں کے موقع پر حکمران اور تمام سیاستدان سرد مہری اور چپ سادھ کر بیرون ممالک کے سیر سپاٹوں میں مصروف ہیں۔یہ وقت پوری قوم کو سد سکندری بن جانے کا ہے اور ایسے وقت میں گروہی اور فرقہ ورانہ لڑائیوں اور باہمی جنگ و جدال کا ملک متحمل نہیں ہو سکتا ۔

مولانا سمیع الحق نے کہاکہ اسوقت عالم کفر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف متحد ہوچکا ہے۔ اس کا مقابلہ صرف دینی قوتوں اور پوری امت مسلمہ کے اتحاد سے کیا جاسکتا ہے علماء کرام اور دین کے طلباء ‘ دینی قوتیں ملت کی بقاء ‘امت کی سلامتی مذہب کی حفاظت ‘ پاکستان اور عالم اسلام کی آزادی کی جنگ لڑ رہی ہیں ۔مولانا سمیع الحق نے علماء کو درپیش چیلنجوں سے متعارف کرایا اور کہا کہ اسلام کے بارے میں مغرب کے منفی اور جھوٹے پروپیگنڈہ کا توڑ کرنے کیلئے اسلام کی اصل عادلانہ تصویر پیش کرنی چاہیے ‘ اسلام دہشت گردی کا نہیں بلکہ امن کا ضامن اور انسانیت کی نجات کا پیغام ہے ۔

مولانا سمیع الحق نے کہا کہ امریکہ نہ افغانستان سے اسلام اور بنیاد پرست ختم کرسکا ہے نہ وہ عراق ،شام ،لیبیا، مصراور پاکستان میں کامیاب ہوگا ‘ پاکستان دنیا میں اسلام کا قلعہ ہے ‘ سیکولر عناصر کے عزائم خاک میں ملا دئیے جائیں گے ۔ مولانا سمیع الحق نے پوری امت کے اسلامی تشخص اور آزادی و سا لمیت کیلئے دنیا بھرکے علما اور دینی قوتوں کے وحدت اور یکجہتی پرزور دیا اور کہا کہ اس فیصلہ کن معرکہ میں حکمران اور سیاستدان اور فوج نے نہیں رسول اکرم کے وارثین اور علم نبوت کے حاملین نے کردار ادا کرنا ہے ۔

مولانا سمیع الحق نے کہا کہ مدارس کے خلاف عالم کفر کا اتحاد بے معنی نہیں وہ مسلمانوں کو ان کی اصل تعلیمات سے محروم کرنا چاہتے ہیں۔ اگر حکمرانوں نے ان کے سامنے گھٹنے ٹیک دئیے تو خدانخواستہ یہ ملک تاشقند اور سمرقند بن جائے گا۔ انہوں نے وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید کے مدارس کا بارے میں ملحدانہ ریمارکس پر شدید تنقید کی اور کہا کہ شپرہ چشم لوگوں کو جہالت روشن اور روشنی جہالت نظر آتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مدارس اپنے طور پر تمام اصلاحات کررہے ہیں ‘تمام جدید تقاضوں کے مضامین ہمارے نصاب میں شامل ہیں۔ حکومت کو اس صورتحال میں زور اور جبر کی بجائے ارباب مدارس سے مذاکرات اور افہام و تفہیم کا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں تعلیم کا بھرم صرف دینی مدارس سے قائم ہے‘ حکمرانوں سے 67 سال میں اپنے تعلیمی نظام اور نصاب کی اصلاح نہ ہوسکی‘ اور اسے بالاخر اسلام دشمن بورڈوں کو ٹھیکے پر دے دیا جو ہمارے تعلیمی نظام سے اسلامی اثرات اور تعلیمات کو چن چن کر نکال رہے ہیں مگر پاکستان میں یہ کوششیں ہرگز کامیاب نہیں ہوسکیں گی۔