پولیس نے سندھ ہائیکورٹ کے باہر سے ذوالفقار مرزا کے محافظوں سمیت 24ساتھیوں کوحراست میں لے لیا

سندھ کے گلو بٹ ایکشن میں آ گئے ہیں ، صحافیوں سمیت دیگر لوگوں پر تشدد سندھ حکومت کے کہنے پر کیا گیا ،ڈاکٹرفہمیدہ مرزا ایس ایس یو کمانڈوز نے ذوالفقار مرزا کے ساتھیوں سمیت میڈیا کے نمائندوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا،سابق وزیر داخلہ سندھ اور اہلیہ نے رجسٹرار آفس میں پناہ لی

ہفتہ 23 مئی 2015 21:30

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 23 مئی۔2015ء) سابق صوبائی وزیرداخلہ ذوالفقار مرزا کی سندھ ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ان کے محافظوں سمیت 24 ساتھیوں کو حراست میں لے لیا جب کہ اس موقع پر پولیس اہلکاروں نے صحافیوں پر بھی تشدد کیا۔سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور ڈاکٹرذوالفقار مرزاکی اہلیہ ڈاکٹرفہمیدہ مرزا نے پولیس کی جانب سے صحافیوں اور دیگرلوگوں کو تشدد بناے کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ سندھ کے گلو بٹ ایکشن میں آ گئے ہیں ۔

صحافیوں سمیت دیگر لوگوں پر تشدد سندھ حکومت کے کہنے پر کیا گیا ہے ۔وزیراعلی اور وزیر داخلہ سندھ نے ہائی کورٹ کے باہر پیش آنے والے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق ہفتہ کوسابق صوبائی وزیر داخلہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا اپنی اہلیہ فہمیدہ مرزا کے ہمراہ سخت سیکیورٹی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوئے تو عدالت کے اطراف پولیس اور رینجرز کی بھاری تعینات تھی، ذوالفقار مرزا کی عدالت میں پیشی کے موقع پر پولیس ان کے محافظوں سمیت 24 ساتھیوں کو حراست میں لے لیا جب کہ اس موقع پر پولیس کے ایس ایس یو کمانڈوز نے ذوالفقار مرزا کے ساتھیوں سمیت میڈیا کے نمائندوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔

(جاری ہے)

سندھ ہائی کورٹ کے باہر پولیس کے ایکشن میں آنے کے بعد ذوالفقار مرزا اور ان کی اہلیہ نے رجسٹرار آفس میں پناہ لی جبکہ اس موقع پر سندھ ہائی کورٹ کے احاطے میں کھڑی ذوالفقار مرزا کی گاڑیوں کو باہر نکالنے کے لیے ٹریفک پولیس کو کرینوں سمیت طلب کیا گیا۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور ڈاکٹرذوالفقار مرزاکی اہلیہ ڈاکٹرفہمیدہ مرزا نے پولیس کی جانب سے صحافیوں اور دیگرلوگوں کو تشدد بناے کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے گلو بٹ ایکشن میں آ گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے جان بوجھ کر حالات کو تشدد کی جانب دھکیل دیا ہے ۔ ڈبل کیبن میں موجود جدید اسلحہ سے لیس نقاب پوش کمانڈوز سندھ حکومت کے گلو بٹ ہیں ۔ ذوالفقار مرزا کے وکیل سیفی علی خان ایڈووکیٹ نے میڈیا سے بات چیت میں کہاکہ پولیس نے ذوالفقار مرزا کے 24گارڈز اور ڈرائیورز کو حراست میں لے لیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس اورسیکیورٹی فورسزنے انسداد دہشت گردی عدالت کو جبکہ سندھ ہائیکورٹ کو رینجرز اورپولیس نے حصار میں لیا ہواتھا۔

سندھ اسمبلی کے گرد بھی پولیس اور بکتر بند گاڑیاں موجود تھیں۔وزیراعلی اور وزیر داخلہ سندھ نے ہائی کورٹ کے باہر پیش آنے والے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے جب کہ وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے کہا کہ واقعے میں ملوث ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔اس سے قبل ذوالفقار مرزا نے عدالت میں حاضری سے استثنیٰ کے لئے درخواست جمع کرائی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ ان کے گھر سے عدالت تک پولیس کمانڈوز انہیں گرفتار کرنے کے لئے تیار کھڑے ہیں جب کہ وہ تمام مقدمات میں ضمانت پر ہیں تاہم انسداد دہشت گردی عدالت نے ان کی درخواست مسترد کرتے ہوئے عدالت میں پیش ہونے کا حکم جاری کیا تھا۔

دوسری جانب ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ بدین نے ہنگامہ آرائی، توڑپھوڑ اور ہوائی فائرنگ کے مقدمات میں ذوالفقار مرزا اور ان کے 72 ساتھیوں کی 2 جون تک عبوری ضمانت منظور کرلی ہے۔