کراچی ، عوام کے محافظ کمانڈوز نقاب پہن کر صحافیوں اور عوام پر ٹوٹ پڑے

صحافیوں اور عام شہریوں پر لاتوں اور ڈنڈوں کی بارش ،گاڑیوں کے شیشے اور ٹی وی کیمرے توڑ دیئے ‘ وزیر اعلیٰ سندھ نے صحافیوں پر تشدد کا نوٹس لے لیا ‘ صحافیوں نے ملزمان کی گرفتاری تک احتجاج کا اعلان ڈی آئی جی اسد کی سربراہی میں سندھ پولیس کے گلو بٹ میدان میں آگئے ہیں‘ سندھ حکومت کے کہنے پر سب کچھ ہورہا ہے ‘ ذوالفقار مرزا کی جان کو خطرہ ہے، فہمیدہ مرزا

ہفتہ 23 مئی 2015 20:52

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 23 مئی۔2015ء) کراچی میں عوام کے محافظ کمانڈوز نقاب پہن کر صحافیوں اور عوام پر ٹوٹ پڑے صحافیوں اور عام شہریوں پر لاتوں اور ڈنڈوں کی بارش کردی گاڑیوں کے شیشے اور ٹی وی کیمرے توڑ دیئے۔ ‘ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے صحافیوں پر تشدد کا نوٹس لے لیا ‘ صحافیوں نے ملزمان کی گرفتاری تک احتجاج کا اعلان کردیاسابق سپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ ڈی آئی جی اسد کی سربراہی میں سندھ پولیس کے گلو بٹ میدان میں آگئے ہیں‘ سندھ حکومت کے کہنے پر سب کچھ ہورہا ہے ‘ ذوالفقار مرزا کی جان کو خطرہ ہے۔

ہفتہ کے روز کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے باہر صحافی ذوالفقار مرزا کے مقدمہ کی کوریج کیلئے موجود تھے کہ منہ پر نقاب پہنے بغیر وردی کے پولسی کمانڈوز آگئے جنہوں نے صحافیوں کو پیچھے دھکیلا اور پھر ان پر تشدد شروع کردیا نقاب پوش کمانڈوز نے صحافیوں کے کیمرے چھین لئے اور گاڑیوں کے شیشے بھی توڑ دیئے اس دوران کچھ عام شہری بھی پولیس کے تشدد کا نشانہ بنے کمانڈوز نے لاتوں اور ڈنڈوں سے لوگوں کو خوب پیٹا جس سے متعدد افراد زخمی ہوئے جن میں زیادہ تر تعداد صحافیوں کی تھی کمانڈوز نے اس دوران ذوالفقار مرزا کے گارڈز کو بھی حراست میں لے لیا سابق سپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ پولیس کے گلو بٹ ایکشن میں آگئے ہیں ذوالفقار مرزا کی جان کو خطرہ ہے مرزا نے خود کو سندھ ہائی کورٹ کے حوالے کردیا ہے ہمارے پندرہ گارڈز کو گرفتار کرلیا گیا اور گاڑیاں توڑ دی گئی ہیں یہ سب کچھ ڈی آئی جی اسد کی سربراہی میں ہوا ہے اور سندھ حکومت کے کہنے پر ہورہا ہے انہوں نے کہا کہ نقاب پوشت اہلکار ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں میڈیا پر خبر آنے پر وزیر اعلیٰ سندھ نے تشدد کے واقعے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی سندھ سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے صوبائی وزیر داخلہ نے بھی واقع کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کی ہے ۔

(جاری ہے)

دوسری جانب صحافی تنظیموں پی ایف یو جے‘ آر آئی یو جے اور کراچی پریس کلب سمیت ملک بھر کے صحافیوں نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے تشدد کرنے والے اہلکاروں کی گرفتاری تک احتجاج کا اعلان کردیا ہے صحافیوں کا کہنا ہے کہ سندھ پولیس کی غنڈہ گردی آج سامنے آگئی ہے لگتا ہے کراچی مین ہی نقاب پوشت لوگوں کے قتل ‘ اغواء اور ڈکیتیوں میں ملوث ہیں پی ایف یو جے رانا عظیم نے کہا کہ نقاب پوش کمانڈوز دہشت گردوں کے خلاف مقدمہ بھی درج کرائیں گے اور سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن بھی دائر کریں گے۔