مالیاتی پالیسی کا اعلان،اسٹیٹ بنک نے شرح سود 7 فیصد کردی

ملکی کی معاشی صورتحال میں استحکا م کی وجہ سے شرح سود میں کمی کی گئی ،اطلاق 25 مئی 2015 سے ہوگا شرح سود میں کمی سے سرمایہ کاری ،کاروبارکو فروغ اور روزگار کے مواقع پیدا ہونگے،گورنر اسٹیٹ بنک

ہفتہ 23 مئی 2015 20:45

اسلام آباد،کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 23 مئی۔2015ء) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملکی معاشی صورتحال کو اطمینان بخش قرار دیتے ہوئے شرح سود ملکی تاریخ کی کم ترین سطح7فیصد کرنے کا اعلان کیا ہے۔اسلام آباد میں گورنر اسٹیٹ بینک اشرف وتھرا نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مالی سال 15 کے آخر میں معاشی حالات سال کے آغاز کے مقابلے میں مزید بہتر ہوگئے ہیں، جاری کھاتے کا خسارہ کم ہوگیا ہے، اوسط سالانہ مہنگائی ہدف سے خاصی کم ہے، حقیقی جی ڈی پی نمو تھوڑی بڑھی ہے اور زر ِمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ جاری ہے۔

ان تمام حالات کی عکاسی بین الاقوامی درجہ بندی ایجنسیوں کی جانب سے منظر نامے کے درجے میں اضافے کے حالیہ اقدام سے ہوتی ہے جس سے سرمایہ کاروں کا اعتماد مزید بڑھ گیا ہے۔

(جاری ہے)

ملکی پالیسیوں اور سازگار بیرونی حالات کی بنا پر حاصل ہونے والے معاشی استحکام کی وجہ سے اصلاحات پر توجہ مرکوز کرنے کا ایک موقع ملا ہے جو معیشت کو پائیدار نمو کے راستے پر گامزن کردے گا۔

تیل کی قیمتوں کے یکدم گھٹنے کی وجہ سے درآمدات میں کمی اور ترسیلات ِزر کی مضبوط نمو کی بنا پر جولائی تا اپریل مالی سال 15کے دورانبیرونی جاری کھاتے کا خسارہ 1.4ارب ڈالر ہوگیا جو گذشتہ سال کی اسی مدت کے خسارے کا تقریباً نصف ہے۔ یہ بہتری سرمایہ و مالی کھاتے خصوصاً بیرونی نجی سرمایہ کاری کے پست فاضل کے مقابلے میں زیادہ نمایاں ہوگئی ہے۔

مجموعی طور پر اس کی وجہ سے ذخائر بڑھانے کی کوششوں کو سہارا ملا ہے اور اسٹیٹ بینک کے خالصذخائر جو 30جون 2014کو 9.1ارب ڈالر تھے، 15مئی 2015کو بڑھ کر 12.5ارب ڈالر ہوگئے، ان میں مزید اضافہ متوقع ہے جس کا سبب تیل کی بین الاقوامی قیمتوں کے کم رہنے کا امکان، آئی ایم ایف پروگرام کا کامیابی سے جاری رہنا اور سرکاری بیرونی رقوم کی متوقع آمد ہے۔ بیرونی نجی رقوم میں اضافہ اس منظر نامے کو مزید مستحکم کرسکتا ہے اور بازار ِمبادلہ میں پائیداری کو برقرار رکھ سکتا ہے۔

رواں مالی سال میں مہنگائی میں کمی کا رجحان جاری ہے، سال بہ سال گرانی بلحاظصارف اشاریہ قیمت (CPI inflation) جون 2014 میں8.2فیصدسے گھٹ کر اپریل 2015میں2.1فیصد ہوگئی۔ رواں مالی سال کے دوران گرانی میں کمی وسیع البنیاد رہی کیونکہ گرانی کے تمام عمومی اور تحتی (underlying) پیمانوں میں سست رفتاری دیکھی گئی۔ اس سال مہنگائی کو قابو میں رکھنے والے کلیدی عوامل میں اجناس کی کم عالمی قیمتیں، شرح مبادلہ کا استحکا م، اسٹیٹ بینک سے حکومتی قرضوں کا قابو میں رہنا، معتدل مجموعی طلب اور اسٹیٹ بینک کا قبل ازیں محتاط زری پالیسی موقف شامل ہیں۔

آئندہ گرانی کے کم سطحپر برقرار رہنے کی عکاسی مئی 2015کے آئی بی اے اسٹیٹ بینک کے تازہ ترین سروے سے ہوتی ہے جس میں گرانی کی پست توقعات ظاہر کی گئی ہیں، تاہم تیل کی عالمی قیمتوں کے بارے میں غیر یقینی کیفیت اور توانائی کی ملکی قیمتوں میں ممکنہ ردوبدل مہنگائی کے اس منظر نامے کو درپیش بڑے خطرات ہیں۔ عبوری تخمینے کے مطابق حقیقی جی ڈی پی مالی سال 15میں4.2فیصد بڑھ جائے گی جو مالی سال 14کے 4.0فیصد سے تھوڑی زیادہ ہے۔

توقع ہے کہ توانائی کی قلت پر قابو پانے کا عمل اور امن و امان کی بہتر ہوتی ہوئی صورتِحال سرمایہ کاری کو بحال کرنے اور پیداوار کو بڑھانے میں مزید تحریک فراہم کرے گی۔ توانائی اور انفراسٹرکچر کے منصوبوں میں مجوزہ سرمایہ کاری آنے سے نمو بتدریج بہتر ہوتی جائے گی۔ نتیجتاً آئندہ توقع ہے کہ نمو زیادہ رفتار سے بحال ہوگی۔ان معاشی پہلوووٴں کے پیش نظر اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے شرحسود کوریڈور کی بالائی (ceiling) شرح 100بیسس پوائنٹس گھٹا کر 8.0فیصد سے 7.0فیصد کردیا ہے، بالائی شرحسے 50بیسس پوائنٹس نیچے ایک نیا ’ایس بی پی ٹارگٹ ریٹ ‘ مقرر کیا گیا ہے اور اسٹیٹبینک اس بات کو یقینی بنائے گا کہ شبینہ ریٹ اس ٹارگٹ ریٹ کے قریب رہے۔

یہ اسٹیٹبینک کا اصل پالیسی ریٹ ہوگا۔ شرح سود کوریڈور کا عرض (width)250بیسس پوائنٹس سے 50کم کرکے 200بیسس پوائنٹس کردیا گیا ہے،چنانچہ زیریں (floor) ریٹ5.0فیصد مقرر کیا گیا ہے `

متعلقہ عنوان :