بائیو میٹرک تصدیق میں بڑے پیمانے پر جعلسازی کا انکشاف،وزارت داخلہ نے رپورٹ طلب کر لی

گھر وں ، دفاتر کے ساتھ اہم چوکوں ، چوراہوں ، محلوں کی دکانوں پر لوگوں کی سموں کی تصدیق کے پیسے لے کر سم کسی اور کے نام ڈال دی گئی

ہفتہ 23 مئی 2015 19:17

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 23 مئی۔2015ء) پی ٹی اے حکام کو موبائل سمز کی بائیو میٹرک تصدیق کے حوالے سے ہزاروں شکایات موصول ہونے کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ بائیو میٹرک تصدیق میں بڑے پیمانے پر جعلسازی ہوئی ہے۔موبائل فون کمپنیوں کے ایجنٹوں کا بائیو میٹرک سسٹم کے ذریعے ایک شخص کے نام پر کئی کئی سمز کی تصدیق ڈال کر موبائل کمپنیز کو فائدہ پہنچایا گیا ہے جبکہ موبائل کمپنیز کی طرف سے مقرر کئے گئے درجنوں ایجنٹ بھی دونمبر نکل نکلے ہیں۔

پی ٹی اے ذرائع نے کو بتایا کہ سمیت ملک بھر میں موبائل فون کمپنیوں کیساتھ باہمی رابطے قائم کرکے ایسے فراڈ کنندہ ایجنٹوں کا سراغ لگانے کیلئے اضلاع کی سطح پر ڈی سی او ز کو خصوصی ٹاسک دیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے ترمیمی آرڈیننس 2015ء کے بعد ملک بھر کی تمام موبائل فون کمپنیوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ اپنے اپنے صارفین کی سموں کا ڈیٹا ان کے بائیو میٹرک سسٹم سے تصدیق کیا جائے جس پر موبائل فون کمپنیوں نے حکومت پاکستان کی جانب سے دی جانیوالی سموں کی ڈیڈ لائن کی تصدیق کیلئے اپنے ایجنٹ مقرر کردیئے تھے جو گھر گھر اور دفاتر کیساتھ ساتھ اہم چوکوں ، چوراہوں اور محلوں کی دکانوں پر لوگوں کی سموں کی تصدیق کرتے رہے۔

(جاری ہے)

اسی اثناء ان ایجنٹوں نے بعض افراد کے جعلی انگوٹھے لگوا کر کئی کئی سمیں بحال کردیں جس پر مانیٹرنگ اداروں کی جانب سے وزارت داخلہ کو رپورٹ ارسال کی گئی تھی کچھ موبائل کمپنیوں کے ایجنٹوں نے بائیو میٹرک سسٹم میں جعلسازی کی ہے جس پر وزارت داخلہ نے ملک بھر کے چاروں صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے اپنے صوبوں کے ڈی سی اوز کے ذریعے ایسی سموں کی تحقیقات کروائیں۔

متعلقہ عنوان :