برطانیہ کیساتھ تعلقات کا استحکام پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم حصہ ہے ‘ لاہور چیمبر

مشترکہ کوششوں اور تجارت و سرمایہ کاری کیلئے نئے مواقعوں کی تلاش سے دوطرفہ تجارت کا حجم باآسانی 2 ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے برطانیہ زرعی شعبے میں خاص مہارت رکھتا ہے ،شعبے کی بہتری کے لیے پاکستان کی بہت مدد کرسکتا ہے‘ صدر اعجاز اے ممتاز کی گفتگو

ہفتہ 23 مئی 2015 18:58

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 23 مئی۔2015ء) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر اعجاز اے ممتاز نے کہا ہے کہ برطانیہ کے ساتھ تعلقات کا استحکام پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم حصہ ہے کیونکہ برطانیہ یورپین یونین کا اہم رُکن ملک ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار ممبر یوکے ہاؤس آف لارڈز نوشینا موبارک سے لاہور چیمبر میں ملاقات کے موقع پر کیا۔

انہوں نے کہا کہ مشترکہ کوششوں اور تجارت و سرمایہ کاری کے لیے نئے مواقعوں کی تلاش سے دوطرفہ تجارت کا حجم باآسانی 2 ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ زرعی شعبے میں خاص مہارت رکھتا ہے اور اس شعبے کی بہتری کے لیے پاکستان کی بہت مدد کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے کان کنی اور معدنیات کے شعبے وسیع مواقعوں سے مالامال ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان آئرن ، لائم سٹون، کرومائٹ، چاندی، سونے، قیمتی و نیم قیمتی پتھروں، ماربل، کاپر اور گریفائٹ کے ذخائر سے مالامال ہے۔ انہوں نے برطانوی سرمایہ کاروں پر زور دیا کہ وہ پاکستان کے ان شعبوں کی پوٹینشل سے فائدہ اٹھائیں جس سے دونوں ممالک مستفید ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل کے شعبے میں برطانیہ دنیا سے ایک قدم آگے ہے جبکہ پاکستان کی برآمدات کا بڑا حصہ ٹیکسٹائل پر مشتمل ہے لہذا برطانوی ٹیکنالوجی پاکستان کے اِس شعبے کی ترقی میں بہت مدد کرسکتی ہے۔

اس کے علاوہ پاکستان میڈیکل ٹیکنالوجی، انڈسٹریل بائیوٹیکنالوجی اور سائنس پارکس کے قیام کے لیے برطانیہ کے تعاون کا طلبگار ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ نے تعلیم اور بنکاری کے شعبوں میں انتہائی جدید سسٹم متعارف کروارکھا ہے لہذا پاکستان کے ان شعبوں کو ترقی دینے کے لیے برطانیہ کو مشترکہ منصوبہ سازی کی طرف توجہ دینی چاہیے۔ بارونیس نوشینا موبارک نے اپنے خطاب میں کہا کہ برطانوی حکومت پاکستان کے ساتھ دیرپا اور بہترین تعلقات قائم کرنے کی خواہاں ہے۔

برطانیہ پاکستان کو اپنا پارٹنر تصور کرتا ہے اور دوطرفہ تجارت کو وسعت دینے کے لیے اس کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ برطانوی حکومت اپنی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے اور یہاں موجود تجارتی مواقعوں سے فائدہ اٹھانے کی ترغیب دے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ کاروبار کرنے والے برطانوی تاجر دوطرفہ تعاون اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے خواہشمند ہیں۔