پاک چین اقتصادی راہداری کی طویل المدت منصوبہ بندی کو جولائی میں حتمی شکل دیئے جانے کی توقع ہے ،منصوبے کا بنیادی مقصد امن ، خوشخالی، دونوں ملکوں ، خطے اور پوری دنیا کے عوام کی بہتری ہے، وفاقی وزیر منصوبہ بندی ، ترقیات و اصلاحات پروفیسر احسن اقبال کا پیکنگ یونیورسٹی میں انٹرنیشنل اکیڈمک سمپوزیم سے خطاب

ہفتہ 23 مئی 2015 17:27

اسلام آباد ۔23مئی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 23 مئی۔2015ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی ، ترقیات و اصلاحات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کی طویل المدت منصوبہ بندی کو جولائی میں حتمی شکل دیئے جانے کی توقع ہے ۔ اقتصادی راہداری کا بنیادی مقصد امن ، خوشخالی اور دونوں ملکوں ، خطے اور دنیا کے عوام کی بہتری ہے ۔ پاک چین اقتصادی راہداری کاشغر ، ٹیکسکورگن ، خنجراب ، پشاور ، اسلام آباد ، لاہور ، ملتان ، سکھر ، کوئٹہ ، کراچی، گوادر سمیت دیگر شہروں کو آپس میں ملائے گا جبکہ مستقبل میں مزید شہر اس سے ملیں گے ۔

یہاں موصول ہونے والے پیغام کے مطابق احسن قبال پیکنگ یونیورسٹی بیجنگ میں پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر منعقد انٹرنیشنل اکیڈمک سمپوزیم سے خطاب کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

سمپوزیم سے چین میں پاکستان کے سفیر مسعود خالد نے بھی خطاب کیا۔ احسن اقبال نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان پاک چین اقتصادی راہداری سے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کرنے کے عوامل زیر غور ہیں ۔

اقتصادی راہداری کی کامیابی سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات عظیم سے عظیم تر ہو جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ سمپوزیم اقتصادی راہداری کو مزید سمجھنے اور اسکی منصوبہ بندی میں بہتری کیلئے معاون ثابت ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ صنعتی تعاون کا ورکنگ گروپ بھی رواں سال جولائی تک تشکیل پا جائیگا ۔ صنعتی علاقہ فری زون بنانے کیلئے گوادر میں عارضی بندرگاہ چلانے والی چینی کمپنی کے حوالے کر دی گئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری سے خطے میں صنعتی سرگرمیوں کو مزید فروغ ملے گا اور پاکستان کے ذریعے اشیاء کی نقل و حمل پورے خطے کو ممکن ہوسکے گی۔ دونوں ملکوں کے درمیان اس بات پر اتفاق ہے کہ سائنسی بنیادوں پر منصوبہ بندی کے ذریعے اس منصوبے کے ثمرات پاکستان کے تمام علاقوں کو ملیں احسن اقبال نے کہا کہ یہ راہداری ٹریڈ فیسلٹیشن ، مال برداری ، توانائی ، ٹریڈ لاجسٹک اور ٹیلی کمیونیکیشن کے ساتھ منسلک ہوگی ۔

اس موقع پر مسعود خالد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری مشرق وسطیٰ ، سینٹرل ایشیاء اور میڈل ایسٹ کے درمیان رابطے کا ذریعہ ہوگی۔ اس منصوبے کو بنیادی مقصد تصادم نہیں بلکہ تعاون ہے اور تمام خطہ اس سے یکساں مستفید ہوگا ۔ اس منصوبے سے روزگار کے متبادل ذرائع، غربت کے خاتمے اور پرتشدد و دہشتگرد طاقتوں کے خلاف مدد ملے گی۔

توانائی کے بحران میں مدد ، پاکستان کے ٹرانسپورٹ کے انفراسٹکچر میں جدت اور قائد اعظم محمد جناح کے تصور کے مطابق روشن خیال معاشرے کی تشکیل میں بھی مدد ملے گی۔ اس دو روزہ سمپوزیم کا اہتمام بیجنگ میں پاکستانی سفارتخانے ، پیکنگ یونیورسٹی میں پاکستان کلچرل اسٹیڈیز سینٹراور چائنا سلک روڈ کلچرل ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن نے کیا تھا جبکہ فودان اور شیچون یونیورسٹیوں میں پاکستان کلچرل اسٹڈی سینٹرز نے بھی اس میں تعاون کیا تھا ۔ پاکستان سے پروفیسر رفعت حسین ، پروفیسر حسن عسکری ، پروفیسر مونس احمر ، سابق سفیر مسعود خان نے بھی سمپوزیم میں شرکت کی۔