سانحہ کراچی بس فائرنگ کیس میں تفتیش کا عمل جاری، قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے خاتون کو حراست میں لیا

ہفتہ 23 مئی 2015 16:02

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 23 مئی۔2015ء) سانحہ کراچی بس فائرنگ کیس میں تفتیش کا عمل جاری ہے،پکڑے گئے دہشتگردوں کی معلومات پر سیکیورٹی اداروں کی چھاپہ مارکارروائیاں جاری ہیں۔قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ایک خاتون کو حراست میں لیا ہے۔گرفتارملزمان نے دورانِ تفتیش انکشاف کیا ہے کہ سائیں نامی شخص انہیں حیدرآباد سے ہدایات دیتا تھا ۔

سکیورٹی ادارے اس بات کا کھوج لگارہے ہیں کہ سانحہ صفوراگوٹھ کراچی کا ماسٹر مائنڈ سائیں کون ہے کہاں ہے اور کس کے لئے کام کرتا ہے؟۔تفصیلات کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے خفیہ اطلاع پر نارتھ ناظم آباد کے علاقے کوثر نیازی کالونی میں مکان پر چھاپہ مار کر خاتون کو حراست میں لے لیا ہے۔پولیس نے دعویٰ کیاہے کہ حراست میں لی گئی خاتون بس فائرنگ کیس میں ملوث ہے۔

(جاری ہے)

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ حراست میں لیے جانے والی خاتون کے صفورا واقعے میں ملوث ہونے کے شواہد ملے تھے، جس پر کارروائی کی گئی۔خاتون کو مزید تفتیش کیلئے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔ تفتیشی حکام کے مطابق گرفتارملزمان نے دورانِ تفتیش انکشاف کیا ہے کہ سائیں نامی شخص انہیں حیدرآباد سے ہدایات دیتا تھا اور ملزمان بھی کراچی میں دہشت گردی کرنے کے بعد حیدرآباد میں روپوش ہوجاتے تھے۔

حکام کے مطابق گرفتار دہشت گرد گروپ کے 13 کارندے بیرون ملک فرار ہیں تاہم ان کے 23 ساتھی اب بھی پاکستان میں موجود ہیں ۔ گروپ پولیس اہلکاروں سمیت 150 سے زائد افراد کو قتل کر چکا ہے ۔ تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ گرفتار دہشت گردوں نے حیدرآباد میں پہلی واردات کے دوران لطیف آباد میں پولیس پارٹی پر فائرنگ کی تھی ۔ دہشت گردوں نے مختلف اوقات میں ٹریننگ بھی حاصل کی ۔

ابتدائی تفتیش میں گرفتار ملزموں نے انکشاف کیا تھا کہ ان کا تعلق کالعدم تنظیم القاعدہ سے ہے ۔ گرفتاردہشت گرد امریکی شہری ڈیبرالوبو اور سبین محمود کے قتل کے علاوہ بوہری مسجد بم دھماکے میں بھی ملوث ہیں۔ واضح رہے کہ کراچی میں بے گناہ شہریوں کے خون سے ہاتھ رنگنے والے ملزموں کی جانب سے سنسنی خیز انکشافات کا سلسلہ جاری ہے۔ دوران تفتیش ملزموں سے برآمد ہونے والے موبائل فونز میں جدید ترین سافٹ ویئر ٹاک رے ایپلی کیشنز انسٹال تھیں۔

انفارمیشن ٹیکنالوجی ماہرین کے مطابق اس جدید ترین ایپلی کیشن کی مدد سے موبائل فون کو واکی ٹاکی میں بدلا جا سکتا ہے۔ انٹرنیٹ سپیڈ کم ہو تو بھی ٹاک رے بہترین نتائج دیتا ہے۔ بات کرنے والے کی لوکیشن بھی ظاہر نہیں ہوتی تاہم پاکستان میں اس کا استعمال عام نہیں ہے۔ گرفتار ملزموں نے دوران تفتیش حملے کی ویڈیو ریکارڈنگ کا انکشاف بھی کیا ہے تاہم یہ واضح نہیں کہ پولیس یہ ریکارڈنگ حاصل کرنے میں کامیاب رہی یا نہیں۔ پولیس کے مطابق ملزموں نے اپنی موٹر سائیکلوں میں پستول چھپانے کیلئے سیٹوں کے نیچے خصوصی خانے بنا رکھے تھے اسی وجہ سے پکڑے نہیں گئے۔

متعلقہ عنوان :