بدعنوان‘ اشتہاری اور مفرور ملزمان کو گرفتار کرکے سلاخوں کے پیچھے دھکیلاجائے

چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کالاہور ریجنل بیورو کے سربراہان سے خطاب نیب لاہور نے احتساب عدالتوں میں 786 بدعنوانی کے ریفرنسز دائر کئے ، 556 ریفرنسز کا فیصلہ کیا گیا ، قمر زمان چوہدری کو نیب لاہور کے دورہ کے موقع پر بیورو کی تمام شاخوں کے امور اور انتظامی معاملات بارے تفصیلی بریفنگ

جمعہ 22 مئی 2015 22:22

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 22مئی۔2015ء ) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین قمر زمان چوہدری نے کہاہے کہ بدعنوان‘ اشتہاری اور مفرور ملزمان کو گرفتار کرکے سلاخوں کے پیچھے دھکیلاجائے ، نیب کی کوششوں کی بدولت پہلی مرتبہ انسداد بدعنوانی کو اسلوب حکمرانی کے تناظر میں پاکستان میں ترقیاتی ایجنڈے کا حصہ بنایا گیا ہے۔ پلاننگ کمیشن نے اپنے گیارہ سالہ منصوبے میں بدعنوانی کے مسائل کے لئے ایک باب وقف کیا ہے ،ہم اس میں طے کردہ اہداف کے حصول کے لئے پلاننگ کمیشن کے ساتھ مل کر کام کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

وہ جمعہ کویہاں نیب لاہور بیورو کے اپنے دورے کے دوسرے روز نیب لاہور ریجنل بیورو کی تمام شاخوں کے سربراہان کے اجلاس کی صدارت کررہے تھے ۔ اجلاس کے دوران چیئرمین نیب کو نیب لاہور ریجنل بیورو کی تمام شاخوں کے امور کار کے ساتھ ساتھ انتظامی معاملات کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی تاکہ ان شاخوں کی کارکردگی کو مزید بہتر بنایا جاسکے۔

(جاری ہے)

نیب کی طرف سے جاری بیان کے مطابق چیئرمین نیب کو بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ نیب لاہور نے اپنے آغاز سے احتساب عدالتوں میں 786 بدعنوانی ریفرنسز دائر کئے ہیں جن میں سے 556 ریفرنسز کا فیصلہ کیا گیا اور 195 ریفرنس زیر سماعت ہیں۔

یہ بھی بتایا گیا کہ نیب لاہور نے نیب کی طرف سے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ طے پانے والے ایم او یو کی روشنی میں پاکستان کے نوجوانوں میں بدعنوانی کے مضر اثرات کے خلاف شعور بیدار کرنے کے لئے 1876 کردار سازی انجمنیں قائم کی ہیں۔ نیب لاہور نے لیسکو‘ فیسکو اور ایس این جی پی ایل سے درخواست کی ہے کہ وہ بجلی اور سوئی گیس کے بلوں پر نیب کے ’’بدعنوانی سے انکار‘‘ کا پیغام شائع کرکے اس پیغام کے پھیلاؤ کے لئے بدعنوانی کی روک تھام اور اس بارے میں شعور اجاگر کرنے کے لئے نیب کا ہاتھ بٹائیں۔

نیب لاہور نے پنجاب ٹیکسٹ بورڈ کو نصاب میں انسداد بدعنوانی موضوعات اور مختصر کہانیاں شامل کرنے کی تجویز بھی پیش کی ہے تاکہ طالب علموں کو معاشرے پر بدعنوانی کے مضر اثرات کے بارے میں تعلیم دی جاسکے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ نیب لاہور نے اپنے آغاز سے رضاکارانہ واپسی (وی آر) کے ذریعے 8246.461 ملین روپے اور پلی بارگین (پی بی) کے ذریعے 5959.928 ملین روپے بازیاب کئے ہیں جو قومی خزانہ میں جمع کرائے جاچکے ہیں۔

اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ نیب لاہور نے بنکنگ کے شعبے اور ہاؤسنگ کے شعبے میں دھوکہ دہی کی کارروائیوں اور ریگولیٹری میکنزم کی اصلاح کے بارے میں الگ الگ تدارکی کمیٹیاں تشکیل دی ہیں۔ ان کمیٹیوں کی سفارشات چیئرمین نیب کی منظوری کے بعد عملدرآمد کے لئے متعلقہ محکموں کو بھیجی جائیں گی۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ پاکستان نے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی طرف سے جاری کردہ ’’بدعنوانی تاثر کے اشاریے‘‘ (سی پی آئی) کے حوالے سے 175 سے 126 کی سطح پر آکر بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے جو گزشتہ بیس برسوں میں پاکستان کا بہترین ’’سی پی آئی ‘‘ ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے معاشرے سے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے سنجیدہ کوششیں کی ہیں اور نہایت جامع قومی انسداد بدعنوانی حکمت عملی وضع کی ہے۔ اس حکمت عملی کے تحت آغاز سے قومی احتساب بیورو نے 262 ارب روپے بازیاب کرائے ہیں اور اسے قومی خزانے میں جمع کرایا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کی پلڈاٹ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ 42 فیصد لوگوں نے نیب پر اعتماد کا اظہار کیا جبکہ 30 فیصد نے پولیس اور 29 فیصد نے سرکاری اہلکاروں پر اعتماد کا اظہار کیا جو ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے نیب کے افسروں اور اہلکاروں کی کوششوں کا اعتراف ہے۔

چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے کہا کہ نیب کی کوششوں کی بدولت پہلی مرتبہ انسداد بدعنوانی کو اسلوب حکمرانی کے تناظر میں پاکستان میں ترقیاتی ایجنڈے کا حصہ بنایا گیا ہے۔ پلاننگ کمیشن آف پاکستان نے اپنے گیارہ سالہ منصوبے میں بدعنوانی کے مسائل کے لئے ایک باب وقف کیا ہے اور ہم اس میں طے کردہ اہداف کے حصول کے لئے پلاننگ کمیشن کے ساتھ مل کر کام کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

چیئرمین نیب نے نیب لاہور کی کارکردگی کو سراہا اور بدعنوان‘ اشتہاری ملزمان اور مفروروں کو گرفتار کرنے اور تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد انہیں سلاخوں کے پیچھے دھکیلنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے نیب لاہور کے تمام افسروں و اہلکاروں کو ہدایت کی کہ وہ زیادہ مستعدی‘ دیانتداری اور چوکس انداز میں کام کریں تاکہ ملک سے بدعنوانی کی کارروائیوں کا خاتمہ ہو۔ انہوں نے نیب لاہور کے ڈائریکٹر جنرل کی نگرانی میں اس کی تمام شاخوں کی کارکردگی کی بھی تعریف کی اور اس خواہش کا اظہار کیا کہ مستقبل میں بہتر نتائج دکھائے جائیں گے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ نیب لاہور بلا خوف و طمع اسی رفتار اور جذبے کے ساتھ کام کرتا رہے گا۔

متعلقہ عنوان :