وزیر اطلا عات بلو چستان اتنے معصوم نہیں جتنا وہ خو د کو دکھانے کی کو شش کر رہا ہے،مولانا عبدالواسع

بلو چستان میں ناکام حکمرانی کے بعدقوم پرستوں کی حکومت شہا دت کے مو ت مر نا چاہتی ہے ،اپوزیشن لیڈر

جمعہ 22 مئی 2015 22:08

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 22مئی۔2015ء) جمعیت علما ء اسلام کے بلو چستان اسمبلی میں پارلیمانی و اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ وزیر اطلا عات بلو چستان اتنے معصوم نہیں جتنا وہ خو د کو دکھانے کی کو شش کر رہا ہے بلو چستان میں ناکام حکمرانی کے بعدقوم پرستوں کی حکومت شہا دت کے مو ت مر نا چاہتی ہے لیکن عوام کو حقائق سے باخبر ہیں وزیر اطلا عات کا صوبے میں پانی کی کمی کے حوالے سے ڈیموں کی تعمیر کیلئے وفا ق سے صوبائی حکومت کے وفد ملنے کا اعلان کا بیا ن مزہ کا خیز ہے کیا ا نہیں نہیں معلوم کہ فیڈرل پی ایس ڈی پی کے 15ارب روپے ایک سال صوبے کے پاس رہیں لیکن ڈیموں کی تعمیر کیلئے استعمال نہیں کیاگیا۔

(جاری ہے)

یہ بات انہوں نے صوبائی وزیر اطلا عات کے صوبے میں زیر زمین پانی کی سطح اب گرنے کو تشویشنا ک قرار دینے اور وزیر اعلیٰ کی قیا دت میں ایک کمیٹی کا اسلام آباد کا دورہ کرنے کے اعلان پر اپنا تبصرہ کرتے ہوئے کہی‘ انہوں نے کہا کہ وزیر اطلا عات شاید فیڈرل پی ایس ڈی پی میں ڈیموں کی تعمیر کیلئے موجود15 ارب روپے کو دیگر مقاصدمیں خرچ کرنے کیلئے ایڈیشنل چیف سیکر ٹری بلوچستان کے سمری نمبر 1350PS/CS/12(F)مو رخہ 06-04-2015سے یا تو بے خبر ہے یا دانستانہ طورپر خود کو بے خبر رکھیں ہوئے ہیں اور عوام کی نظروں میں دھول جونک رہے ہیں کیونکہ اس سمری میں واضح طورپر وزیر اعلیٰ بلو چستان کو لکھا گیاہے کہ فیڈرلپی ایس ڈی پی میں مو جود یہ رقم ڈویژنزکی سطح پر تقسیم کرنے کیلئے پی اینڈ ڈی کو تقسیم کرنے کی اجا زت دی جائے تاکہ یہ پیسہ دیگر مقاصد میں خر چ کیا جاسکیں انہوں نے کہا کہ حیر ان ہے کہ وزیر اطلا عات ہونے کے باوجو د یا تو حقائق چھپا رہے ہیں یا پھر اس سمری پر دی جانے والی وزیراعلیٰ کی منظوری کے پیرے اور ریمارکس نہیں پڑھے ہیں وہ ان کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ اس سمری کی ایک عدد فوٹوکا پی منگوا کر دیکھ لیں اگر ان کو نہ مل سکے تو وہ کاپیاں دے سکتے ہیں جو کہ عدالتی کاروائیوں کے ما ہر وزیر اطلا عات کو یہ مستقبل قریب میں کسی سٹیج پر ان کے ضرورت پڑھ سکتی ہے انہوں نے کہاکہ جس طرح لورالائی،قلعہ سیف اﷲ،قلا ت ،خضدار،اور بلوچستان کے دیگر علا قوں میں مستقبل قریب میں پانی نایا ب ہونے کی بات ہے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ بلوچستان کے مختلف اضلا ع خصوصاً صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کو پینے کی صاف پانی کا مسئلہ درپیش ہے اور مزید بڑھ سکتا ہے لیکن اس طرح کی باتیں بلو چستان کی حکومت کس طرح کرتی ہے کہ اگر ان کے پا س اس حوالے سے فیڈرل پی ایس ڈی پی میں مو جو د 15ارب روپے آج کی تاریخ تک خرچ کرنے کے ساتھ اپنے حصے سے بھی رقم خر چ کرتی تو بلو چستان کی عوام اس بات کا یقین کرتی کہ مو جو دہ صوبائی حکومت اپنے قول وفعل میں تضا د نہیں رکھتی اس رقم کو دیگر منصوبوں میں شامل کرنے کی وجہ سے وفاقی حکومت نے رقم واپس لے کر ازخود خرچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور وزیر اعلیٰ کی قیا دت میں کمیٹی کا اسلام آباد جانا کوئی نئی بات نہیں ہو گی کیونکہ وزیر اعلیٰ اور ان کے وزراء اکثر و بیشتر اسلام آباد کی یاتراء کرتے ہوئے نظر آتے ہیں اپو زیشن صوبائی حکومت کے اس بیا ن کو مخصوص عوام کی نظروں میں دھول جھونکنے اور حقائق پر پردہ ڈال کر خو د کو شہیدوں کی صف میں کھڑا کرنے کی نا کام کو شش کر رہی ہے لیکن اس حوالے سے بہت جلد صوبائی حکومت کے کارکر دگی پر ایک کتابچہ شائع کر کے سابق صوبائی حکومتوں اور مو جو دہ حکومت کی کا رکردگی موازینہ کر کے عوام کے سامنے پیش کیا جائے گا ۔

متعلقہ عنوان :