ریٹیلرز سے ٹرن اوور کے بجائے فکس شرح سے ٹیکس وصولی پر غور

انڈر انوائسنگ کے خاتمے کے لئے آئندہ بجٹ میں کم ازکم درآمدی ویلیو متعین کرنے کی تجو یز پیش پٹرولیم مصنوعات پر فی لیٹر کے حساب سے فکس ٹیکس ایک سال کے لیے عائد کیا جائے، دستاویز

جمعہ 22 مئی 2015 21:59

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 22مئی۔2015ء ) وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2015-16کے وفاقی بجٹ میں پٹرولیم مصنوعات پر پورے سال کے لیے فکس ریٹ سے سیلز ٹیکس عائد کرنے اور پرچون فروش تاجروں پر بھی دکانوں کے حجم کے مطابق فکس شرح سے انکم ٹیکس و سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔اس ضمن میں دستیاب دستاویز کے مطابق یہ تجاویز ٹیکس اصلاحات کمیشن کی جانب سے دی گئی ہیں اور کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی بیشی سے ملک میں ٹیکس وصولیاں متاثر ہوتی ہیں لہٰذا پٹرولیم مصنوعات پر فی لیٹر کے حساب سے فکس ٹیکس عائد کردیا جائے اور یہ ٹیکس ایک سال کی مدت کے لیے عائد کیا جائے۔

عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی یا اضافہ ہونے کی صورت میں فی لیٹر پٹرول پر فکس شرح سے ٹیکس وصول کیا جائے۔

(جاری ہے)

اس سے ایف بی آر کا ریونیو بھی متاثر نہیں ہوگا اور قیمتوں کے حوالے سے بھی بے یقینی صورتحال پیدا نہیں ہوسکے گی جو ملکی معیشت کے لیے مثبت ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت ٹیکس اصلاحات کمیشن کی جانب سے دی جانے والی اس بجٹ تجویز کا جائزہ لے رہا ہے۔

اس کے علاوہ پٹرول کی طرح پرچون فروش تاجروں پر بھی ٹرن اوور کی بنیاد پر ٹرن اوور ٹیکس عائد کرنے کے بجائے فکس ریٹ کے حساب سے ٹیکس عائد کرنے کی تجویز زیر غور ہے کیونکہ تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں مگر اس کے حوصلہ افزا نتائج حاصل نہیں ہوسکے ہیں۔ دستاویز کے مطابق تاجروں پر فکس ٹیکس ان کے ٹرن اوور کے بجائے ان کی دکانوں کے حجم کے حساب سے عائد کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔

جتنی بڑی دْکان ہوگی، اس پر فکس ٹیکس اتنا ہی زیادہ ہوگا۔اس کے علاوہ یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ انڈر انوائسنگ کے خاتمے کیلیے آئندہ بجٹ میں کم ازکم درآمدی ویلیو متعین کرکے اس کا اعلان کیا جائے۔ یہ کم ازکم درآمدی ویلیو مختلف اشیا کے لیے ایک خاص پیریڈ کے لیے ہونی چاہیے اس کے بعد اس کا دوبارہ جائزہ لے کر اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔ `

متعلقہ عنوان :