کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد کے وفد کی ڈی آئی جی ٹریفک سے ملاقات، 25 مئی کو ہونے والی ہڑتال منسوخ کرنے کا فیصلہ

ہماری ٹریفک پولیس جو بھی کارروائی کر رہی ہے ، اس کے احکامات ہمیں عدالت سے ملے ہیں، ڈی آئی جی ٹریفک امیر احمد شیخ

جمعہ 22 مئی 2015 21:39

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 22مئی۔2015ء ) کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد کے وفد نے ارشاد بخاری کی قیادت میں ڈی آئی جی ٹریفک سے ان کے دفتر میں ملاقات کی ۔ ڈی آئی جی ٹریفک کی جانب سے ان کے مطالبات حل کرنے کی یقین دہانی کے بعد کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد 25 مئی کو ہونے والی ہڑتال منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔وفد میں منی بس اینڈ کوچ ایسوسی ایشن کے صدر محمود خان آفریدی ، سینئر نائب صدر حاجی طواب خان ، یار محمد سمیت دیگر نے شرکت کی ۔

ایک سوال کے جواب میں ڈی آئی جی ٹریفک امیر احمد شیخ نے ٹرانسپورٹروں کو واضح الفاظوں میں کہہ دیا کہ ہماری ٹریفک پولیس جو بھی کارروائی کر رہی ہے ، اس کے احکامات ہمیں عدالت سے ملے ہیں ، ۔ انہوں نے ہمیں سختی سے عمل درآمد کرنے کے لیے کہا ہے ، جس میں سب سے اہم بات لائر کنڈیشن بسیں اور چھت لوڈ اور پریشر ہارن والی گاڑیوں کو پہلے مرحلے میں تین دن کے لیے بونڈ کیا جائے ۔

(جاری ہے)

اس کے باوجود بھی وہ لوگ عمل نہ کریں تو دوسرے مرحلے میں س15 یوم کے لیے بند کیا جائے اور پھر ٹرانسپورٹرز سے ایفی ڈیوڈ لیا جائے کہ وہ اپنی گاڑیوں کی کنڈیشن ٹھیک روڈ پر لائیں گے اور اس کے باوجود اگر وہ اپنی گاڑی کی کنڈیشن ٹھیک نہ کریں تو اس گاڑی کو ختم کر دیا جائے جبکہ ٹریفک پولیس نہ تو شہر میں چلنے والی پبلک ٹرانسپورٹ کے ہیوی چالان کر رہی ہے تو نہ ہی عدالت کے دیئے جانے والے احکامات کوئی عمل درآمد کرا رہی ہے ۔

اس کے باوجود ٹرانسپورٹرز اتحاد نے ہڑتال کی کال دی جبکہ ڈی آئی جی ٹریفک کے ذرائع نے بتایا کہ بسوں ، منی بسوں کے 150 لے کر 500 روپے تک کے چالان کیے جا رہے ہیں۔اس کے باوجود یہ لوگ ہڑتال کی کال دے رہے ہیں ۔ اس سے زیادہ تو چنگ چی رکشہ اور 9 اور 11 سیٹر رکشوں کے چالان کیے جا رہے ہیں اور گاڑیاں بند کی جا رہی ہے ۔ ان کو 2 ہزار سے لے کر 5 ہزار روپے کے چالان کیے جا رہے ہیں اور سیکڑوں رکشے امپورٹ یارڈ میں بند کرکے رکھے ہوئے ہیں اور روزانہ کی بنیادوں پر ہمارے دفتر میں رکشوں کے مالکان اور ڈرائیور حضرات اور بیوہ خواتین خود سوزی کی دھمکیاں دیتی ہیں لیکن اس کے باوجود ہم ان کی گاڑیاں ریلیز نہیں کرتے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :