Live Updates

زہرہ شاہد کے قاتلوں پر فرد جرم عائد ہونا کافی نہیں، قاتلوں کا کس جماعت سے تعلق ہے بتایا جائے، علی زیدی، فردوس شمیم نقوی

حکومت کراچی کے شہریوں کو پانی فراہم نہیں کرسکتی ہے تو واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی کے الیکٹرک کی طرح نجکاری کی جائے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم سندھ کے ٹھیکیدار ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، وہ بتائیں پانی کے بحران کا ذمہ دار کون ہے کراچی میں پانی کے بحران پر فوری طور پر قابو نہ پایا گیا تو تحریک انصاف جلد احتجاجی تحریک شروع کریگی، پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 22 مئی 2015 21:27

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 22مئی۔2015ء) زہرہ شاہد کے قاتلوں پر فرد جرم عائد ہونا کافی نہیں، قاتلوں کا کس جماعت سے تعلق ہے بتایا ہے۔ حکومت کراچی کے شہریوں کو پانی فراہم نہیں کرسکتی ہے تو واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی کے الیکٹرک کی طرح نجکاری کی جائے اور سیاسی جماعت کے حلف یافتہ 7 ہزار سے زائد گھوسٹ ملازمین کو فارغ کیا جائے۔ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم سندھ کے ٹھیکیدار ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، وہ بتائیں کہ پانی کے بحران کا ذمہ دار کون ہے۔

اگر کسی اہم شخصیت کو کراچی کا پانی فراہم کیا جارہا ہے تو تحقیقات کی جائے۔ کراچی میں پانی کے بحران پر فوری طور پر قابو نہ پایا گیا تو تحریک انصاف جلد احتجاجی تحریک شروع کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار تحریک انصاف کراچی کے صدر علی زیدی، مرکزی رہنما فردوس شمیم نقوی نے تحڑیک انصاف کے میڈیا ہاؤس میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر تحریک انصاف کراچی کے سیکریٹری اطلاعات دوا خان صابر بھی موجود تھے۔ علی زیدی نے کہا کہ یہ خوش آئند بات ہے کہ زہرہ شاہد کے قاتلوں پر فرد جرم عائد ہوگئی ہے لیکن اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ حکومت اور ادارے قوم جاننا چاہتی ہے کہ ان قاتلوں کا کس جماعت سے تعلق ہے۔ سانحہ صفورا گوٹھ کے ماسٹر مائنڈ پکڑے جانا اچھی بات ہے لیکن داعش کے خطوط پکڑے جانا، ابتدائی طور پر را کا نام لینا، اس پر وزیراعظم کی خاموشی کئی سوالات کو جنم دیتی ہے۔

جب ہمارے خفیہ اداروں اور آرمی چیف نے را کے ملوث ہونے کی بات کی تھی تو اس پر حکمران کیوں خاموش رہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات حقیقت ہے کہ بلوچستان اور فاٹا میں را دہشت گردی میں ملوث ہے۔ ورنہ بھارت سے پوچھا جائے کہ افغانستان میں اس کے 17 قونصل خانے کس لئے قائم کئے گئے۔ حکمرانوں نے ذاتی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے مکمل خاموشی اخٹیار کی ہوئی ہے۔

کراچی میں پانی کا شدید بحڑان ہے لیکن سندھ اور کراچی کے ٹھیکیدار 10 سال سے زائد عرصہ حکمرانی کرنے کے باوجود بھی آج احتجاج کررہے ہیں۔ یہ سوالیہ نشانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا نے الزام لگایا ہے کہ کراچی کی واٹر سپلائی کا پانی ایک اہم شخصیت منصوبے کو سابق صدر آصف علی زرداری کی منظوری سے فراہم کیا گیا ہے۔ اس کی تحقیقات کی جائے۔

کراچی میں 40 فیصد کچی آبادیاں ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی میں آبادی کی بنیاد پر پانی کی تقسیم برابری کی بنیاد پر کی جائے ورنہ شہر بھر میں شدید احٹجاج کریں گے۔ اہل کراچی کو پینے کے لئے پانی دستیاب نہیں لیکن 125 واٹر پمپ کو کون پانی فراہم کررہا ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ کراچی واٹر بورڈ میں سیاسی جماعت سے وابستہ حلف یافتہ 7 ہزار سے زائد گھوسٹ ملازمین کو فوری طور پر فارغ کیا جائے اور کے فور منصوبے پر دانستہ تاخیر کیوں کی گئی اس کا حساب لیا جائے۔

فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ عوام کو پانی فراہم کرنے میں کلی طور پر ناکام ہوا ہے۔ ہم احٹجاج پر مجبور ہیں۔ شہریوں کے حقوق کی جو جماعت بات کرتی ہے وہ خاموش رہی۔ تقریباً 15 سال حکمرانی کرنے کے بعد اب احتجاج کی باتیں کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 152 ارب روپے حکمرانوں کے پاس ہیں لیکن کراچی کے پانی کے لئے 27 ارب روپے کی رقم دستیاب نہیں۔ وفاقی حکومت فوری طور پر بجٹ میں یہ رقم فراہم کرے۔ واٹر اینڈ سیوریج بورڈ اگر عوام کو سہولت فراہم نہیں کرسکتے ہیں تو کے الیکٹرک کی طرح اس کی بھی نجکاری کی جائے۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات