5000بے روزگار وں کو ملازمت کے سلسلے میں وزیرا عظم سے بات کرینگے، وزیر اعلیٰ بلوچستان کی رکن صوبائی اسمبلی کو یقین دہانی

جمعہ 22 مئی 2015 21:15

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 22مئی۔2015ء ) بلوچستان صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی نصرا ﷲ زیرے آغا سید لیاقت علی ، منظور احمد کاکڑاور عبدالمجید خان اچکزئی کی تحریک، التوا ء نمبر 5کو بحث کیلئے منظور کرلیا گیا جس پر 25مئی کودوگھنٹے عام بحث ہوگی ۔جبکہ جمعیت علماء اسلام کے رکن صوبائی اسمبلی محترمہ حسن بانو ں کی قرارداد نمبر63و 64پر وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور سنیئر صوبائی وزیر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی جانب سے یقین دہانی پر محترمہ نے اپنی دونوں قراردادوں پر زور نہیں دیا ۔

تفصیلات کے مطابق بلوچستان صوبائی اسمبلی کا اجلاس دو روزہ وقفہ کے بعد سپیکر پینل کے رکن اور اے این پی کے پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی کی صدار ت میں شروع ہوا تلاوت قرآن پاک کے بعد پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے 8ارکان نے تحریک التواء نمبر 8ایوان میں پیش کی جن ارکان نے تحریک التوا ء پر دستخط کئے تھے ان میں پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے نصر اﷲ زیرے آغا سید لیاقت علی منظور احمد کاکڑ ، عبدالمجید خان اچکزئی ، محترمہ سپوژمئی اچکزئی، محترمہ معصومہ حیات، محترمہ عارفہ صدیق ،اور ولیم جان برکت شامل تھے ۔

(جاری ہے)

نصراﷲ زیرے نے تحریک التوا ء نمبر 5پر کہا ہم اسمبلی قواعد و انصباط کا رمجریہ 1947 کے قاعدہ نمبر70کے تحت ذیل تحریک التواء کا نوٹس دیتے ہیں۔ تحریک یہ ہے کہ پنجاب کے مختلف شہروں اور علاقوں میں قیام پاکستان سے قبل پشتون عوام محنت مزدوری کاروبار ٹرانسپورٹ اور پشتون طلباء تعلیم کے سلسلے میں مقیم ہیں۔ اور ملک کی ترقی میں بالعموم اور پنجاب کی ترقی میں با الخصوص اہم کردار ادا کر رہے ہیں اور ملکی آئین کے تحت ہر شہری کو ہر علاقے میں رہنے کا روبار اور تعلیم حاصل کرنے کا پورا پورا حق حاصل ہے۔

مگر اب کچھ عرصے سے پنجاب پولیس کا رویہ وہاں پر مقیم پشتونوں کے ساتھ نا قابل بیان ہے ( اخباری تراشہ منسلک ہے۔ ) آئے روز پنجاب کے مختلف شہروں میں مقیم پشتون عوام اور پشتون طالب علموں کو گرفتار کرکے انہیں تشدد اور بربریت کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اور ابتک ہزاروں پشتو ن اس سے متاثر ہیں جوکہ انتہائی قابل مذمت انسانی مسئلہ ہے۔ اور پنجاب پولیس کی کارروائی بنیادی انسانی حقوق اور ملکی آئین کی صرعاً خلاف ورزی ہے۔

لہذا اسمبلی کی کارروائی روک کر اس اہم اور عوامی نوعیت کے حامل مسئلہ کو زیر بحث لایا جائے ۔ نصر اﷲ زیرے نے تحریک التواء پر اظہار خیال کر تے ہوئے کہاکہ پاکستا ن ایک فیڈریشن ہر شخص کو دوسرے صوبے میں جا کر تعلیم حاصل کرنا کاروبارکرنا کا حق حاصل ہے پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے آغا سید لیاقت علی نے کہاکہ گزشتہ دنوں کراچی میں میرے قریبی رشتہ داروں اور پوتوں کو بھی پولیس نے ایک ہوٹل پر کھانا کھانے دوران حراست میں لیا تھا اور میں نے کئی بار ٹیلی فون کیا اس کے بعدمیرے بچوں کو رہا کیاگیا۔

سپیکر پینل کے رکن زمرک خان اچکزئی نے تحریک التواء نمبر پانچ کو بحث کیلئے منظور کرلیا جس پر 25مئی کو بحث ہوگی۔ وزیر اعلیٰ بلوچستا ن ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور سنیئر صوبائی وزیر نواب ثناء اﷲ خان زہری کی یقین دہانی پر جمعیت علماء اسلام کی رکن صوبائی اسمبلی محترمہ حسن بانوں کی قرارداد نمبر 63اور قرارداد نمبر64پر اظہار خیال کرتے ہوئے محترمہ حسن بانوں کو یقین دلایا بلوچستان کے بے روزگار گریجویٹ جن تعداد 5000ہزار ہے وہ اسلسلے میں وفاقی حکومت سے رجوع کرینگے تاکہ 2015اور 16کے بجٹ میں صوبے کے لئے ایک خصوصی پیکج کا اعلان کریں جس کے بعد محترمہ نے وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور سنیئر صوبائی وزیر نواب ثناء اﷲ خان زہری کی یقین دہانی کے بعد اپنی قراردادوں پر زور نہیں دیا ۔