بجٹ 2015-16، پٹرولیم مصنوعات پر سارا سال فکس سیلز ٹیکس کی تجویز

تیل کی قیمتوں میں کمی یا اضافہ کی صورت میں فی لیٹر پٹرول پر فکس شرح سے ٹیکس وصول کیا جائے گا پرچون فروش تاجروں پر دکانوں کے حجم کے مطابق فکس شرح سے انکم و سیلز ٹیکس عائد کرنے کی بھی تجویز

جمعہ 22 مئی 2015 17:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 22مئی۔2015ء) وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2015-16کے وفاقی بجٹ میں پٹرولیم مصنوعات پر پورے سال کے لیے فکس ریٹ سے سیلز ٹیکس عائد کرنے اور پرچون فروش تاجروں پر بھی دکانوں کے حجم کے مطابق فکس شرح سے انکم ٹیکس و سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے ذرائع کے مطابق ٹیکس اصلاحات کمیشن کی جانب سے دی گئی تجاویز میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی سے ملک میں ٹیکس وصولیاں متاثر ہوئی ہیں لہٰذا پٹرولیم مصنوعات پر فی لیٹر کے حساب سے فکس ٹیکس عائد کردیا جائے اور یہ ٹیکس ایک سال کی مدت کے لیے عائد کیا جائے۔

عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی یا اضافہ ہونے کی صورت میں فی لیٹر پٹرول پر فکس شرح سے ٹیکس وصول کیا جائے۔

(جاری ہے)

اس سے ایف بی آر کا ریونیو بھی متاثر نہیں ہوگا اور قیمتوں کے حوالے سے بھی بے یقینی صورتحال پیدا نہیں ہوسکے گی جو ملکی معیشت کے لیے مثبت ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت ٹیکس اصلاحات کمیشن کی جانب سے دی جانے والی اس بجٹ تجویز کا جائزہ لے رہا ہے اس کے علاوہ پرچون فروش تاجروں پر بھی فکس ریٹ کے حساب سے ٹیکس عائد کرنے کی تجویز زیر غور ہے کیونکہ تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں مگر اس کے حوصلہ افزا نتائج حاصل نہیں ہوسکے ہیں۔

ذرائع کے مطابق تاجروں پر فکس ٹیکس ان کی دکانوں کے حجم کے حساب سے عائد کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔ جتنی بڑی دْکان ہوگی، اس پر فکس ٹیکس اتنا ہی زیادہ ہوگا۔

متعلقہ عنوان :