لاہور ہائیکورٹ نے ضمنی انتخابات میںصدر،وزیر اعظم،سیاسی جماعتوں کے سربراہوں،وزرا اور اراکین اسمبلی کوضمنی انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کی انتخابی مہم میں حصہ لینے سے روکے جانے کے خلاف دائر درخواست پر الیکشن کمیشن کے ذمہ دار افسر کو طلب کر لیا،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم اور سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کو اتنی آزادی تو ہونی چاہئیے کہ وہ اپنے حمائت یافتہ امیدواروں کی مہم چلا سکیں۔

Umer Jamshaid عمر جمشید جمعہ 22 مئی 2015 16:12

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 22مئی۔2015ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت کی۔تحریک انصاف کے رکن اسمبلی منصورسرور کی جانب سے عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ الیکشن کمیشن نے ضمنی انتخابات میں صدر ،وزیر اعظم،سیاسی جماعتوں کے سربراہوں،وزرا اور اراکین اسمبلی کوامیدواروں کی انتخابی مہم میں حصہ لینے سے روکنے کے حوالے سے انتخابی ضابطہ اخلاق جاری کر رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر امیدواروں کے حامی انکی سپورٹ نہیں کریں گے تو عوام انکے حمائت یافتہ امیدواروں کو کیسے ووٹ ڈالیں گے۔

(جاری ہے)

ڈپٹی اٹارنی جنرل میاں عرفان اکرم نے عدالت کو آگاہ کیا کہ تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق جاری کیاہے۔جس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جس جلسے میں سیاسی جماعت کا سربراہ ہی نہ جا سکے اسے انتخابی مہم کا نام کیسے دیا جا سکتا ہے۔

عوامی عہدوں پر براجمان عہدیداروں کو کس قانون کے تحت سیاسی مہم چلانے سے روکا گیا۔اگر کسی سیاسی جماعت کا سربراہ اہنے امیدوار کی انتخابی مہم نہ بھی چلانا چاہے تو عوام کو ان کے حق سے وہ بھی محروم نہیں رکھ سکتے۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت پچیس مئی تک ملتوی کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے ذمہ دار افسر کو طلب کر لیا۔