کرپشن کیخلاف ” انا ہزار ے “ ہوں اس لئے کرپٹ لوگوں کے دلوں میں کھٹکتا ہوں ،انصاف نہ ملا تو اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ دیدوں گا‘ میاں رفیق

جمعہ 22 مئی 2015 16:03

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 22مئی۔2015ء) حکومتی جماعت سے تعلق رکھنے والے بزرگ رکن اسمبلی میاں محمد رفیق نے حکومت کے نوٹس میں لانے کے باوجود مقدمے کا اندراج نہ ہونے پرایوان میں شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسمبلی کی کارروائی سے روزانہ واک آؤٹ اور اسمبلی سیڑھیوں پر احتجاج کروں گا لیکن پھر بھی انصاف نہ ملا تو رکنیت سے مستعفی ہو جاؤں گا، میں کرپشن کے خلاف ” انا ہزارے “ ہوں اور اسی وجہ سے کرپٹ لوگوں کے دلوں میں کھٹکتا ہوں ،رکن قومی اسمبلی اوراستحقاق کمیٹی کا چیئرمین چوہدری اسد الرحمن سیاسی دہشتگرد ہے اسکی طرف سے ڈویلپمنٹ کی کمیٹی کے اجلاس میں مجھے ماں بہن کی ننگی گالیاں دی گئیں اور مجھے مارنے کی بھی کوشش کرتا رہا اس سے میری جان بچائی جائے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں امن و امان پر عام بحث کے دوران ایوان میں کیا ۔

(جاری ہے)

میاں محمد رفیق نے کہا کہ میری یہ تقریر وزیر اعظم ، وزیر اعلیٰ ،اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ ،پارلیمنٹ او رلاء اینڈر آرڈ کے نام ہے کیونکہ مجھے کہیں لاء اینڈ آرڈر نظر نہیں آہا حالانکہ اس کا وجود ہو تو گڈ گورننس اور قانون وانصاف نظر آ جائے ۔

انہوں نے کہا کہ ایک ماہ گزر گیا ہے میری ایف آئی آر درج نہیں کی گئی ، میرے حلقے کی عوام کہتے ہیں کہ اگر رکن اسمبلی کو انصاف نہیں ملتا تو ہمیں کیاانصاف دلاؤ گے ۔ انہوں نے ایوان میں بتایا کہ18اپریل20015ء کوڈی سی او کے دفتر میں ڈویلپمنٹ کی کمیٹی کا اجلاس تھا ،میں کرپشن کے خلاف ” انا ہزارے “ ہوں اس لئے کرپٹ لوگوں کے دلوں میں کھٹکتا ہوں ۔

اجلاس میں رکن قومی اسمبلی اور قومی اسمبلی کی استحقاق کمیٹی کے چیئرمین اسد الرحمن نے مجھے ماں بہن کی ننگی گالیاں دیں بلکہ مجھے مارنے کے لئے اچھل کود کرتا رہا ۔ اس واقعے کے ضلع کے دیگر اراکین قومی و صوبائی اسمبلی بھی گواہ ہیں ۔ انہوں نے کہا ایف آئی آر کا اندراج نہ ہونے پر وزیر اعلیٰ پنجاب ، چیف سیکرٹری پنجاب اور آئی جی پولیس پنجاب کو درخواست بھیجی لیکن اس کا کوئی نوٹس نہیں لیا گیا ۔

پنجاب اسمبلی کی استحقاق کمیٹی میں درخواست دی لیکن اسے سپیکر چیمبر میں ختم کر دیا گیا ۔ سیاسی دہشتگرد نے منی کیپٹل بنائے ہوئے ہیں اس کا ایک کیمپ آفس لاہور میں اور ایک کمالیہ میں ہے ۔ سات کلب اور آٹھ کلب کو بھی یرغمال بنا رکھا ہے لیکن میں ٹوبہ سنگھ کی عوام ، سات کلب او رآٹھ کلب کو آزاد کرانے نکلا ہوں ، مجھے اسکی پرواہ نہیں چاہے میری جان چلی جائے۔

میں بتاؤں گاکہ کوآپریٹو سوسائٹی کے قرضے کس کے نام پر لئے گئے ۔ سیاسی ‘ انتظامی اور جوڈیشلی کی طاقت سے مربعے کس نے الاٹ کرائے ۔ انہوں نے کہا کہ میرا ایوان میں مطالبہ ہے کہ میری اس سیاسی دہشتگرد سے جان بچائی جائے ، اگر مجھے انصاف نہ ملا تو میں ہرروز اسمبلی کے اجلاس سے احتجاجاً واک آؤٹ کروں گا ، اسمبلی کی سیڑھیوں پر احتجاج کروں گا لیکن پھر بھی انصاف نہ ملا تو میں اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہو جاؤں گا۔ میرا وزیر اعظم‘ وزیر اعلیٰ ، قومی اسمبلی او ر صوبائی اسمبلی کو پیغام ہے کہ اس کا نوٹس لیا جائے ۔ اس دوران اپوزیشن اراکین شیم شیم کے نعرے لگاتے رہے ۔

متعلقہ عنوان :