سبین مولاناعزیزکے خلاف مہم پر نشانہ بنی ‘ سانحہ صفورہ گوٹھ بس حملے کے تفتیش کاروں کا دعویٰ

جمعہ 22 مئی 2015 13:14

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 22مئی۔2015ء) صفورہ گوٹھ بس حملے کے تفتیش کاروں نے دعویٰ کیا ہے کہ اسماعیلی برادری کی بس پر حملے کے گرفتار 4 مرکزی ملزمان نے تفتیش کے دوران بتایا ہے کہ انسانی حقوق کی کارکن سبین محمود کو لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز کے خلاف مہم چلانے پر قتل کیا گیا ۔ نجی ٹی وی کے مطابق پولیس کے کاوٴنٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ راجا عمر خطاب نے کہا کہ اسماعیلی برادری کی بس پر حملے کے پیچھے فرقہ وارانہ دہشت گردی تھی تاہم دہشت گرد اس واقعے سے بین الاقوامی سطح پربھی توجہ حاصل کرنا چاہتے تھے۔

گرفتار ہونے والے دہشت گرد کراچی اور حیدرآباد میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھی شامل ہیں۔انھوں نے کہا کہ بس پر حملے میں رہ جانے والے ایک اہم ثبوت کے باعث ان دہشت گردوں کی گرفتاری ممکن ہوسکی ۔

(جاری ہے)

عمر خطاب نے کہا کہ وہ اس دہشت گرد گروپ کی گرفتاری کیلئے گذشتہ سال اپریل سے کام کررہے ہیں۔پولیس افسر نے کہاکہ آخری ثبوت نے ان دہشت گردوں تک پہنچنے میں مدد فراہم کی ہے جسے وہ اس وقت میڈیا کے سامنے پیش کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کررہے۔

گرفتار ہونے والے 4 دہشت گردوں میں سے صفورہ بس حملے کے ماسٹر مائنڈ طاہر عرف سائیں کو گلشن معمار سے گرفتار کیا گیا ہے، یہ علاقہ حملے کے مقام سے کچھ ہی فاصلے موجود ہے۔سی ٹی ڈی حکام نے کہا کہ ابتدائی طور پر ملزم تفتیش میں مدد نہیں کررہا تھا تاہم پولیس افسران کی جانب سے اس کے گھر والوں کی تفصیلات بتائے جانے کے بعد ملزم نے صفورہ بس حملے اور دیگر کارروائیوں کے حقائق بتانے شروع کردیئے۔

عمر خطاب نے انکشاف کیا کہ طاہر 2007 ء میں حیدرآباد پولیس کے ہاتھوں ہندو برادری کے فرد کو ہلاک کرنے اور اغوا برائے تاوان کی الزامات کے تحت گرفتار ہو چکا ہے تاہم بعد میں اس کو رہا کردیا گیا تھا۔ایس ایس پی ملیر راوٴ انوار نے گذشتہ دنوں طاہر کے بھائی شاہد کو جو کہ مبینہ طور پر دہشت گرد بتایا جاتا ہے کو کراچی کے مضافات میں ایک مقابلے کے دوران ہلاک کردیا تھا۔

پولیس حکام کے مطابق صفورہ گوٹھ بس حملے کے گرفتار مرکزی ملزم سعد عزیز ٹرینگ حاصل کرنے کیلئے دو بار وزیرستان گیا تھا۔سعد اردو سے انگریزی میں پمفلیٹ کا ترجمع کرتا تھا اور سبین محمود کے چلائے جانے والے سوشل میڈیا فورم ٹی ٹو ایف کے سیمینار میں دو بار شریک ہوچکا تھا۔تیسرے دہشت گرد کے حوالے سے پولیس حکام نے بتایا کہ محمد اظفر عشرت کا تعلق ایک امیر گھرانے سے ہے اور وہ دہرا جی کالونی میں رہائش پذیر تھا۔

پولیس حکام کے مطابق اس کا مذکورہ گھر دیگر دہشت گرد چھپانے کے لئے بھی استعمال ہوتا تھا ‘ ملزم امریکی شہری ڈاکٹر لوبو پر حملے میں ملوث ہے۔سی ٹی ڈی کے حکام کے مطابق گرفتار ہونے والا چوتھا دہشت گرد حافظ ناصر، عمر حفیظ نامی شخص کا بھائی ہے جو اس دہشت گرد گروپ میں نمبر ٹو پر ہے۔پولیس کے مطابق ملزم دہشت گردوں کو انتظامی مدد فراہم کرتا تھا اور دہشت گردوں کے ان کے خاندانوں سے رابطے کا ذمہ دار بھی تھا۔

عمر خطاب نے کہا کہ مذکورہ دہشت گرد گروپ 35 افراد پر مشتمل ہے اور ان میں سے بیشتر حیدرآباد میں دہشت گردی اور فرقہ وارانہ کارروائیاں کرتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ یہ گروپ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بچنے کیلئے موبائل فون کا استعمال نہیں کرتا اور نہ ہی دیگر جدید رابطے کے آلات استعمال کرتا ہے۔عمر خطاب نے کہا کہ ان ملزمان سے مزید تفتیش اور اس گروپ کے دیگر تنظیموں سے رابطے کے حوالے سے تحقیقات کے لئے بہت جلد مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جائے گی۔