باہمی رابطے کیلئے ٹاک رے نامی سافٹ ویئر استعمال کرتے تھے

اسماعیلی برادری کی بس پر حملے کے مقدمے میں گرفتار ملزمان کا انکشاف

جمعہ 22 مئی 2015 13:12

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 22مئی۔2015ء)کراچی میں اسماعیلی برادری کی بس پر حملے کے مقدمے میں گرفتار ملزمان نے دورانِ تفتیش انکشاف کیا ہے کہ وہ باہمی رابطے کے لیے ’ٹاک رے‘ نامی سافٹ ویئر استعمال کرتے تھے تاکہ ان کے رابطوں کا سراغ نہ لگ سکے۔کراچی پولیس کے ایک اعلیٰ افسر کے مطابق ملزمان سے برآمد ہونے والے موبائل فونز میں ٹاک رے نامی سافٹ ویئر موجود تھا اور دوران تفتیش انہوں نے انکشاف کیا کہ آپس میں ان کا اسی کے ذریعے رابطہ رہتا تھا۔

پاکستان میں ٹاک رے کا استعمال عام نہیں ہے۔ ایک آئی ٹی ماہر نے بی بی سی کو بتایا کہ اس سافٹ ویئر کی مدد سے فون کو واکی ٹاکی کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور انٹرنیٹ کی کم سپیڈ میں بھی یہ بہتر نتائج دیتا ہے۔واضح رہے کہ کراچی میں شدت پسندوں کی جانب سے وائبر کے استعمال کے بعد ماضی میں صوبائی حکومت وفاقی حکومت سے وائبر اور واٹس ایپ کی سروس معطل کرنے کی درخواست بھی کر چکی ہے تاہم کراچی پولیس کے افسر نے بتایا کہ اب جی ایس ایم لوکیٹر کے ذریعے وائبر کے استعمال کا بھی پتہ لگایا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

دوران تفتیش ملزمان نے پولیس حکام کو بتایا کہ اسماعیلی بس پر حملے کے واقعے کی ویڈیو ریکارڈنگ بھی کی گئی تاہم یہ واضح نہیں کہ آیا یہ ریکارڈنگ پولیس کو ملی ہے یا نہیں پولیس حکام نے بتایا ہے کہ ملزمان نے اپنی موٹر سائیکلوں میں پستول چھپانے کیلئے خصوصی خانے بنائے ہوئے تھے جو نشستوں کے نیچے تھے اور یہی وجہ ہے کہ شہر میں پولیس اور رینجرز کی چیکنگ کے باوجود وہ کبھی پکڑے نہیں گئے۔