نقل پر قابو پانے اور امتحانات کے نظام کو شفاف بنانے کے عملی مظاہرے کے بعد انٹرمیڈیٹ کے امتحانات کا پہلا مرحلہ مکمل

جمعرات 21 مئی 2015 22:12

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 21مئی۔2015ء) نقل پر قابو پانے اور امتحانات کے نظام کو شفاف بنانے کے عملی مظاہرے کے بعد اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کے تحت ہونے والے انٹرمیڈیٹ کے امتحانات کا پہلا مرحلہ مکمل ہوگیا جبکہ جمعہ 22جون سے دوسرے مرحلے کا آغاز کیا جارہا ہے۔ پہلے مرحلے میں کامیابی کے ساتھ شفاف امتحانات کرانے اور نقل کی موثر انداز میں روک تھام کے مظاہرے کے بعد دوسرے مرحلے میں بھی اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کی جانب سے موثر اقدامات کئے گئے ہیں۔

دوسرے مرحلے میں تمام پرچے شام کی شفٹ میں ڈھائی بجے سے ساڑھے پانچ بجے تک اور جمعہ کے دنوں میں ساڑھے تین بجے سے ساڑھے پانچ بجے تک کامرس ریگولر اور پرائیویٹ گیارہویں اور بارہویں کے امتحانات ہوں گے۔ ان میں شریک ہونے والے اُمیدواروں کی تعداد تقریباً ایک لاکھ ہے جب کہ ان کے لئے 103امتحانی مراکز قائم کئے گئے ہیں اس سے قبل 28اپریل سے شروع ہو کر 21مئی کو ختم ہونے والے پہلے مرحلے میں گیارہوں اور بارہویں جماعت کے پری میڈیکل، پری انجینئرنگ، آرٹس ریگولر اور پرائیویٹ، سائنس جنرل، کمپیوٹر سائنس اور میڈیکل ٹیکنالوجی اور اسپیشل طلبہ کے امتحانات کامیابی کے ساتھ منعقد کئے گئے۔

(جاری ہے)

جس میں 113امتحانی مراکز میں ڈیڑھ لاکھ اُمیدوار شریک ہوئے تھے۔ دوسرے مرحلے کے امتحانات کے لئے بھی ویجیلنس اور سپر ویجیلنس ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جن میں چیئرمین بورڈ پروفیسر انوار احمد زئی، ناظمامتحانات محمد عمران خان چشتی، سیکریٹری بورڈ قاضی ارشد حسین صدیقی اور ڈائریکٹر جنرل کالجز پروفیسر ناصرانصار، ڈائریکٹر جنرل پرائیویٹ اسکولز منسوب حسین صدیقی اور سینئر اساتذہ شامل ہیں۔

جب کہ امتحانی پرچے بھی سینئر اساتذہ کی نگرانی میں مسلح گارڈز کے ساتھ امتحانی مراکز میں بھیجنے کا انتظام کیا گیا ہے ان پرچوں کو لے جانے والے سینئر کوارڈینیٹنگ آفیسرز کو اسمارٹ موبائیل فون فراہم کئے گئے ہیں تا کہ وہ اُمیدواروں کے کوائف کا موقع ہی پر جائزہ لے سکیں۔ اُمیدواروں کو جاری کی گئی ہدایات میں بتا دیا گیا ہے کہ ان کے پاس نقل کا موادپائے جانے کی صورت میں موقع پر ہی سزا دی جائے گی جب کہ امتحانی مراکز کے تمام سینٹر سپرنٹنڈنٹس کو بتادیا گیا ہے کہ مراکز کو فراہم کردہ فہرست کے علاوہ اگر کسی اُمیدوار کو بٹھایا گیا تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی اور اُمیدوار کو شریک امتحان نہیں سمجھا جائے گا۔