الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے پر غور کررہے ہیں،پروفیسرابراہیم

الیکشن کمیشن جلسوں پر پابندی لگانے کے بجائے وسائل لوٹ کر انتخابات کے دنوں میں استعمال کرنیوالے امیدواروں کیخلاف کارروائی کرے، امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا

جمعرات 21 مئی 2015 22:07

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 21مئی۔2015ء) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے پر غور کررہے ہیں۔ الیکشن کمیشن جلسوں پر پابندی لگانے کے بجائے وسائل لوٹ کر انتخابات کے دنوں میں استعمال کرنے والے امیدواروں کے خلاف کاروائی کرے ۔ممبران اسمبلی، سینیٹر زاور پارٹی سربراہ سیاسی لوگ ہیں اور ان کو انتخابی مہم چلانے کا حق آئین نے دیا ہے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے پابندی بلا جواز اور آئین کی خلاف ورزی ہے۔موجودہ ضابطہ اخلاق جرنیلوں کے دور میں ہونے والے غیر جماعتی بلدیاتی انتخابات کے لئے تھا۔ پاکستان وسائل سے مالا مال ہے لیکن پھر بھی عوام بجلی اور گیس سے محروم ہیں۔

(جاری ہے)

بلدیاتی انتخابات ہمیشہ فوجی حکومتوں میں ہوتے رہے ہیں ۔ 30مئی کو تاریخ میں پہلی بار جمہوری حکومت میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہورہا ہے۔

ملک میں وی آئی پی کلچر کو ختم کرکے اﷲ کے دین کو نافذ کریں گے۔ جماعت اسلامی کے صوبائی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے مردان میں یونین کونسل گڑھی اسماعیل زئی میں کارنر میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کارنر میٹنگ سے جماعت اسلامی ضلع مردان کے امیر ڈاکٹر عطاء الرحمن ، سابق ناظم یونین کونسل گڑھی دولت زئی و سابق امیدوار پی کے 25عبدالسلام خان اور ڈسٹرکٹ کونسل کے لئے جماعت اسلامی کے امیدوار فخر عالم امازئی نے بھی خطاب کیا۔

پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنے اختیارات سے تجاوز کررہا ہے ۔ پارٹی کے سربراہ ، ایم این ایز اور سینیٹرز سیاستدان ہوتے ہیں ۔ انتخابی مہم چلانا ان کا آئینی و قانونی حق ہے لیکن الیکشن کمیشن کی جانب سے سیاسی افراد پر انتخابی مہم چلانے پر پابندی سمجھ سے بالا تر ہے۔ چیف الیکشن کمشنر آئین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہورہے ہیں۔

وزراء کے انتخابات کے دنوں میں حلقے میں ترقیاتی کاموں پر پابندی کے حق میں ہیں لیکن ان پر الیکشن مہم چلانے کی پابندی نہیں ہونی چاہئے۔ الیکشن کمیشن بلاجواز پابندیاں اٹھالے ورنہ ضابطہ اخلاق کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا نے کے بارے میں سوچ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں وسائل کی کمی نہیں ۔ بجلی اور گیس سمیت دیگر وسائل موجود ہیں لیکن بددیانت قیادت کی وجہ سے عوام بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ کا عذاب جھیل رہے ہیں۔

بے روزگاری اور مہنگائی نے عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی پیسہ باہر سے پاکستان بھیجتے جبکہ حکمران یہی پیسہ باہر کے بنکوں کو منتقل کرکے اپنا بنک بیلنس بڑھانے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ ووٹ آپ کے پاس امانت ہے، یہ امانت حقدار کو دیں۔ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے نیک اور دیانتدار افراد کو اپنی نمائندگی کا حق دیں۔ دیانتدار قیادت ہی ملک کو بحرانوں سے نکال سکتی ہے۔ 30مئی کو ترازو کے نشان پر مہر لگا کر دیانتدار قیادت کا انتخاب کریں۔