ٹیکسٹائل تاجر وصنعتکاروں کاروبار مخالف بل کے خلاف سڑکوں پر نکل کر احتجاج کی قیادت کریں، سراج تیلی

جمعرات 21 مئی 2015 21:57

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 21مئی۔2015ء) بزنس مین گروپ (بی ایم جی) کے چیئرمین اور کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری(کے سی سی آئی)کے سابق صدر سراج قاسم تیلی نے سینیٹ سے گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس(جی آئی ڈی سی) بل 2015کی منظوری پر شدید تنقید کی ہے اور کراچی کی تاجرو صنعتکار برادری باالخصوص ٹیکسٹائل سیکٹر کے تاجر وصنعتکاروں پر زور دیا ہے کہ وہ اس کاروبار مخالف بل کے خلاف سڑکوں پر نکل کر احتجاج کی قیادت کریں۔

یہ بات انہوں نے بی ایم جی کی کے سی سی آئی کے پلیٹ فارم سے عوامی خدمت کے 18برس مکمل ہونے کی خوشی میں کراچی چیمبر اور بی ایم جی کی جانب سے پی اے ایف میں منعقدہ تقریب سے خطاب میں کہی۔اس موقع پر بی ایم جی کے وائس چیئرمین زبیر موتی والا،ہارون فاروقی، انجم نثار،صدر کے سی سی آئی افتخار احمد وہرہ،سینئر نائب صدر محمد ابراہیم کوسمبی، نائب صدر آغا شہاب احمد خان، سابق صدور اے کیو خلیل،محمد ہارون باری،خالد فیروز، مجید عزیز،محمد سعید شفیق،میاں ابرار احمد، عبداﷲ ذکی اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

سراج قاسم تیلی نیپوری تاجربرادری کو خبردار کرتے ہوئے کہاکہ آنے والا وقت مشکل ہے لہٰذا تاجربرادری کاروبار مخالف اور منفی پالیسیوں کے نتائج کا سامنا کر نے کے لیے تیار ہوجائے جو صرف کراچی کی تاجربرادری کے خلاف ہی ہوتی ہیں جبکہ ملک کے دیگر حصے ایسی پالیسیوں سے مستثنیٰ نظر آتے ہیں۔انہوں نے موجودہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ یہ حکومت نہ تو کاروبار دوست ہے اور نہ ہی کراچی دوست ہے جبکہ کراچی مستقل طور پر مختلف محکموں کے بے جا اختیارات کا شکارہے۔

کراچی قومی خزانے میں 65سے70فیصد سے زائد ریونیو کا حصہ دار ہے پھر بھی کراچی کے ساتھ برا سلوک روا رکھا جاتا ہے۔کراچی اگر اپنا حصہ ادا کرنا چھوڑے دے تو حکومت اپنے اخراجات پورے نہیں کر پائے گی۔انہوں نے کہاکہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ کراچی منی پاکستان اورکارباری وصنعتی حب ہے لیکن میں یہ ہمیشہ کہتا ہوں اورمیرا یہ ماننا ہے کہ کراچی ہی پاکستان ہے اوراگر کراچی نہیں تو پاکستان بھی نہیں۔

سراج قاسم تیلی نے کراچی میں جاری پانی بحران اور اس کے نتیجے میں پیش آنے والی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ پانی بحران کے بارے میں جھوٹا تاثر دیاجارہاہے کیونکہ شہرمیں پانی کی کوئی کمی نہیں۔کراچی کو یومیہ700سے800ملین گیلن پانی ملتا ہے اس کے برعکس صرف 500ایم جی ڈی پانی ملنے کا جھوٹا دعویٰ دیا کیا جاتاہے۔انہوں نے کہاکہ مالی فوائد حاصل کرنے کے لیے پانی کا مصنوعی بحران پیدا کیا گیا تاکہپائپ لائنوں سے پانی کی فراہمی کے بجائے بھاری نرخوں پر ٹینکرز سے پانی کی سپلائی کی جائے اور اس عمل میں سیاستدان، واٹر بورڈ اور بیوروکریسی ملوثہیں۔

انہوں نے کراچی کے شہریوں کی مشکلات دور کرنے کے لیے سچ بولنے اور مشترکہ طور پر آواز بلند کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔انہوں نے مزید کہاکہ کراچی چیمبر کسی بھی ہڑتال اور تالا بندی کی حمایت نہیں کرتا تاہم بعض غیر قانونی تجارتی تنظیمیں،صنعتی الائنس،بزنس کونسلزاور فورمز ہڑتالوں کی حمایت کرتے ہیں ۔بدقسمتی سے میڈیا بھی فوری طور پر ٹی وی پر ٹکرز نشر کرکے انہیں نمایاں کرتا ہے۔

انہوں نے اس ضمن میں میڈیا سے درخواست کی کہ وہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان غیر قانونی تجارتی تنظمیموں کی حوصلہ شکنی کریں جو غیر ذمہ دارانہ بیان دیتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کراچی چیمبر شہر کراچی کی واحد قانونی تنظیم ہے جبکہ 7صنعتی ٹاؤن ایسوسی ایشنز جن کی علاقائی ذمے داریاں ہیں بھی کراچی چیمبر سے منسلک ہیں لہٰذا میڈیا صرف ایسی قانونی تجارتی تنظمیوں کوترجیح دیں جو وزارت تجارت سے رجسٹرڈ ہیں۔

سراج قاسم تیلی نے1998سے اب تک بزنس مین گروپ کے کامیاب سفر پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ عوامی خدمت کی واضح اور شفاف پالیسیوں کے نفاذ کی بدولت کراچی چیمبر پوری تاجربرادری کا اعتماد برقرار رکھنے میں کامیاب رہاہے اور بی ایم جی کی کامیابی کے جشن میں شریک ہزاروں شرکاء کی یہاں موجودگی ہماری سچائی اور پرعزم رہنے کا منہ بولتا ثبوت ہے تاکہ کراچی کی تاجربرادری کو درپیش مسائل کے حل نکالا جاسکے۔

انہوں نے کہاکہ کے سی سی آئی پہلے سے زیادہ منظم ہے اور مقامی تاجرو صنعتکاروں کا اعتماد بحال رکھنے میں کامیاب رہاہے جو بی ایم جی کی آمد سے قبل مافیا کے ہاتھوں لٹ رہا تھا۔بی ایم جی 1998سے انتخابات میں مسلسل کامیابی حاصل کررہاہے اور ان18برسوں میں ایک نشست بھی نہیں کھوئی۔انہوں نے مزید کہاکہ بزنس مین گروپ یاکراچی چیمبر جو 18برسوں سے کراچی کی90فیصد سے زائد تاجروصنعتکار برادری کی نمائندگی کر رہاہے بطور گروپ اور ادارہ کوئی سیاسی وابستگی نہیں تاہم بعض ممبران کی انفرادی وابستگی ہوسکتی ہے۔

بی ایم جی کے وائس چیئرمین زبیر موتی والا نے کہاکہ جی آئی ڈی سی بل2015پر عمل درآمد سے گیس کے نرخ میں35فیصدتک اضافہ ہو جائے گا جوصنعتی یونٹس کے لیے مزید مشکلات پیدا کرنے کا باعث ہو گا جبکہ بے روزگاری میں اضافے کے علاوہ عالمی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات مقابلے کی سکت بھی کھو دیں گی۔بی ایم جی کے وائس چیئرمین ہارون فاروقی نے بی ایم جی کے اٹھائے گئے اقدامات اور شفاف پالیسیوں کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ بی ایم جی تمام چور دروازے اور بدعنوانی کو ختم کرنے میں کامیاب رہا۔

انہوں نے جی آئی ڈی سی بل2015 پر تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ کراچی کی تاجربرادری کے پاس کاروبار مخالف اقدام کے نتیجے میں تاجربرادری یا تو اپنے کاروبار بند کر دے یا پھر سڑکوں پر احتجاج کرے۔یہی مناسب وقت ہے کہ ہم سب متحد ہو جائیں بصورت دیگر حکومت کراچی کی تاجربرادری کو نچوڑنے کاعمل جاری رکھے گی۔بی ایم جی کی وائس چیئرمین انجم نثار نے جی آئی ڈی سی بل2015کی منظوری پر گہری تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ حکومت کو یہ منفی اقدام اٹھانے کے بجائے شہر کے انفرااسٹرکچر کی مجموعی صورتحال کو بہتر بنانے پر توجہ دیتے ہوئے صنعتوں کو بلا رکاوٹ گیس، پانی اور بجلی کی مناسب نرخوں پر فراہمی یقینی بنانی چاہیے تاکہ وہ عالمی مارکیٹوں میں مقابلہ کرنے کی سکت رکھ سکیں۔

انہوں نے قومی خزانے میں ریونیو کی بنیاد پر کراچی کو اس کاجائز حصہ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔قبل ازیں کے سی سی آئی کے صدر افتخار احمد وہرہ نے خیر مقدمی کلمات ادا کرتے ہوئے کہاکہ بزنس مین گروپ سراج قاسم تیلی کی قیادت میں شفاف پالیسی کی بدولت18برسوں سے کے سی سی آئی میں برسر اقتدار رہنے میں کامیاب رہاہے جبکہ 8برسوں سے بلا مقابلہ کامیابی حاصل کررہاہے جو کراچی کی پوری تاجربرادری کے اعتماد کا مظہر ہے۔

کے سی سی آئی کے صدر نے کہاکہ تمام بی ایم جی اینز عوامی خدمت کے سلوگن پر عمل درآمد کے پابند ہیں جبکہ کے سی سی آئی کے عہدیداران کو سختی سے ہدایات ہیں کہ جو بھی حقیقی مسائل لے کرمدد کے لیے چیمبر کی سیڑھی چڑھ کر آئے اس کے مسائل کو سنتے ہوئے بلا تفریق خدمت کی جائے۔کے سی سی آئی کے سابق صدر عبداﷲ ذکی نے کہاکہ کے سی سی آئی کے عہدیدران سخت محنت کرتے آئے ہیں جس کے نتیجے میں وہ کراچی چیمبر کو قومی و بین الاقوامی سطح پر منوانے میں کامیاب رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :