اشرف غنی کی دعوت پر جماعت اسلامی کا اعلیٰ سطحی وفد آئندہ ماہ افغانستان کا دورہ کریگا ،خطے میں قیام امن کیلئے پاکستان اور افغانستان برادرانہ تعلقات کو وسعت دیں ،افغانستان سے امریکی انخلاء اور نیٹو فوجوں کی واپسی کے بعد خطے میں امن کے قیام کی راہ میں حائل مشکلات ختم ہوچکی ہیں ،پاک افغان تعلقات کسی ایک گروپ، پارٹی یا حکومتی سطح پر نہیں بلکہ عوام کی سطح پر ہونے چاہئیں

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کاپریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 21 مئی 2015 21:33

پشاور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 21مئی۔2015ء ) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ جماعت اسلامی پاکستان کا اعلیٰ سطحی وفد ان کی قیادت میں جون کے وسط میں افغانستان کا دورہ کرے گا،اس دورے کی دعوت افغان صدر اشرف غنی نے دی ہے ، خطے میں قیام امن کیلئے ضروری ہے کہ دونوں ممالک برادرانہ تعلقات کو وسعت دیں اور ایک دوسرے کے دست و بازو بنیں ۔

افغانستان سے امریکی انخلاء اور نیٹو فوجوں کی واپسی کے بعد خطے میں امن کے قیام کی راہ میں حائل مشکلات قریبا ختم ہوچکی ہیں ۔پاک افغان تعلقات کسی ایک گروپ، پارٹی یا حکومتی سطح پر نہیں بلکہ عوام کی سطح پر ہونے چاہئیں اور دونوں ممالک کے عوام کو ایک دوسرے کے ساتھ رابطوں کو مضبوط کرنا چاہئے ۔ مضبوط اور مستحکم افغانستان پاکستان کے مفادمیں ہے ۔

(جاری ہے)

جمعرات کو جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق وہ مرکز اسلامی پشاور میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ سینیٹر سرا جالحق نے کہاکہ پاکستان اورافغانستان کے تعلقات میں جب بھی کوئی کمی آئی اس کا فائدہ ہمیشہ بھارت نے اٹھایا ہے۔ بھارت نے افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی برس سے چالیس لاکھ کے قریب افغان مہاجرین پاکستان میں آباد ہیں ان کے بزرگوں کی قبریں پاکستان میں ہیں اور ان کی ایک نسل یہاں پل بڑھ کر جوان ہوئی ہے ،وہ ہمارے بہترین سفیر ہیں ۔

حکومت افغان مہاجرین کے ساتھ مہمانوں جیسا برتاؤکرے اور انہیں بلاوجہ تنگ کرنے کے واقعات کو سختی کے ساتھ روکا جائے ۔ سینیٹر سراج الحق نے بتایا کہ جماعت اسلامی خیبر پختونخواہ کا دورکنی وفد پہلے بھی افغانستان کا دورہ کر چکاہے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اگر یورپ اور مغرب اپنے مفادات کیلئے ایک ہوسکتے ہیں تو عالم اسلام مشترکہ منڈی اور مشترکہ کرنسی پر کیوں متفق نہیں ہوسکتا ۔

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو تو اﷲ تعالیٰ نے وحدت اور بھائی چارے کا حکم دیا ہے ۔ عالم اسلام کو اﷲ تعالی ٰ نے بے پناہ وسائل سے مالامال کررکھا ہے ،امت کی بہتری اور سربلندی کیلئے ضروری ہے کہ مسلم ممالک کے حکمران سر جوڑ کر بیٹھیں اور عالم اسلام کو مسائل کی دلدل سے نکالنے کیلئے مشترکہ حکمت عملی اختیار کریں ۔ امریکی انخلاء کے بعد خطے کا منظر نامہ تبدیل ہوچکا ہے ۔

اب خطے کی صورتحال کا تقاضا ہے کہ پاک افغان تعلقات کو فروغ دیا جائے اور دونوں برادر اسلامی ممالک ایک دوسرے کیلئے امن ،محبت اور اخوت کے پیغام کو آگے بڑھائیں ۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کا وفد افغانسان کی تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت سے ملاقات کرے گا۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے وفود کو ایک دوسرے کے ہاں آناجانا چاہئے تاکہ تعلقات میں مزید بہتری آئے ۔

ہم افغانستان میں کسی ایک گروپ یا حکومت سے نہیں بلکہ عوام کے ساتھ تعلقات کو مثالی بنانا چاہتے ہیں ۔سراج الحق نے کہا کہ خیبر پختونخواہ کیلئے یہ بڑے اعزاز کی بات ہے کہ ملک بھر میں سب سے پہلے بلدیاتی انتخابات یہاں منعقد ہورہے ہیں ۔بلدیاتی انتخابات سے گلی کوچوں سے نئی سیاسی قیادت سامنے آئے گی جو اپنے علاقے کے مسائل حل کرے گی ۔انہوں نے کہا کہ یہ پہلے بلدیاتی انتخابات ہیں جو جماعتی بنیادوں پر ہورہے ہیں اس سے ملک میں سیاسی کلچر مضبو ط ہوگا۔

سراج الحق نے کہا کہ خیبر پختونخواہ بجلی پیدا کرنے والا صوبہ ہے مگر اس صوبے کو لوڈ شیڈنگ کا عذاب سب سے زیادہ جھیلنا پڑتا ہے ۔لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ انتہائی پیچیدہ اور گھمبیر شکل اختیار کرچکا ہے ۔مرکزی حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ وہ چھ ماہ میں بجلی کا مسئلہ حل کردے گی مگر دوسال میں لوڈ شیڈنگ میں کمی کی بجائے اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخواہ کا وسائل میں سب سے کم اور لوڈ شیڈنگ میں سب سے زیادہ حصہ ہے ۔

ہم حکومت کو خبر دار کرتے ہیں کہ لوڈشیڈنگ کا مسئلہ فوری اور ہنگامی بنیادوں پر حل کیا جائے ۔الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری ہونے والے ایک نوٹس کے بارے میں سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی انتخابی ضابطہ اخلاق کی دل وجان سے پابندی کرتی ہے ۔ہم ضابطہ اخلاق کو انتہائی اہمیت دیتے ہیں ۔ہم30 مئی کے بعد عدالت سے رجوع کریں گے تاکہ اپنی پوزیشن واضح کر سکیں ۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات اورسیاسی عمل سے سیاسی قیادت کو الگ رکھنا سمجھ سے بالاتر ہے ،انہوں نے کہا کہ اگر کوئی امیدوار میری جماعت کے ٹکٹ اور نشان پر الیکشن لڑتا ہے تو مجھے اپنے امیدوار کے حق میں عوام سے رابطہ کرنے کی اجاز ت ملنی چاہئے ،البتہ کسی وزیر مشیر کو اپنے سرکاری اسٹیٹس اور وسائل کو خرچ کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے ۔