سانحہ صفورا کے ملزمان گاڑی کی مدد کے ساتھ موٹر سائیکلوں پر سوار ہو کر آئے ، نجی کمپنی کے ایک سیکیورٹی گارڈ نے حملہ آوروں کو دیکھ کر آنکھیں بند کر لیں،سانحہ میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرنے والے پولیس افسروں کو انعامات دیئے جائیں گے، پولیس سمیت کوئی بھی محکمہ میری طرف سے دی گئی پالیسی پر عمل در آمد نہیں کر رہا ،سب افسرذاتی اور مخصوص ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، جب تک میڈیا میں کوئی مسئلہ اجا گر نہ ہوا تو اس وقت تک کارروائی نہیں کی جاتی، ابراہیم کوکو سکینڈل میں ملوث تھائی لینڈ سفارتخانے کے عملے کو گرفتار کر کے پاکستان لایا جائے ، صوبائی حکومتوں کو اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے سیکیورٹی پالیسی دی جائے گی

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان کا اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب

جمعرات 21 مئی 2015 21:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 21مئی۔2015ء ) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کہا ہے کہ سانحہ صفورا کے ملزمان ایک گاڑی کی مدد لئے موٹر سائیکلوں پر سوار ہو کر آئے ، نجی کمپنی کے ایک سیکیورٹی گارڈ نے حملہ آوروں کو دیکھنے کے باجود آنکھیں بند کر دیں، ملزمان کو گرفتار کرنے والے سندھ پولیس کے افسروں اور جوانوں کو انعام دیا جائے گا، پولیس سمیت کوئی بھی محکمہ میری طرف سے دی گئی پالیسی پر عمل در آمد نہیں کر رہا ،سب افسرذاتی اور مخصوص ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، جب تک میڈیا میں کوئی مسئلہ اجا گر نہ ہوا تو اس وقت تک کارروائی نہیں کی جاتی، ابراہیم کوکو سکینڈل میں ملوث تھائی لینڈ سفارتخانے کے عملے کو گرفتار کر کے پاکستان لایا جائے ، صوبائی حکومتوں کو اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے سیکیورٹی پالیسی دی جائے گی ۔

(جاری ہے)

جمعرات کووزارت داخلہ میں چوہدری نثار علی خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں ایف آئی اے، اسلام آباد پولیس اور ڈی جی پاسپورٹ سمیت وزارت داخلہ کے افسروں نے شرکت کی،اجلاس کے دوران وزیر داخلہ نے کہا کہ اہل تشیع، اسماعیلی اور بوہری برادری کی سیکیورٹی کو فول پروف بنایا جائے گا،صوبائی حکومتوں کو ان کی عبادت گاہوں،آبادیوں اور نقل و حرکت کا سیکیورٹی آڈٹ کرانے کا کہا جائے گا اور اس کے لئے وزارت داخلہ پالیسی دے گی،ان کا کہنا تھا کہ سانحہ صفورا کے ملزمان کی گرفتاری میں اہم کردار ادا کرنیو الے دو پولیس افسروں اور اہلکاروں کو انعام دیا جائے گا اور آئی جی سندھ سے نام مانگ لئے ہیں،انہوں نے کہا کہ ای سی ایل میں جن محکموں اور اداروں نے لوگوں کے نام ڈالوائے ہیں ان سے ایک ماہ میں وجہ پوچھی جائے،سیکرٹری داخلہ شاہد خان نے تجویز دی کہ ای سی ایل اور بلیک لسٹ کئے گئے افراد کے ڈیٹا کو الگ کرتے ہوئے اسے کمپیوٹرائزڈ کیا جائے،وزیر داخلہ نے اگست تک اسلام آباد سیف سٹی منصوبہ مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے آرمز لائسنس،سیکیورٹی کمپنیوں، بلٹ پروف گاڑیوں،اسلا آباد کی کچی آبادیوں کے سروے اور ای سی ایل پالیسی سے متعلق ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی، وزیر داخلہ نے بتایا کہ سانحہ صفورا کے ملزمان موٹر سائیکلوں پر سوار ہو کر آئے ان کی مدد کے لئیایک گاڑی بھی موجود تھی ،،،ملزمان نے کلاشنکوفیں کندھوں پر لٹکائی ہوئی تھی، دہشتگردی کی واردات کے بعد ملزمان جائے واردات سے فرار ہو گئے،ایک ملزم کے کپٹرے خون آلودہ تھے،نجی اسکول کے ایک گارڈ نے ملزمان کو فرار ہوتے ہوئے دیکھا،،،تاہم اس نے خاموشی اختیار کر لی،رینجرز نے جب گارڈ کو حراست میں لیا تواس نے حملہ آوروں کو نہ دیکھنے کا بیان دیا ،پولیس کو اسی نجی اسکول کے سیکیورٹی سسٹم سے حملہ آوروں کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل ہوئی تھی،انہوں نے ایف آئی اے کو کہا کہ ایگزیکٹ کمپنی کے معاملے کی تحقیقات میں اگر بیرون ملک سے ماہرین کی ضرورت ہے تو فوری طور پر بتایا جائے تاکہ ماہرین کی خدمات حاصل کی جا سکیں۔