گیس ٹیکس صنعتی شعبے کیلئے تباہ کن ثابت ہو گا حکومت فوری طور پر گیس سیس بل کو واپس لے‘ مزمل صابری

جمعرات 21 مئی 2015 21:01

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 21مئی۔2015ء ) مقامی صنعتکاروں نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں منعقدہ ایک اجلاس میں پارلیمنٹ سے گیس سیس بل کی منظوری کے خلاف شدید احتجاج کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ گیس سیس بل کو فوری طور پر واپس لے کیونکہ اس کے نفاذ سے کاروبار کی لاگت کئی گنا بڑھ جائے گی، بڑی تعداد میں صنعتی یونٹس بند ہو جائیں گے جس سے بیروزگاری بڑھے گی جبکہ برآمدات مہنگی ہونے سے عالمی مارکیٹ میں مقابلہ کرنا مشکل ہو جائے گا ۔

اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر مزمل حسین صابری نے کہا کہ گیس انفراسٹریکچر ڈویلپمنٹ سیس 2011میں متعارف کرایا گیا تھا اور تب سے تاجر و صنعتکار برادری اس کے نفاذ کے خلاف احتجاج کر رہی ہے جبکہ سپریم کورٹ نے بھی گیس سیس کو غیر قانونی قرار دے دیا تھا اور حکومت کو ہدایت کی تھی کہ جی ڈی آئی سی کی مد میں جمع کردہ رقم صارفین کو واپس کی جائے۔

(جاری ہے)

تاہم حکومت نے اس معاملے پر بزنس کمیونٹی کے تحفظات کو بالکل اہمیت نہیں دی اور گیس سیس بل پارلیمنٹ سے پاس کرا کے اس متنازعہ ٹیکس کو قانونی شکل دینے کیلئے راہ ہموار کر دی ہے جو قابل افسوس ہے۔انہوں نے کہا بزنس کمیونٹی کے احتجاج اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود گیس سیس کی پارلیمنٹ سے منظوری حاصل کر کے حکومت نے کاروباری حلقوں میں مایوسی کی لہر پیدا کر دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گیس مہنگی ہونے سے نہ صرف انڈسٹری کی مشکلات میں اضافہ ہو گا بلکہ عام آدمی کیلئے مہنگائی بڑھے گی اور غربت میں اضافہ ہو گا۔ گروپ لیڈر عبدالرؤف عالم نے کہا حکومت نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ گیس سیس سے حاصل ہونے والی رقم پاکستان ایران اور ترکمانستان، افغانستان، پاکستان، انڈیا (ٹاپی) گیس لائن منصوبوں کی ترقی پر صرف کی جائے گی ۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ بجٹ میں حکومت نے گیس سیس سے 145ارب روپے اکھٹا کرنے کا تخمینہ لگایا تھا جبکہ اب تک اس کی مد میں 99ارب روپے جمع ہو چکے ہیں۔ تاہم انہوں کہا کہ حکومت نے مذکورہ منصوبوں پر ابھی تک کوئی کام شروع نہیں کیا جبکہ ان کیلئے ایڈوانس ٹیکس کا نفاذ بالکل بلا جواز ہے کیونکہ اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں کہ گیس سیس صرف ان منصوبوں کیلئے ہی استعمال کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے بزنس کمیونٹی کی طرف سے گیس سیس کو واپس لینے کی پرزور اپیلوں کے باوجود گیس سیس کا بل پارلیمنٹ سے پاس کرایا ہے حالانکہ تاجر برادری ہمیشہ سے حکومت سے یہی مطالبہ کرتی رہی ہے کہ تمام فیصلے سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر کئے جائیں تو معیشت کیلئے بہتر نتائج حاصل کئے جا سکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا میں صنعتی شعبے کیلئے فی ایم ایم بی ٹی یو گیس ٹیرف 4.66ڈالر ہے، بنگلہ دیش میں 1.86ڈالر اور سری لنکا میں 3.66ڈالر ہے۔

اس کے برعکس پاکستان میں صنعتی شعبے کیلئے گیس ٹیرف 4.80ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو ہے جو خطے میں سب سے زیادہ ہے جبکہ گیس سیس کے نفاذ یہ صنعتی شعبے کیلئے گیس ٹیرف 6.27ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو ہو جائے گا جو صنعتوں کیلئے تباہ کن ثابت ہو گا۔ صنعتکاروں نے کہا کہ ریونیو کو بہتر کرنے کا بہترین طریقہ ملک میں سازگار حالات پیدا کر کے تجارتی و صنعتی سرگرمیوں کو فروغ دینا ہے جبکہ گیس سیس کے نفاذ جیسے اقدامات سے صنعتی ترقی متاثر ہو گی اور کاروبار کی لاگت بڑھنے سے نئی سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہو گی۔

انہوں نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ صنعتی شعبے و برآمدات کو مزید نقصان سے بچانے اور بیروزگاری کو روکنے کیلئے گیس سیس بل کو فوری طور پر واپس لے کیونکہ گیس سیس کے نفاذ سے معیشت پر مجموعی طور پر مثبت کی بجائے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

متعلقہ عنوان :