سندھ اسمبلی، وقفہ سوالات کے دوران اچانک کوٹہ سسٹم پر بحث شروع ہو گئی

سندھ میں ہر طرح کا کوٹا ختم کردیا جائے ،ایم کیو ایم ، غیر مراعات یافتہ طبقات کو آئین میں تحفظ دیا گیا ہے،پیپلزپارٹی

جمعرات 21 مئی 2015 18:38

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 21مئی۔2015ء ) سندھ اسمبلی میں جمعرات کو وقفہ سوالات کے دوران اچانک کوٹا سسٹم پر بحث شروع ہو گئی ۔ متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) کے ارکان نے مطالبہ کیا کہ سندھ میں ہر طرح کا کوٹا ختم کردیا جائے جبکہ پیپلز پارٹی کے وزراء نے یہ موقف اختیار کیاکہ معاشرے کے پسماندہ اور غیر مراعات یافتہ طبقات کو آئین میں تحفظ دیا گیا ہے اور کوٹا سسٹم آئین کے مطابق ہے ۔

محکمہ اقلیتی امور سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران صوبائی وزیر اقلیتی امور ، خوراک ، ایکساء اینڈ ٹیکسیشن گیان چند ایسرانی نے بتایا کہ یکم جنوری 2008ء سے 15 مارچ 2013ء تک محکمہ اقلیتی امور میں بھرتی کیے گئے ملازمین میں 22 ملازمین کا تعلق اقلیتی برادریوں سے ہے ۔ بھرتیوں میں شہری اور دیہی کوٹا کو بھی ملحوظ رکھا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون رکن مہتاب اکبر راشدی نے کہاکہ ہر معاملے میں کوٹا ہو گیا ہے ۔

یہ کوٹا ختم ہونا چاہئے ۔ میرٹ پر ہر کام ہونا چاہئے ۔ گیان چند ایسرانی نے کہا کہ میں بھی اقلیتوں کے لیے 5 فیصد کوٹا کے حق میں نہیں ہوں ۔ میرٹ پر نوکریاں ملنی چاہئیں ۔ پیپلز پارٹی نے اقلیتوں کے لیے بہت کچھ کیا ہے ۔ ایم کیو ایم کی خاتون رکن ارم عظیم فاروق نے کہا کہ یہ کوٹا سسٹم صرف سندھ میں ہے ۔ سب کچھ میرٹ پر ہوتو بہتر ہے ۔ اسپیکر آغا سراج درانی نے کہاکہ کوٹا سسٹم پر بحث نہیں ہو رہی ہے ۔

وزیر بلدیات و اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ارم عظیم فاروق بھی سندھ اسمبلی میں کوٹا سسٹم کے تحت بیٹھی ہوئی ہیں ۔ خواتین کے لیے مخصوص نشستیں بھی ایک طرح کا کوٹاسسٹم ہے ۔ اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ آئین میں خواتین کی مخصوص نشستوں کو ’’ کوٹا ‘‘ کا نام نہیں دیا جا سکتا ۔ کوٹا سے متعلق سیاہ قانون کو ختم ہونا چاہئے ۔

سندھ اسمبلی میں اتفاق رائے سے یہ قرار داد منظور کرے کہ سندھ میں آئندہ کسی قسم کا کوٹا نہیں ہو گا ۔ سینئر وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو نے کہاکہ 1973ء کے آئین میں معاشرے کے بعض پسماندہ اور غیر مراعات یافتہ طبقات کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے کوٹا سسٹم نافذ کیا گیا تھا ۔ ہمیں میرٹ پر کوئی اعتراض نہیں ہے اور نہ ہی میرٹ کی بنیاد پر مسابقت پر کوئی پابندی ہے ۔

کوٹا کچھ طبقات کو تحفظ کا احساس دلانے کے لیے تھا ۔ وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو نے کہا کہ ہر قوم اپنے معروضی حالات کے مطابق آئین بناتی ہے ۔ آئین کے آرٹیکل ۔ 27 میں کچھ محروم طبقات کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے 40 سال کے لیے کوٹا سسٹم نافذ کیا گیا تھا ، جو 2013ء میں ختم ہو گیا ۔ چاروں صوبائی اسمبلیوں نے یہ قرار دادیں منظور کیں کہ کوٹا سسٹم میں توسیع کی جائے ۔

اس پر مزید 40 سال توسیع کر دی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی اور تھر کے بچوں کے مابین مقابلہ نہیں ہو سکتا ۔ ایم کیوایم کے محمد حسین نے کہا کہ شہروں اور دیہاتوں میں سہولتوں کے فرق کی وجہ سے کوٹا سسٹم نافذ کیا گیا تھا لیکن یہ دیگر صوبوں میں کیوں نہیں ہے ۔ کیا دیگر صوبوں میں شہروں اور دیہات میں سہولتوں کا فرق نہیں ہے ۔ اسپیکر آغا سراج درانی نے محمد حسین سے کہا کہ اگر آپ آئین سے اتفاق نہیں کرتے تو آئین میں ترمیم لے آئیں ۔

خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ ہمیں بتایا جائے کہ چاروں صوبائی اسمبلیوں نے کوٹا سسٹم کی توسیع میں کب قرار دادیں منظور کی تھیں ۔ سابق وزیر اعلیٰ سندھ لیاقت علی خان جتوئی نے کہا کہ آئین میں یہ معاملات طے ہو چکے ہیں ۔ ہم ان پر کیوں بحث کر رہے ہیں ۔ ایم کیو ایم کی خاتون رکن رعنا انصار نے کہا کہ سندھ پبلک سروس کمیشن نے ایک اشتہار شائع کرایا ہے ، جس میں ہوم اکنامکس کے 2 لیکچررز کی اسامیوں کے لیے 5 جون تک درخواستیں مانگی گئی ہیں ۔

ان اسامیوں میں شہری کوٹا صفر ہے ۔ شہروں کے بچے کہاں جائیں ۔ وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ میں اس معاملے کی تحقیقات کرکے فاضل رکن کو آگاہ کروں گا ۔ اسپیکر نے ایم کیو ایم کے ارکان سے کہاکہ وہ اس معاملے پر تحریک التواء یا توجہ دلاؤ نوٹس جمع کرائیں ۔ خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ ہم توجہ دلاؤ نوٹس جمع کرائیں گے ۔