امریکہ نے پاکستانی آئی ٹی کمپنی ایگزیکٹ کے جعلی ڈگری اسکینڈل کے حوالے سے کسی تشویش سے آگاہ نہیں کیا ٗپاکستان

وزارت داخلہ کی ہدایات پر پاکستانی ایجنسیاں تحقیقات کر رہی ہیں ٗہمیں ایگزیکٹ کے بارے میں تحقیقات کے مکمل ہونے کا انتظار کرنا چاہیے ٗپاکستان اور سعودی عرب کے درمیان کوئی ایٹمی تعاون نہیں ہو رہا ٗپاکستان ایٹمی عدم پھیلاؤ کے مقاصد کا حامی ہے ٗپاکستان کی پالیسی ڈرون حملوں پر واضح ہے ٗ ترجمان قاضی خلیل اﷲ کی ہفتہ وار بریفنگ

جمعرات 21 مئی 2015 18:34

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 21مئی۔2015ء) پاکستان نے کہاہے کہ امریکہ نے پاکستانی آئی ٹی کمپنی ایگزیکٹ کے جعلی ڈگری اسکینڈل کے حوالے سے کسی تشویش سے آگاہ نہیں کیا ٗوزارت داخلہ کی ہدایات پر پاکستانی ایجنسیاں تحقیقات کر رہی ہیں ٗہمیں ایگزیکٹ کے بارے میں تحقیقات کے مکمل ہونے کا انتظار کرنا چاہیے ٗپاکستان اور سعودی عرب کے درمیان کوئی ایٹمی تعاون نہیں ہو رہا ٗپاکستان ایٹمی عدم پھیلاؤ کے مقاصد کا حامی ہے ٗپاکستان کی پالیسی ڈرون حملوں پر واضح ہے۔

جمعرات کو اسلام آباد میں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ قاضی خلیل اﷲ نے کہاکہ ایگزیکٹ کے حوالے سے امریکا سمیت کسی ملک نے کسی قسم کے تحفظات کا اظہار نہیں کیا۔انھوں نے کہا کہ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے الزامات کے بعد ایگزیکٹ کے معاملے پر وزارت داخلہ کی ہدایات پر پاکستانی ایجنسیاں تحقیقات کر رہی ہیں ٗہمیں ایگزیکٹ کے بارے میں تحقیقات کے مکمل ہونے کا انتظار کرنا چاہئے۔

(جاری ہے)

ترجمان دفتر خارجہ نے پاکستان کی انٹر سروسز انٹیلی جنس ایجنسی (آئی ایس آئی) اور افغانستان کی نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی (این ڈی ایس) کے درمیان معاہدے کی تصدیق کی جو دونوں ممالک کے درمیان دہشت گردی کے خاتمے اور سیکیورٹی کے شعبے میں دوطرفہ تعاون کا حصہ ہے۔قاضی خلیل اﷲ نے سنڈے ٹائمز میں شائع ہونے والی رپورٹ کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان کوئی ایٹمی تعاون نہیں ہو رہا۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان ایک ایٹمی ملک کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے ٗ ہمارا ایٹمی پروگرام پاکستان کی سیکیورٹی کیلئے ہے اور پاکستان ایٹمی عدم پھیلاؤ کے مقاصد کا حامی ہے۔ایک سوال کے جواب میں قاضی خلیل اﷲ نے کہاکہ بھارت کے ساتھ مذاکرات کاعمل تاحال بحال نہیں ہوا تاہم اس حوالے سے کوششیں جاری ہیں کیونکہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی کا حصہ ہیں۔

روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کے دورہ پاکستان کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ ابھی اس حوالے سے کچھ کہا نہیں جا سکتاتاہم اسی خطے سے ایک اہم ملک کی شخصیت جلد پاکستان کا دورہ کرے گی ۔پاکستان کی حدود میں امریکی ڈرون حملوں کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان کی پالیسی ڈرون حملوں پر واضح ہے۔انہوں نے را کی سرگرمیوں پر بھارت کو ڈوزئیر بھجوانے کے سوال پر تبصرے سے گریز کیا۔