وفاقی دارالحکومت میں نظام صلواة کا نفاذ ایک احسن قدم ہے، نظام صلواة کا مقصد باہمی اتحاد و یگانگت کو فروغ دینا ہے، نظام صلواة کے حوالے سے کنونشن26 مئی کو کنونشن سنٹر میں ہوگا، رمضان المبارک میں افطار سائرن پر ہوگا، رویت ہلال کمیٹی کی از سر نو تشکیل کا فیصلہ کیا گیا ہے، حج میں کوئی کوٹہ نہیں رکھا گیا، سرکاری اسکیم کا حج کوٹہ قرعہ اندازی کے ذریعے تقسیم کیا گیا ہے، وزیراعظم، وفاقی وزراء اور ارکان اسمبلی سمیت کسی کے لئے کوئی حج کوٹہ مختص نہیں ہے

وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف کا پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 21 مئی 2015 18:34

اسلام آباد ۔ 21 مئی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 21مئی۔2015ء) وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں نظام صلواة کا نفاذ ایک احسن قدم ہے، اس کا دائرہ کار ملک بھر میں پھیلایا جائے گا، تمام امور میں مشاورت سے آگے بڑھ رہے ہیں، نیکی کو پھیلانا اور برائی کو روکنا الله کا حکم ہے، نیکی پھیلے گی تو معاشرے میں مزید خوبصورتی آئے گی۔

نظام صلواة کے حوالے سے 26 مئی کو کنونشن سنٹر میں کنونشن منعقد ہوگا جس میں اسلام آباد کی 957 مساجد کے خطباء، نائب خطباء، موذن، مساجد کمیٹیوں کے صدور، پارلیمنٹیرینز، انجمن تاجران، چیمبر آف کامرس، چیمبر آف سمال ٹریڈرز و انڈسٹریز، مزدور یونینوں اور سول سوسائٹی کے نمائندے شرکت کریں گے۔ جمعرات کو یہاں نظام صلواة کمیٹی اور تاجر تنظیموں کے نمائندوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 4 مارچ 2015ء کو ایک اجلاس میں علمائے کرام نے اسلام آباد میں اذان اور باجماعت نماز کے لئے یکساں اوقات کی تائید کی اور اسی اجلاس میں تمام مسالک کے علماء پر مشتمل ایک دس رکنی نظام صلواة کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جس کے بعد کمیٹی کا اجلاس ہوا اور علماء کرام نے وفاقی دارالحکومت میں ایک اذان، ایک نماز کے حوالے سے ایک متفقہ فیصلہ کیا جس کے تحت فجر کی نماز کے لئے اذان کا وقت صبح صادق اور اذان کے 30 منٹ بعد جماعت ہوگی جبکہ رمضان میں فجر کی نماز اذان کے 20 منٹ بعد ادا کی جائے گی۔

(جاری ہے)

ظہر کی نماز موسم سرما 15 اکتوبر تا 14 اپریل تک اذان کا وقت ایک بجے اور جماعت کا وقت 1:15 بجے ہوگا جبکہ موسم گرما میں ظہر کی اذان 1:15 بجے اور جماعت کا وقت 1:30 بجے ہوگا۔ جمعة المبارک کی پہلی اذان 12:45 پر ہوگی جبکہ جمعہ کی نماز 1:30 بجے ادا کی جائے گی۔ نماز عصر کے لئے مثلین کا وقت مقرر ہے۔ اذان کے 10 منٹ بعد جماعت ہوگی۔ اسی طرح مغرب کی اذان غروب آفتاب کے 5 منٹ بعد اور اذان کے 2 منٹ بعد جماعت ہوگی۔

رمضان المبارک میں افطار سائرن پر ہوگا۔ عشاء کی اذان غروب آفتاب کے پونے 2 گھنٹے بعد اور اذان کے 15 منٹ بعد جماعت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ فیصلے کا باقاعدہ اعلان فیصل مسجد اسلام آباد میں یکم مئی 2015ء کو کیا گیا۔ اسی فیصلے کی روشنی میں وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی نے ایک کیلنڈر ترتیب دیا ہے جو کہ اکثر مساجد میں پہنچا دیا گیا ہے۔

اگر کسی کو نہیں ملا تو وہ وزارت مذہبی امور سے حاصل کر سکتا ہے۔ سردار محمد یوسف نے کہا کہ ہماری ساری مہم کا مقصد باہمی اتحاد و یگانگت کو فروغ دینا ہے اور ایسا معاشرہ قائم کرنا ہے جہاں پر نیکی آسان ہو اور برائی مشکل بن جائے۔ اس نظام کو مزید عام کرنے کے لئے وزارت مذہبی امور کے زیر اہتمام 26 مئی کو جناح کنونشن سینٹر اسلام آباد میں ایک کنونشن منعقد کیا جائے گا جس میں اسلام آباد کی تمام چھوٹی بڑی مساجد کے خطباء، نائب خطباء، موذن اور مساجد کمیٹیوں کے صدور کو دعوت دی جائے گی۔

اس کے علاوہ انجمن تاجران چیمبر آف کامرس، چیمبر آف سمال ٹریڈرز و انڈسٹری، مزدور یونینوں اور سول سوسائٹی کے نمائندے شرکت کریں گے۔ کنونشن کے لئے ہم نے تمام پارلیمنٹیرینز، صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور گورنروں کو دعوت نامے ارسال کر دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں نظام صلواة کے فیصلے کے بعد ملک کے دوسرے حصوں سے بھی لوگ رابطہ کر رہے ہیں اور انشاء الله یہ نظام ملک کے دوسرے حصوں میں بھی رائج ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اس مہم میں حصہ لینے والے تمام علماء کرام بالخصوص نظام صلواة کمیٹی، انجمن تاجران، چیمبر آف کامرس، چیمبر آف سمال ٹریڈرز، مزدور یونینوں اورسول سوسائٹی کے تعاون کا بے حد شکر گذار ہوں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم اس کام کو اس طرح کرنا چاہتے ہیں کہ لوگ خوشی سے اس پر عمل کریں۔ یہ کوئی آرڈیننس نہیں، الله کاحکم ہے کہ نماز مقررہ وقت پر ادا کی جائے، ہر کلمہ گو پر الله کا حکم ماننا لازم ہے، پاکستان اسلامی نظریاتی فلاحی ریاست ہے، ہم اپنا فرض ادا کرنا چاہتے ہیں، پارلیمنٹ، وزیراعظم اور ایوان صدر کی تمام مساجد سمیت وفاقی دارالحکومت کی 957 مساجد میں نمازوں کے یکساں اوقات ہوں گے۔

اسلام آباد کے بعد اس کا دائرہ کار ملک کے دوسرے حصوں تک پھیلایا جائے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیر مذہبی امور نے کہا کہ ہماری حکومت کے قیام کے بعد 2013ء میں ملک بھر میں ایک ہی دن روزہ رکھا گیا اور ایک ہی دن عید کی گئی۔ ہم نے رویت ہلال کمیٹی کی از سر نو تشکیل کا فیصلہ کیا ہے جس میں پورے ملک سے علماء کرام کی شمولیت یقینی بنائی جائے گی جس کے بعد ایک ہی دن روزہ اور ایک ہی دن عید پر بھی نظام صلواة کی طرح اتفاق ہو جائے گا۔

ایک اور سوال کے جواب میں سردار یوسف نے کہا کہ حج میں کوئی کوٹہ نہیں رکھا گیا، سرکاری اسکیم کا حج کوٹہ قرعہ اندازی کے ذریعے تقسیم کیا گیا ہے، وزیراعظم، وفاقی وزراء اور ارکان اسمبلی سمیت کسی کے لئے کوئی حج کوٹہ مختص نہیں ہے۔ نظام صلواة کے قیام کا تمام تر کریڈٹ علماء کرام کو جاتا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیر مذہبی امور نے کہا کہ مشورہ کرنا الله اور رسول کا حکم ہے، ہم مشاورت سے آگے بڑھ رہے ہیں اسی لئے ہمیں کسی کام میں کوئی رکاوٹ نہیں آ رہی۔ رمضان المبارک میں تمام معاملات مزید بہتر ہو جائیں گے۔ تمام علماء کرام نے متفقہ فیصلہ کیا ہے کہ افطار سائرن پر ہوگا۔