مالی سال 2015-16 کے بجٹ کا حجم 4295 ارب روپے ہوگا ‘جنرل سیلز ٹیکس کی 17 فیصد شرح اور انکم ٹیکس کیلئے چار لاکھ روپے سالانہ آمدنی کی کم از کم حد برقرار رہے گی ، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 6 تا 10 فیصد ، پنشنوں میں 10 فیصد اضافے ‘مزدور کی کم از کم تنخواہ 12000روپے کا اعلان کیا جائیگا‘بجٹ میں 140 ارب کے ایس آر اوز کے خاتمے کا اعلان ہوگا ‘گریڈ 21 ، 22 کے افسران کو مونوٹائزیشن پالیسی کے تحت ماہوار رقم پر انکم ٹیکس چھوٹ اور فلاحی اداروں ، این جی اوز ٹرسٹ کی آمدن پر ٹیکس چھوٹ کا خاتمہ شامل ‘ الیکٹرانکس مصنوعات ، کاسمیٹکس ‘ ڈبہ بند خوراک و دیگرپرتعیش اشیاء سمیت پٹرولیم مصنوعات پر 2 سے 5 فیصد تک ریگولیٹری ڈیوٹی عائد ہونے کا امکان‘ آئندہ مالی سال کے بجٹ خسارے کا تخمینہ 4.4 فیصد پیش کیے جائیگا

مالی سال 2015-16 کے بجٹ کے نمایاں خدو خال

اتوار 17 مئی 2015 16:47

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 17 مئی۔2015ء ) مالی سال 2015-16 کے بجٹ کا حجم 4295 ارب روپے ہوگا جبکہ جنرل سیلز ٹیکس کی 17 فیصد شرح اور انکم ٹیکس کیلئے چار لاکھ روپے سالانہ آمدنی کی کم از کم حد برقرار رہے گی ، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 6 تا 10 فیصد ، پنشنوں میں 10 فیصد اضافے اور مزدور کی کم از کم تنخواہ 12000روپے کا اعلان کیا جائے گا ، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 140 ارب روپے کے ایس آر اوز (ٹیکس چھوٹ) کے خاتمے کا اعلان ہوگا جس میں گریڈ 21 ، 22 کے افسران کو موٹوٹائزیشن پالیسی کے تحت ملنے والی ماہوار رقم پر انکم ٹیکس چھوٹ اور فلاحی اداروں ، این جی اوز ٹرسٹ کی آمدن پر ٹیکس چھوٹ کا خاتمہ شامل ہوگا ، سگریٹ پر 5 روپے فلٹر اور الیکٹرانکس مصنوعات ، کاسمیٹکس ، ڈبوں میں بند خوراک و دیگرپرتعیش اشیاء سمیت پٹرولیم مصنوعات پر 2 سے 5 فیصد تک ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کیے جانے کا امکان ہے ۔

(جاری ہے)

آئندہ مالی سال کے بجٹ خسارے کا تخمینہ 4.4 فیصد پیش کیے جائے گا ۔ اتوار کو وفاقی وزیر خزانہ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ مالی سال 2015-16ء کا بجٹ جو کہ جون 2015ء کے پہلے ہفتے کے دوران وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار قومی اسمبلی میں پیش کریں گے کا حجم 429 ارب روپے کے قریب ہوگا ، بزنس کمیونٹی اور اقتصادی مشاورتی کونسل کے جی ایس ٹی میں ایک فیصد کٹوتی کے مشورے کو نظر انداز کرتے ہوئے سیلز ٹیکس کی 17 فیصد شرح برقرار رکھی جائے جبکہ وزارت خزانہ نے اقتصادی مشاورتی کونسل کی انکم ٹیکس کیلئے کم از کم سالانہ آمدنی چار لاکھ روپے سے بڑھا کر پانچ لاکھ روپے کرنے کی تجویز ردی کی ٹوکری میں ڈال دی اور کم از آمدنی کا 400000 روپے کا سلیب برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں گریڈ ایک تا پندرہ کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد جبکہ اوپر والوں کیلئے 6 فیصد اضافے کا اعلان کریں گے جبک پنشنوں میں بھی 10 فیصد اضافے کا اعلان ہوگا ، اس کے علاوہ وفاقی دارالحکومت میں مزدور کی کم از کم تنخواہ 10 ہزار روپے ماہوا سے بڑھا کر 12 ہزار رویپ ماہوار کی جائے گی ، البتہ مالی سال 2015-16 کے بجٹ میں 140 ارب کی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کیلئے وزارت خزانہ نے تیاری مکمل کرلی ہے جس کیلئے 90 سے زائد رعائتی ایس آر اوز کا خاتمہ متوقع ہے ۔

آئندہ بجٹ میں گریڈ 21 ، 22 کے افسران کو موٹو ٹائزیشن پالیسی کے تحت پٹرول کی مد میں ادا کی جانیوالی رقم پر انکم ٹیکس کی چھوٹ ختم کردی جائے گی جبکہ ایف بی آرکے مطالبے پر رفاہی اداروں ، این جی اوز ، آئی این جی اوز اور ٹرسٹ کی آمدنی کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا تاہم سو فیصد ٹیکس کریڈٹ کی سہولت برقرار رہے گی یعنی این جی اوز ، آئی این جی اوز ، ٹرسٹ و فلاحی اداروں کو سالانہ گوشوارے میں آمدنی و اخراجات کی مکمل تفصیلات جمع کرانا ہوں گی جس پر انیہں ٹیکس کی کاٹی گئی سو فیصد رقم ریفنڈ کی جائے گی ۔

ذرائع نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سگریٹ پر 5 روپے فی فلٹر کے حساب سے جبکہ الیکٹرانکس مصنوعتا ( ٹی وی ، ریفریجریٹر ، ایل سی ڈی ، ایل ای ڈی ، کمپیوٹر ، لیپ ٹاپ ، ڈیپ فریزر ، ایئرکنڈیشنرز ، غیر ملکی بیوٹی سوپ ، شیمپو ، کریم ، پرفیوم ، شیونگ کریم ، بلیڈ ، آفٹر شیونگ لوشن وغیرہ ٹیٹرا پیک دودھ ، ڈبوں میں بند خوراک ، پٹرول ڈیزل ، تیل مٹی اور ہائی اوکٹین پر 2 فیصد سے لیکر 5 فیصد تک ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی جائے گی ۔ ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کیلئے مالیاتی خسارے کا تخمینہ جی ڈی پی کا 4.4 فیصد لگایا گیا ہے ۔ (عمر/را)

متعلقہ عنوان :