40 ہزار میگاواٹ بجلی کے منصوبے شروع کیے جائینگے ٗ نئے منصوبے صرف پنجاب میں شروع کر نے کا تاثر درست نہیں ہے ٗخواجہ آصف

وزیراعظم نوازشریف بدھ کوپارلیمانی لیڈروں کو پاک چین اقتصادی راہداری پر بریفنگ دیں گے ٗ جولائی سے 87ارب روپے کی بلوں میں رعایت دی ہے ٗ میڈیا سے گفتگو

منگل 12 مئی 2015 22:08

40 ہزار میگاواٹ بجلی کے منصوبے شروع کیے جائینگے ٗ نئے منصوبے صرف پنجاب ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 12 مئی۔2015ء) وفاقی وزیر پانی وبجلی خواجہ محمد آصف نے کہاہے کہ 40 ہزار میگاواٹ بجلی کے منصوبے شروع کیے جائینگے ٗ نئے منصوبے صرف پنجاب میں شروع کر نے کا تاثر درست نہیں ہے ٗوزیراعظم نوازشریف بدھ کوپارلیمانی لیڈروں کو پاک چین اقتصادی راہداری پر بریفنگ دیں گے ٗ جولائی سے 87ارب روپے کی بلوں میں رعایت دی ہے منگل کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر پانی وبجلی کے وزیر خواجہ محمدآصف نے کہاکہ صرف بارہ فیصد منصوبے پنجاب ٗ باقی دوسرے صوبوں میں قائم کیے جائیں گے۔

وفاقی وزیر نے کہاکہ دس ہزار دو سوپچاس میگاواٹ کے منصوبے سندھ میں، نوہزار چار سو دس کے خیبرپختونخوا ، دوہزار سات سو بیس کے بلوچستان ، پانچ ہزار میگاواٹ کے پنجاب میں گیارہ ہزار نوسوسترہ میگاواٹ کے گلگت بلتستان اورچار ہزار میگاواٹ کے آزاد کشمیر میں قائم کیے جائیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اگرچہ پنجاب کی آبادی ملک کی مجموعی آبادی کا 60 فیصد ہے اس کے باوجود چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت پنجاب میں صرف25 فیصد منصوبے قائم کیے جارہے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پن بجلی کے زیادہ ترمنصوبے خیبرپختونخوا میں تعمیر کیے جارہے ہیں کیونکہ وہاں پانی دستیاب ہے انہوں نے کہا کہ کراچی گوادر پورٹ قاسم اور پنجاب میں ساہیوال میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے شروع کیے جارہے ہیں۔ وزیر نے کہا کہ پچھلے سال کے مقابلے میں اس سال لوڈشیڈنگ میں کمی آئی ہے کیونکہ حکومت نے نظام میں دوہزار میگاواٹ بجلی شامل کی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ یہ ثاثر غلط ہے کہ باقی صوبوں کو نظر انداز کیاجارہا ہے ہائیڈل پاور میں سب سے زیادہ حصہ خیبرپختونخوا پھر گلگت بلتستان اور کشمیر کا نمبر ہے کیونکہ وہاں پانی موجود ہے ۔ منصوبے تمام صوبوں میں برابر تقسیم کئے گئے ہیں ۔جہاں جہاں جو بھی وسائل موجود ہیں وہاں منصوبے لگ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے مسائل وزیراعظم سے ملاقات میں حل ہوجائیں گے ۔

یہ راہداری کسی سڑک کا نام نہیں بلکہ مختلف منصوبوں کا نام ہے۔پنجاب میں منصوبے 50فیصد سے بھی کم ہیں ۔ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ گزشتہ 2سال میں 2ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہوئی ہے لوڈشیڈنگ 7سے 8گھنٹے سے کم ہوئی ہے ۔ 2013سے 2014اور 2014سے 2015میں لوڈ شیڈنگ کم ہوئی ہے اور اس میں بتدریج کمی ہورہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جہاں لوڈشیڈنگ زیادہ ہوتی ہے وہاں تحقیق کرنے کی ضرورت ہے زیادہ تر لوڈشیڈنگ وہاں ہوتی ہے جہاں ریکوری کم ہے ۔

اگر ہم بجلی وہاں دیں گے جو بل نہیں دیتے تو قرضہ بڑھے گا ۔ اور اس کا بوجھ عوام پر پڑے گا۔ بجلی چوری پکڑنے والے ہمارے دو ملازمین قتل ہوئے ان کے قاتل افغانستان کے صوبے لغمان میں پہنچ چکے ہیں ۔ کرک اور بنوں میں 93فیصد بجلی چوری ہوتی ہے ۔ کے پی کے میں 100سے زئد ایسے فیڈرز ہیں جہاں 90فی صد بجلی چوری ہوتی ہے خیبرپختونخوا میں صنعتوں کو بلاتعطل بجلی دی جارہی ہے کوئی لوڈشیڈنگ صنعتوں کے لیے نہیں ہے ۔

وزیر پانی وبجلی نے کہا کہ اس وقت پانی سے ساڑھے 3ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کررہے ہیں ۔ مزید اڑھائی ہزار میگاواٹ پیدا کرسکتے ہیں لیکن پانی نہیں چھوڑ سکتے ۔ جولائی سے اب تک 87ارب روپے کی بلوں میں رعایت دی ہے جبکہ سوا 2ارب روپے کی سبسڈی اس کے علاوہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 120فیصد ریکوری بہتر ہوئی ہے ۔سرکلر ڈیٹ 320ارب سے 277ارب پر آگیا ہے ۔ اگلے 5سے 10سال میں 40ہزار میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی ۔

ان منصوبوں سے 25فیصد پنجاب اور 75فیصد باقی صوبے مستفید ہوں گے ۔ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ صوبے خود مختار ہیں وہ اپنے منصوبے بھی لگاسکتے ہیں ۔ منصوبوں کی گارنٹی ہم نے دینی ہے لیکن دوسال سے انہوں نے کوئی منصوبہ نہیں لگایا آدھا سال تو وہ ڈی چوک میں بیٹھے رہے ہیں میں نے آج بھی ان سے پوچھا انہوں نے کہا کہ کہ ہم اشتہار دے رہے ہیں ۔ جب منصوبے مشتہر ہوجائیں پھر ہمارے پاس آجائیں وہ کوئی بھی منصوبہ لگانا چاہیں ہم مدد کرنے کو تیار ہیں ۔ ہم ہر صورت اور طریقے سے چاہتے ہیں کہ وہ توانائی میں خود کفیل ہوجائیں جو بھی آپشن استعمال کریں ہم حاضر ہیں ۔ ہمارے لیئے تمام صوبوں کے مفادات مشترک ہیں ۔