بھارتی مداخلت سے آگاہ ہیں، ثبوت جلد سامنے لائیں گے،ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کی جے آئی ٹی رپورٹ مل چکی‘اہم پیش رفت کا امکان ہے‘ این اے 122 کا فیصلہ نہ تو نادرا رپورٹ نے اور نہ ہی میڈیا نے کرنا ہے، ٹربیونل ججز سب کو شٹ اپ کالز کیوں نہیں دیتے، ایگزٹ کنٹرول لسٹ‘ اسلحہ لائسنس کا اجراء‘ بلٹ پروف گاڑیاں اور سیکیورٹی کمپنیوں بارے نئی پالیسی مرتب کر رہے ہیں‘ای سی ایل میں سیاسی بنیادوں پر کوئی نام شامل نہیں ہو گا‘بلٹ پروف فیشن بن گئی،25سال سے کم عمر کو اسلحہ لائسنس جاری نہیں کریں گے‘ایف آئی اے میں کرپشن برداشت نہیں،حکم امتناعی لینے والے افسران کیخلاف خود عدالتوں میں جاؤنگا‘ایف آئی اے کو میگا کرپشن اسکینڈلز کیلئے 90 دن کا وقت دیا تھا‘سیاست سے بالاتر ہو کر تمام کرپشن کیسز کو منطقی انجام تک پہنچاؤں گا یہی میرا حلف ہے پاسداری کرونگا،وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا پنجاب ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب

اتوار 10 مئی 2015 20:42

بھارتی مداخلت سے آگاہ ہیں، ثبوت جلد سامنے لائیں گے،ڈاکٹر عمران فاروق ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔10 مئی۔2015ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ بھارتی مداخلت سے آگاہ ہیں، ثبوت جلد سامنے لائیں گے،ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کی جے آئی ٹی رپورٹ مل چکی،اہم پیش رفت کا امکان ہے، این اے 122 کا فیصلہ نہ تو نادرا رپورٹ نے اور نہ ہی میڈیا نے کرنا ہے، ٹربیونل ججز سب کو شٹ اپ کالز کیوں نہیں دیتے، ایگزٹ کنٹرول لسٹ، اسلحہ لائسنس کا اجراء، بلٹ پروف گاڑیاں اور سیکیورٹی کمپنیوں کے حوالے سے نئی پالیسی مرتب کر رہے ہیں، صوبوں سمیت عوام سے بھی آراء مانگی ہیں،ای سی ایل میں سیاسی بنیادوں پر کوئی نام شامل نہیں ہو گا،بلٹ پروف فیشن بن گئی،25سال سے کم عمر کو اسلحہ لائسنس جاری نہیں کریں گے، نجی سیکیورٹی ایجنسیوں کا ڈیٹا بینک تشکیل اور ملازمین کی انشورنس یقینی بنائیں گے، ایف آئی اے میں کرپشن برداشت نہیں،حکم امتناعی لینے والے افسران کے خلاف خود عدالتوں میں جاؤں گا،ایف آئی اے کو میگا کرپشن اسکینڈلز کیلئے 90 دن کا وقت دیا تھا،75 دن باقی رہ گئے ہیں،سیاست سے بالاتر ہو کر تمام کرپشن کیسز کو منطقی انجام تک پہنچاؤں گا، یہی میرا حلف ہے، میں اپنے حلف کی پاسداری کروں گا،ایف آئی اے افسران کی تنخواہوں اور مراعات کی سمری وزیراعظم ہاؤس بھجوا دی ہے۔

(جاری ہے)

وہ اتوار کویہاں پنجاب ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ایگزٹ کنٹرول لسٹ کا معاملہ انتہائی سنجیدہ ہے، 1981-82سے اب تک 7500پاکستانی ای سی ایل میں ہیں،منصب سنبھالتے ہی یہ فیصلہ کیا کہ کسی کا نام بھی سیاسی بنیادوں پر نہیں ڈالا جائے گا، فیصلہ کیا ہے کہ ، عدالتی احکامات یا تحقیقاتی ایجنسیوں کی سفارش پر ای سی ایل میں نام ڈالا جائے گا، ماضی میں میاں بیوی کے جھگڑوں پر بھی جس کی سفارش ہوتی تھی اس کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا جاتا تھا، کئی کیسز کئی سالوں سے ای سی ایل پر ہیں، ایک بے نام خط آیا، جس کا کیس 1988 سے ای سی ایل پر ہے، جب تحقیق کی تو پتہ چلا کہ اس کا تعلق اس وقت کسی نہ کسی طور پر الذوالفقار کے ساتھ تھا، مجھے منسٹری سے کہا گیا کہ یہ ایجنسیوں سے پوچھ لیں پھر نکالیں، اب کونسی الذوالفقار ہے، یہ بنانا ری پبلک نہیں واضح قوانین ہونے چاہیئیں، ہم پالیسی بنا رہے ہیں کہ ابتدائی طور پر ایک سال کے لئے ای سی ایل میں نام ڈالا جائے، ای سی ایل میں نام رہنے کی آخری حد 3سال ہو گی، ان تین سالوں کے دوران ہر چھ ماہ بعد از سر نو جائزہ لیا جائے گا اور تین سال بعد اگر اعلیٰ عدلیہ ای سی ایل پر رکھنے کا فیصلہ دے گی تو نام رکھا جائے گا تاہم کچھ کیسز الگ ہوں گے جن میں کالعدم تنظیموں کے عہدیداران حساس تنصیبات پر کام کرنے والے افراد جن کے نام بھی تین سال تک ہی تین سال تک ای سی ایل پر رہ سکیں گے۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ بلٹ پروف گاڑیاں فیشن بن گئی ہیں، بلٹ پروف گاڑیوں کیلئے ڈیٹا بینک ہونا چاہیے،کسی کو بلا وجہ بلٹ پروف گاڑی دینا پالیسی نہیں، بلٹ پروف گاڑیاں لائسنس کے تحت بننی چاہئیں،یہ انتہائی حساس معاملہ ہے اس سے سیکیورٹی خطرات لاحق ہو سکتے ہیں، ہمیں یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ کالا دھن استعمال کرنے والے اور جرائم پیشہ افراد تو یہ گاڑیاں نہیں لینا چاہتے۔

چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ وزارت سنبھالتے ہی اسلحہ لائسنسوں کے اجراء پر پابندی لگائی، وفاق اور پنجاب کے سوا تینوں صوبوں نے یہ پابندی ختم کر دی، اس وقت صرف وفاق اور پنجاب میں اسلحہ لائسنس کے اجراء پر پابندی ہے، جعلی اسلحہ لائسنس جاری کرنے والے اہلکار سلاختوں کے پیچھے ہیں، ماضی میں ممنوعہ بور کے لائسنس نواز نے کیلئے دیئے جاتے رہے ،ممنوعہ لائسنس کے کیسز کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ نادرا کے ذریعے اسلحہ لائسنس کا اجراء ہو،31 دسمبر تک جن اسلحہ لائسنسوں کی تجدید نہ کرائی گئی منسوخ ہو جائیں گے،25 سال سے کم عمر کو اسلحہ لائسنس جاری نہیں ہو گا، اسلحہ لائسنس کی جانچ پڑتال کے بعد 4500 لائسنس جعلی نکلے، ممنونو بور کا لائسنس کے خواہش مند کا ٹیکس دہندہ ہونا چاہیے،ممنوعہ بور کا لائسنس صرف اس شخص کو جاری ہو جس کی جان کو خطرہ ہو، موجودہ دور حکومت میں کسی نجی سیکیورٹی کمپنی کی منظوری نہیں دی، متعدد نجی سیکیورٹی کمپنیوں میں ایسے افراد بھرتی ہیں جو اسلحہ چلانا بھی نہیں جانتے،کئی نجی سیکیورٹی کمپنیوں میں جرائم پیشہ افراد بھرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے نے خود احتسابی کرتے ہوئے اپنی صفوں میں موجود کالی بھیڑوں کی نشاندہی کی، ایف آئی اے میں 64 اہلکاروں کو سائیڈ لائن کر دیا ہے، بدعنوان اہلکاروں کو کسی صورت برداشت نہیں کروں گا ،ایف آئی اے میں ڈیپوٹیشن پر آئے 30 اہلکاروں کو واپس بھیج دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض افسران عدالتوں سے حکم امتناعی لے کر آئے ہیں، مجھے عدالتوں میں پیش ہونا پڑا تو میں جاؤں گا، اس ادارے میں کرپٹ لوگوں کی گنجائش نہیں، میں انہیں نوکری سے تو نہیں نکال سکتا مگر انہیں گھر بیٹھے تنخواہیں ملتی رہیں گی، ایف آئی اے افسران کی تنخواہوں اور مراعات کی سمری وزیراعظم ہاؤس بھجوا دی ہے، ایف آئی اے کو میگا کرپشن اسکینڈلز کیلئے 90 دن کا وقت دیا تھا،75 دن باقی رہ گئے ہیں،سیاست سے بالاتر ہو کر تمام کرپشن کیسز کو منطقی انجام تک پہنچاؤں گا، یہی میرا حلف ہے، میں اپنے حلف کی پاسداری کروں گا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ سیکیورٹی ایجنسیاں مادر پدر آزاد ہیں، سینکڑوں ایسے افراد بھرتی کئے گئے ہیں جو ہتھیار بھی چلانا نہیں جانتے، جرائم پیشہ افراد ملازمت اختیار کرلیتے ہیں، سیکیورٹی ایجنسی کے لائسنس کے کیسز کیلئے کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے، موجودہ دور حکومت میں کسی سیکیورٹی کمپنی کو منظوری نہیں دی گئی تاہم اس کیلئے سیکیورٹی کلیئرنگ اور اہلکاروں کی تربیت ضروری لاگو کی جائے گی،423 کمپنی کا سینٹرلائز ڈیٹا بینک بنایا جائے گا، سیکیورٹی ایجنسیز پر لازم ہو گا کہ وہ تمام اہلکاروں کی انشورنس کروائے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں دوسرے ملکوں کے ساتھ مجرموں کے تبادلے کے معاہدوں کا غلط استعمال ہوا،صرف سری لنکا اور تھائی لینڈ سے 70مجرم جنہیں پچاس پچاس سال کی سزا ہوئی تھیں پاکستان لائے گئے اور ان میں سے صرف 10 جیلوں میں ہیں،ان میں ایک منشیات سمگلر19مرتبہ پاکستان آ اور جا چکا ہے، ابراہیم کوکو اسکینڈل میں چار افراد جیل میں ہیں جبکہ وزارت خارجہ کے تین افسران کے سمن جاری کئے گئے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ این اے 122 کا فیصلہ نہ تو نادرا رپورٹ نے اور نہ ہی میڈیا نے کرنا ہے، ٹربیونل ججز سب کو شٹ اپ کالز کیوں نہیں دیتے، یہ ٹیکنیکل ایشو ہے، آئینی و قانونی دائرے میں رہ کر کام کیا جائے تو سب کا بھلا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں معاونت کے شعبے میں گرفتار ملزم کی جے آئی ٹی تفتیش مکمل کرلی گئی ہے، اگلے دو یا تین دنوں میں حقائق میڈیا کے سامنے پیش کر دیئے جائیں گے۔

پاکستان میں بھارتی ایجنسی”را“ کی مداخلت کے سوال کے جواب میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ہم بہت ساری چیزوں سے آگاہ ہیں اور بھارتی مداخلت کے ثبوت بہت جلد سامنے لائے جائیں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ ای سی ایل پر موجود ساڑھے سات ہزار پاکستانیوں کے کیسز متعلقہ اداروں کو بھجوا دیئے ہیں کہ وہ جواب داخل کریں، ایک ماہ کا وقت دیا گیا ہے، بصورت دیگر ان افراد کے نام ای سی ایل سے نکال دیئے جائیں گے۔