حکومت زرعی وسائل سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کر رہی ہے ،جمہوریت کیلئے کرپٹ سیاسی نظام کا خاتمہ ضروری ہے ‘ مخدوم احمد محمود

جمعرات 7 مئی 2015 13:26

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 07 مئی۔2015ء) پاکستان پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کے صدر وسابق گورنر پنجاب مخدوم سید احمد محمود نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں زراعت کے شعبہ نے ترقی کی اور کسان خوشحال ہوا لیکن اس کے برعکس آج موجودہ وفاقی حکومت زرعی وسائل سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کر رہی ہے ، کاشتکاروں کو نظر انداز کر دیا گیا ہے جس کے نتیجے میں وہ کاشتکار جو آلو ، گندم اور چاول کی کاشت کر رہے ہیں بری طرح متاثر ہو رہے ہیں ، کاشتکاروں کے ساتھ ظالمانہ زرعی ٹیکس کے نفاذ اور حکومتی آمرانہ اقدامات پر پیپلز پارٹی خاشوش تماشائی نہیں بے گی بلکہ اس مسئلے کو کاشتکاروں کی آواز میں آواز ملا کر ان کے کیساتھ کھڑی ہو گی ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے فیڈرل کونسل کے رکن عبدالقادر شاہین ، رکن پنجاب اسمبلی قاضی احمد سعید ، سردار حبیب الرحمان گوپان ، سلیم بھٹی ، محمد علی احسن ، عبدالعزیز خان اور لیبر ونگ پنجاب کے سیکرٹری اطلاعات محمد سلیم مغل سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

مخدوم احمد محمود نے کہا کہ جمہوریت کے لئے کرپٹ سیاسی نظام کا خاتمہ ضروری ہے لیکن موجودہ حکمرانوں نے ماضی سے سبق حاصل کرنے کی بجائے اپنے موجودہ اقتدار کے پہلے دو سالوں میں ہی غریب ، مہنگائی ، جہالت اور اندھیروں میں اضافہ کر کے عوام کی زندگیاں اجیرن بنا دی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے اصل ٹارگٹ میگا پراجیکٹس نہیں بلکہ مسائل صحت ، تعلیم ، روزگار ہیں جہاں تباہی اور بربادی کا سماں ہے ۔ ہسپتالوں میں غریب مریضوں کے لئے دوائی نہیں ، مشینری خراب ہے ، نت نئے تجربات سے ملکی معیشت ، زراعت ، انڈسٹری سمیت سرکاری منافع بخش اداروں کا بیڑہ غرق کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری قومی اداکاروں کی نجکاری کے نام پر چہیتوں کو نوازنے کی پالیسی اولین ترجیحات کا حصہ ہیں ، ہمارا معیار بہتری اور بلندی کی بجائے پستی کی جانب گامزن ہے اور خوشحال کسان کو مقروض بنا دیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ چھانگا مانگا کی سیاست کے بانی شریف برادران ہیں جو اصولی کی بجائے وصولی کی سیاست کر عروج پر پہنچانا چاہتے ہیں ۔ مخدوم احمد محمود نے مزید کہا کہ کسان تو کنگال ہے اور پھر بھی استحصال ہے ، وعدہ تمہاری ڈھال ہے ، رہبر کا جب یہ حال ہے تو منزل نہ ہو کیوں بے نشان کچھ تو بول میرکاروں ہم ہو رہے ہیں بدگمان ، ہم ہو رہے ہیں بدگمان ۔

حکمرانوں کی کسان دشمن پالیسیوں کی وجہ سے پنجاب کے کاشتکاروں کی معیشت تباہ ہو چکی ہے اگر حکومت نے زرعی شعبہ کو بلا سود قرضے دیکر کسانوں کو سہارا نہ دیا تو زراعت تباہ ہو جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے ساڑھے بارہ ایکڑ رقبہ کی بجائے ساڑھے پانچ ایکڑ رقبہ پر زرعی ٹیکس کے نفاذ کے فیصلے کو فوری واپس لیا جائے کیونکہ حکومت کی طرف سے شعبہ زراعت پر پہلے ہی کافی ٹیکسز نافذ ہیں اور بیچارہ زمیندار دن بدن مالی طور پر کمزور ہو رہا ہے اور فصلوں پر ہونیوالے اخراجات بھی بڑھ چکے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے کسانوں کی پریشانیوں میں اضافہ کر کے بجلی کی بلز روٹین کے مطابق زیادہ بھیجے جا رہے ہیں جو کہ سراسر زیادتی اور ظلم کے مترادف ہے ، کاشتکاروں کے ساتھ ایسا سلوک کیوں ؟ ۔