ججز تقرری کی پارلیمانی کمیٹی ختم کرنے سے نیا خلا پیدا ہوگا ‘ عدلیہ کیلئے آئین سے باہر جانا مشکل ہے ‘ سپریم کورٹ

جمعرات 7 مئی 2015 13:20

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 07 مئی۔2015ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے کہا ہے کہ ججز تقرری کی پارلیمانی کمیٹی ختم کرنے سے نیا خلا پیدا ہوگا ‘ عدلیہ کیلئے آئین سے باہر جانا مشکل ہے ‘کسی کے کہنے پر آئین سے کوئی چیز نکالی یا ڈالی نہیں جا سکتی۔ جمعرات کو یہاں چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں 17رکنی فل کورٹ بنچ نے 18ویں اور 21 ویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں کیخلاف کیس کی سماعت کی۔

سماعت شروع ہوئی تو درخواست گزار حامد خان نے کہا کہ آئین کے دیباچے میں عدلیہ کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے ‘ پارلیمانی کمیٹی آزاد عدلیہ اور پارلیمانی نظام کے اصولوں کے منافی ہے ۔ جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ قرارداد مقاصد کے نکات آئین کے خدوخال بیان کرتے ہیں ان پر آئینی ترمیم کیسے کالعدم کریں ؟۔

(جاری ہے)

جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہاکہ عدلیہ کیلئے آئین سے باہر جانا مشکل ہے ‘ پارلیمانی کمیٹی ختم کرنے سے نیا خلا پیدا ہوگا ، عدلیہ نے آئین سے اندر رہ کر معاملات کو دیکھنا ہوتا ہے ۔

کسی کے کہنے پر آئین سے کوئی چیز نکالی یا ڈالی نہیں جا سکتی ، پارلیمنٹ آئین کے کن آرٹیکلز میں ترمیم کر سکتی ہے اور کن میں نہیں ، اس کی تفریق کہیں نہیں درخواست گزار حامد خان نے کہا کہ عدلیہ ریاست پاکستان کا ایک ستون ہے ، ملکی نظام دو حصوں میں تقسیم ہے ، ایک میں انتظامیہ اور مقننہ جبکہ دوسرے میں عدلیہ آتی ہے۔ پاکستانی آئین میں ریاست کا جو تصور ہے اس میں عدلیہ شامل نہیں نجی ٹی وی کے مطابق انہوں نے کہا کہ سیاستدان اتنے میچور نہیں کہ ججز تقرری کا معاملہ سمجھ سکیں۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ انتظامیہ ذمہ داری پوری نہ کرے تو عدلیہ آرٹیکل 184، تین کا استعمال کر سکتی ہے ۔ کیس کی سماعت بار12 مئی تک ملتوی کر دی گئی۔

متعلقہ عنوان :