سپریم کورٹ میں18 اور21 ویں ترامیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت 12 مئی تک ملتوی

جمعرات 7 مئی 2015 12:52

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 07 مئی۔2015ء) سپریم کورٹ میں اٹھارویں اور اکیسویں آئینی ترامیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت 12 مئی تک ملتوی کردی گئی ‘ سانگھڑ ڈسٹرکٹ بار کے وکیل حامد خان نے اٹھارویں آئینی ترامیم سے متعلق درخواستوں پر اپنے دلائل مکمل کرلئے‘ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ پارلیمنٹ کو کن معاملات میں ترمیم کا اختیار اور کن پر ممانعت ہے ‘ بتایا جائے کہ آئین میں یہ تفریق کہاں بیان کی گئی ہے۔

جمعرات کو سپریم کورٹ میں اٹھارویں اور اکیسویں آئینی ترامیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سترہ رکنی فل کورٹ نے سماعت کی۔ سانگھڑ ڈسٹرکٹ بار کے وکیل حامد خان نے اٹھارویں آئینی ترمیم سے متعلق درخواستوں پر اپنے دلائل مکمل کرلئے۔

(جاری ہے)

سماعت میں جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ یہ سوال نہیں کہ کیا ہونا چاہئے اور کیا نہیں ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ کیا ہوسکتا ہے اور کیا نہیں۔

انتظامیہ کا فرض ہے کہ بنیادی حقوق پر عملد رآمد کرائے انتظامیہ عمل نہ کرائے تو عدالت کے پاس 184(3) کا اختیار ہے۔ جسٹس سرمد جلال عثمانی نے استفسار کیا امریکہ میں ججز کی تعیناتی کا طریقہ کار کیا ہے جس پر حامد خان نے بتایا کہ امریکی صدر اپنی سفارش منظوری کے لئے سینٹ بھجواتا ہے۔ سینٹ کمیٹی صدر کی سفارش ردکرنے کا اختیار رکھتی ہے جنوبی ایشیاء میں ججز پارلیمانی کمیٹی کا تصور نہیں ہے۔

متعلقہ عنوان :