صدر، وزیراعظم، آرمی چیف، چیف جسٹس سپریم کورٹ ودیگر حکام شاہد حامد قتل کیس دوبارہ کھولیں، صولت مرزا کی خط کے ذریعے اپیل ، اگر مجھے 12مئی کو پھانسی دے دی جاتی ہے تو پھر دنیا کی کوئی طاقت اس کیس کے دیگر ملزمان کو سزائیں نہیں دلا سکتی،میں اپنی سزا معاف کرنے کا مطالبہ نہیں کررہا ، صرف حکام سے یہ اپیل کررہا ہوں کہ مجھے یہ موقع دیا جائے کہ میں اس کیس میں دیگر ملزمان کے خلاف گواہی دے سکوں،اس کیس میں ملوث دیگر ملزمان کو بھی کیفر کردار تک پہنچایا جائے، صولت مرزا کی اہلیہ کی اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 6 مئی 2015 23:35

صدر، وزیراعظم، آرمی چیف، چیف جسٹس سپریم کورٹ ودیگر حکام شاہد حامد قتل ..

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔6 مئی۔2015ء) کے ای ایس سی کے سابق ایم ڈی شاہد حامد کے قتل میں سزائے موت پانے والے مجرم صولت مرزا کی اہلیہ نے نکہت مرزا نے میڈیا کو صولت مرزا کا خط دکھاتے ہوئے کہا ہے کہ صولت مرزا نے اس خط کے ذریعے صدر، وزیراعظم، آرمی چیف، چیف جسٹس سپریم کورٹ وہائی کورٹ سمیت متعلقہ حکام سے اپیل کی ہے کہ شاہد حامد قتل کیس دوبارہ کھولا جائے۔

اس کیس میں ملوث دیگر ملزمان کو بھی کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ اگر مجھے 12مئی کو پھانسی دے دی جاتی ہے تو پھر دنیا کی کوئی طاقت اس کیس کے دیگر ملزمان کو سزائیں نہیں دلا سکتی۔ میں اپنی سزا معاف کرنے کا مطالبہ نہیں کررہا ہوں۔ صرف حکام سے یہ اپیل کررہا ہوں کہ مجھے یہ موقع دیا جائے کہ میں اس کیس میں دیگر ملزمان کے خلاف گواہی دے سکوں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کی شب اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

بیگم صولت مرزا نے بتایا کہ ان کے شوہر صولت مرزا کا خط بدھ کو انہیں مچھ جیل سے موصول ہوا ہے جس میں انہوں نے تمام اعلیٰ حکومتی حکام اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ ان کی اپیل کا نوٹس لیا جائے۔ 12مئی کو ان کو پھانسی دی جائے گی۔ اگر 12مئی کو مجھے پھانسی دی گئی تو پھر اس کیس میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین اور بابر غوری کو کوئی سزا نہیں دلا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر میں جھوٹا ہوں تو مجھے پھانسی پر لٹکادیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے تمام اعترافات اپنی مرضی سے کئے ہیں۔ میں سچا ہوں اس لئے کہہ رہا ہوں کہ اس کیس کے دیگر ذمہ داروں، سہولت کاروں اور ہدایت دینے والوں کو بھی لٹکایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مجھے پھانسی دے دی گئی تو پھر یہ ثابت ہوجائے گا کہ حکومت سیاسی مصلحت کا شکار ہوگئی ہے اور اس کیس کو دوبارہ اوپن نہیں کیا گیا ہے۔

انہوں نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے پاس موقع ہے کہ وہ اس کیس کی دوبارہ تفتیش کرائے تاکہ کراچی کے حالات پرامن ہوسکیں۔ نکہت مرزا نے کہا کہ ان کے شوہر صولت مرزا نے اپنے خط میں مزید کہا ہے کہ انہوں نے جو بابر غوری پر الزامات لگائے ہیں، اگر بابر غوری سچے ہیں تو پاکستان کیوں نہیں آرہے۔ صولت مرزا نے کہا کہ اگر ان کی سزا پر عمل درآمد ہوجاتا ہے تو یہ بات ثابت ہوجائے گی کہ سیاسی کارکنوں کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کیا جاتا ہے اور پھر ان کا استعمال کرکے پھینک دیا جاتا ہے۔

نکہت مرزا نے کہا کہ ہم نے سنا ہے کہ اسکاٹ لینڈ یارڈ کی ٹیم پاکستان آئی ہے تاہم صولت مرزا تک انہیں رسائی نہیں دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن کے لئے صولت مرزا کا مقدمہ ایک مثال بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے لڑکوں کو پھانسی دینے کے بجائے ٹارگٹ کلرز کو پیدا کرنے والوں کو پھانسی دی جائے اور کراچی میں ٹارگٹ کلرز کی فیکٹری کو بند کیا جائے۔

صولت مرزا کی اہلیہ نے حکومتی حکام سے اپیل کی کہ وہ شاہد حامد قتل کیس دوبارہ اوپن کروائیں۔ اگر ہماری فیملی کو انصاف نہیں مل سکتا تو کم از کم شاہد حامد کے ورثاء کو انصاف دیا جائے اور اس کیس کے دیگر ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ صولت مرزا نے اپنی پھانسی کی سزا پر عمل درآمد روکنے کے لئے حکومت سے یہ درخواست کی ہے کہ انہیں صرف اتنی مہلت دی جائے کہ انہوں نے جو الزامات اور بیانات دیئے ہیں وہ اس حوالے سے عدالت میں گواہ کے طور پر پیش ہوسکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری فیملی کو شدید خطرات لاحق ہیں اور ہم توقع کرتے ہیں کہ حکومت، عدلیہ اور اعلیٰ حکام شاہد حامد قتل کیس میں انصاف کے تقاضے پورے کریں گے۔