کمشنر کراچی کا ٹریفک کے بڑھتے حادثات کا نوٹس

نظم و ضبط اور احتیاط کے ساتھ گاڑی چلانے کو یقینی بنایا جائے،شعیب احمد صدیقی کی ٹینکرز اور ٹرالرز کے مالکان کو تنبیہ

بدھ 6 مئی 2015 21:48

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 06 مئی۔2015ء) کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی نے کراچی میں ٹریفک کے بڑھتے ہوئے حادثات کا نوٹس لے لیا ہے اور کراچی میں چلنے والی تمام بڑی بسوں ٹینکرزاورٹرالرز کے مالکان کو تنبیہ کی ہے کہ وہ فور ی طور پر اپنے ڈرائیوروں کو پابند کریں کہ شہر میں کوئی ڈرائیور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی نہ کرے نظم و ضبط اور احتیاط کے ساتھ گاڑی چلائے اس بات کو یقینی بنائے کو وہ حادثہ کا سبب نہ بنے اور سڑک استعمال کر نے والوں کیلئے خطرہ نہ بنے۔

جو ڈرائیورحادثہ کرنے کا مرتکب ہوگا۔اس کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔ بھاری جرمانہ کیا جائے گااور سزا دی جائیگی۔گرفتار بھی کیا جا ئے گا۔انھوں نے بس اور ٹینکرز و ٹرالرز مالکان کو دفتر میں بلا کر وارننگ دی ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ٹریفک پولیس اور محکمہ ٹرانسپورٹ کے سینئر افسران بھی مو جو د تھے۔انھوں نے اس بات پر افسوس کا اظہا ر کیا کہ بڑی بسوں اور گا ڑیوں کے ڈرائیو ر انہتائی آبادی والے اس شہر میں لاپراہی سے گاڑی چلاتے ہیں اور غیر ذمہ دارانہ ڈرائیونگ رویہ کی وجہ سے انسانی جانوں کیلئے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔

انھوں نے کہا اس ضمن میں بس مالکان پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ٹریفک حادثا ت کی روک تھام اور حادثات میں اپنا کر دار ادا کریں۔ انھوں نے ٹریفک پولیس کو ہدایت کی کہ وہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے اور حادثات کا سبب بننے والے ڈرائیوروں کے خلا ف کریک ڈاؤن شروع کرے ۔ انھوں نے کہا کہ سزادینے کے لئے قوانین موجو د ہیں وہ ان پر عمل کریں۔

اس موقع پر کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد کے رہنما ارشاد بخاری اور دیگر ٹرانسپورٹرز اور بس ، ٹینکرز اور ٹرالرز مالکان نے شہر میں بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثا ت پر افسو س کا اظہار کیا اور کمشنر کو یقین دلا یا کہ وہ اپنے ڈرائیوروں کو پابند کریں گے کہ وہ احتیا ط سے ڈرائیورنگ کریں ۔ انھوں نے یقین دلایا کہ وہ فور ی طور پر اپنے ڈرائیوروں کا اجلاس بلائیں گے ۔اور پابند کریں گے کہ وہ لاپراہی سے گاڑیاں نہ چلائیں ٹریفک قوانین پر عمل کریں۔اجلاس میں ایڈیشنل کمشنر کراچی ون جاوید صبغت اﷲ بھی مو جو د تھے۔ اجلاس میں ٹریفک حادثا ت میں ہلا ک ہونے والوں کے لئے فا تحہ خوانی کی گئی۔

متعلقہ عنوان :