ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب کا الیکشن کمشنر کی جانب سے بیلٹ پیپرز کی پرنٹنگ کی سوجھ بوجھ رکھنے والے 200 افراد مانگے جانے کا اعتراف

انتخابات میں دھاندلی ہوئی یا نہیں ، فیصلہ جوڈیشل کمیشن کو کرنا ہے ٗچیف سیکرٹری پنجاب نے نہیں ٗ چیف جسٹس ناصر الملک سابق چیف سیکرٹری پنجاب جاوید اقبال کا زائد بیلٹ پیپرز کی چھپائی سے متعلق لاعلمی کا اظہار

بدھ 6 مئی 2015 21:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 06 مئی۔2015ء) نگران دور کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری پنجاب راؤ افتخار نے جوڈیشل کمیشن کے سامنے صوبائی الیکشن کمشنر کی جانب سے بیلٹ پیپرز کی پرنٹنگ کی سوجھ بوجھ رکھنے والے 200 افراد مانگے جانے کا اعتراف کر لیاجبکہ چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس ناصر الملک نے کہاہے کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی یا نہیں ، فیصلہ جوڈیشل کمیشن کو کرنا ہے ٗچیف سیکرٹری پنجاب نے نہیں۔

عام انتخابات میں مبینہ منظم دھاندلی کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل کمیشن کااجلاس چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں ہوا کمیشن کے سامنے پیش ہونے والے پہلے گواہ کے بیان پر جرح مکمل ہو گئی سابق چیف سیکرٹری پنجاب جاوید اقبال نے اپنے بیان میں کہا کہ انہیں الیکشن کمیشن سے 200افراد بھجوانے کی درخواست موصول ہوئی تھی اور یہ پیغام انہیں سابق ایڈیشنل چیف سیکرٹری راو افتخار کے ذریعے ملا تھا۔

(جاری ہے)

سابق چیف سیکرٹری پنجاب جاوید اقبال نے زائد بیلٹ پیپرز کی چھپائی سے متعلق لاعلمی کا اظہارکیااور کہاکہ پرنٹنگ میٹریل حکومت پنجاب نے آرمی کی نگرانی میں متعلقہ حلقوں تک پہنچایااور بعض حلقوں میں پولنگ میڑیل دیر سے پہنچنے پر الیکشن کمیشن سے احتجاج بھی کیا۔ کمیشن میں پیش ہونیوالے دوسرے گواہ سابق ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب راؤ افتخار نے اپنے بیان میں کہاکہ پرنٹنگ کا کام کرنے والے 200افراد کی خدمات حاصل کرنے کا کہا گیاصوبائی الیکشن کمشنر نے کہا کہ اردو بازار سے یہ افراد مل جائیں گے،صوبائی الیکشن کمشنر انور محبوب نے ان افراد کی معاونت حاصل کرنے کاکہاتھاتاہم وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ درخواست نارمل تھی یا نہیں ،یہ بھی نہیں معلوم کہ ضرورت پوری کی گئی یا نہیں دوران کارروائی راؤافتخارکے بیان سے متعلق اگست 2013میں نشر ہونے والے ٹی وی پروگرام کا وڈیو کلپ بھی چلایا گیا ، اس میں انہوں نے کہاکہ 200افراد مہیا کردئیے گئے تھے۔

چیف جسٹس کے استفسار پر جاوید اقبال نے بتایا کہ انہوں نے پانچ اپریل کو عہدہ سنبھالا اور اٹھارہ مئی کو چھوڑ دیا تھا۔ تحریک انصاف کے وکیل نے سوال کیا کہ کیا انتخابات سے قبل نو مئی کو الیکشن کمیشن نے بیلٹ پیپرز کی پرنٹنگ کیلئے 200 افراد مانگے تھے؟ جس پر جاوید اقبال نے کہا کہ یہ درخواست ایڈیشنل چیف سیکرٹری راؤ افتخار سے کی گئی تھی معاملہ نگران وزیراعلیٰ نجم سیٹھی کے سامنے بھی رکھا گیا درخواست میں اردو بازار کا ذکر بھی تھا تاہم انہیں اضافی بیلٹ پیپرز کا علم نہیں سابق ایڈیشنل چیف سیکرٹری راؤ افتخار نے کمیشن کے روبرو بتایا کہ ان کی تقرری آٹھ اپریل کو ہوئی اور وہ ستائیس مئی دو ہزار تیرہ تک عہدے پر رہے۔

عبدالحفیظ پیرزادہ کی جرح کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ صوبائی الیکشن کمیشن نے بیلٹ پیپرز کی پرنٹنگ کی سمجھ بوجھ رکھنے والے 200 افراد مانگے تھے۔ صوبائی الیکشن کمشنر نے انہیں خود کال کی تھی جس پر کمشنر راولپنڈی اور لاہور کو تعاون کی ہدایت کی۔ کمیشن کا اجلاس اب جمعرات دن گیارہ بجے ہوگا۔ اس دوران محبوب انور پر جرح کی جائے گی۔ نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس ناصر الملک نے کہاہے کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی یا نہیں ، فیصلہ جوڈیشل کمیشن کو کرنا ہے ٗچیف سیکرٹری پنجاب نے نہیں۔