حالی اور شبلی جیسی عظیم شخصیات کی تعلیمات سے نئی نسل کو روشناس کرانابہت ضروری ہے‘ ڈاکٹر مجاہد کامران

اورینٹل کالج میں ہونے والے سرگرمیوں سے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے انتظار حسین جیسے بڑے ادیب کا محفل ہونا باعث افتخار ہے‘سیمینار سے خطاب

بدھ 6 مئی 2015 20:55

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 06 مئی۔2015ء ) پنجاب یونیورسٹی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر مجاہد کامران نے کہا ہے کہ مولانہ الطاف حسین حالی اور مولانہ شبلی نعمانی تاریخ و ادب کے بڑے نام ہیں جن کی تعلیمات سے نئی نسل کو روشناس کرانابہت ضروری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اورینٹل کالج شعبہ اردو کے زیر اہتمام ’’حالی ۔شبلی صدی‘‘ کے موضوع پرشیرانی ہال (اولڈ کیمپس ) میں منعقدہ سیمینار کے افتتاحی سیشن میں شرکاء سے کیا ۔

اس موقع پر معروف دانشور و افسانہ نگار انتظار حسین، پروفیسر ڈاکٹر خواجہ محمد ذکریا، ڈین فیکلٹی آف اورینٹل لرننگ پروفیسر ڈاکٹر عصمت اﷲ زاہد، چیئرمین شعبہ اردو ڈاکٹر محمد کامران ، فیکلٹی ممبران ، ادیبوں اور طلباؤ طالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

اپنے خطاب میں ڈاکٹر مجاہد کامران نے کہا کہ اورینٹل کالج میں ہونے والے سرگرمیوں سے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے اور انتظار حسین جیسے بڑے ادیب کا محفل ہونا باعث افتخار ہے۔

انتظار حسین نے کہا کہ مولانہ الطاف حسین حالی اور مولانہ شبلی نعمانی نے تنقید کی بنیاد رکھ کر اردو زبان پر بہت بڑا احسان کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حالی اور شبلی جیسی قد آور شخصیات کی تعلیمات کو عام کرنے کے لئے ایسی سرگرمیوں کا انعقاد بہت اچھا اقدام ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر خواجہ محمد ذکریا نے کلیدی مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اردو ادب کی پوری تاریخ میں نظم اور نثر میں یکساں مقام رکھنے والا کوئی دوسرا حالی نہیں کیونکہ اس بات کا فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ الطاف حسین حالی بڑے نظم نگار تھے یا نثر نگار۔

انہوں نے کہا کہ حالی کو سائنسی نثر نگاری پر بھی عبور حاصل تھا اور مسدس حالی ان کی مشہور تصنیف ہے۔ ڈاکٹر عصمت اﷲ زاہد نے بہترین تقریب کے انعقاد پر منتظمین کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ حالی اور شبلی علم و ادب کے روشن ستارے ہیں مگر ان پر ابھی بہت سا کام ہونا باقی ہے۔ شعبہ اردو کے چیئرمین ڈاکٹر محمد کامران نے کہا کہ آج کا دن اورینٹل کالج میں سنہری حروف میں لکھا جائے گا جس کا سہرا وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر مجاہد کامران کے سر ہے۔ انہوں نے کہا کہ زندہ قومیں اپنے اصناف کو ہمیشہ یاد رکھتی ہیں اور حالی شبلی صدی سیمینار بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔