ہائیکورٹ نے سول سرونٹ ایکٹ کی شق 10کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے کالعدم کر دیا

آئین کے آرٹکل 10اے کے تحت شفاف حق سماعت دئیے بغیر کسی سرکاری ملازم کوکیسے نوکری سے فارغ کیا جا سکتا ہے‘ جسٹس منصو ر علی شاہ برطرف کئے گئے سات سو ل ججز کو عدالت عالیہ کی انتظامی کمیٹی سے رجوع کرنے کی ہدایت

بدھ 6 مئی 2015 20:45

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 06 مئی۔2015ء ) لاہور ہائیکورٹ نے سول سرونٹ ایکٹ کی شق 10کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے کالعدم کر تے ہوئے برطرف کئے گئے سات سو ل ججز کو عدالت عالیہ کی انتظامی کمیٹی سے رجوع کرنے کی ہدایت کر دی ۔جبکہ فاضل عدالت نے ریمارکس دئیے ہیں کہ آئین کے آرٹکل 10اے کے تحت شفاف حق سماعت دئیے بغیر کسی سرکاری ملازم کوکیسے نوکری سے فارغ کیا جا سکتا ہے۔

گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار وں کے وکلاء نے دوران سماعت موقف اپنایا کہ سات سول ججز کو بغیر وجہ بتاے اور نوٹس کے نوکریوں سے فارغ کر دیا گیا۔آئین پاکستان ہر شہری کو شفاف حق سماعت کا موقع فراہم کرتا ہے مگر سول سرونٹ ایکٹ کی دفعہ 10آئین کے دئیے گئے حق کو سلب کرتی ہے۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران سرکاری وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے تحت قانون کا تحفظ کرنا عدلیہ کی ذمہ داری ہے،پربیشن پیریڈ کے دوران کسی بھی سرکاری ملازم کو نوٹس دئیے بغیر نوکری سے نکالا جا سکتا ہے ۔

فاضل عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ شہریوں کے مسائل سن کر فیصلہ کرنے والے سول ججز کو انکی غلطیاں بتائے بغیر فارغ کر دیا جاتا ہے،فارغ ہونے والے سول ججز اپنے اہل خانہ کو یہ بتانے سے بھی قاصر ہوتے ہیں کہ انہیں نوکری سے کس بنا ء پر نکالا گیا ۔فاضل عدالت نے سول سرونٹ ایکٹ کی شق 10کو آئین کے متصادم قرار دیتے ہوئے کالعدم کر تے ہوئے فارغ کئے جانے والے سات سول ججز کو عدالت عالیہ کی انتظامی کمیٹی سے رجوع کرنے کی ہدایت کر دی ۔

متعلقہ عنوان :