کراچی میں پانی کا بحران عوام کیلئے زندگی اور موت کا مسئلہ بن چکا ہے،خواجہ اظہار الحسن

کراچی میں پانی کے بحران کی اصل وجہ غیر منصفانہ تقسیم ہے، بحران کے ذمہ دار کے الیکٹرک ،کراچی واٹر بورڈ کی انتظامیہ ہے اگر سیاست کا شوق ہے تو کے الیکٹرک اور کراچی واٹر بورڈ کے سربراہان آئندہ انتخابات میں حصہ لے لیں ،دھابیجی پمپنگ اسٹیشن کے دورے کے موقع پر پریس کانفرنس

بدھ 6 مئی 2015 20:29

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 06 مئی۔2015ء ) ایم کیو ایم کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن نے کہا ہے کہ کراچی میں پانی کا بحران عوام کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ بن چکا ہے ۔ کراچی میں پانی کے بحران کی اصل وجہ غیر منصفانہ تقسیم ہے ۔ پانی کے بحران کے ذمہ دار کے الیکٹرک اور کراچی واٹر بورڈ کی انتظامیہ ہے ۔

دونوں ادارے اس معاملے پر سیاست نہ کریں ۔ اگر سیاست کا شوق ہے تو کے الیکٹرک اور کراچی واٹر بورڈ کے سربراہان آئندہ انتخابات میں حصہ لے لیں ۔ ایم کیو ایم پانی کے بحران پر سیاست نہیں کرنا چاہتی ۔ حکومت فوری طورپر کراچی میں پانی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے کے 4 منصوبے کے ساتھ کے ۔ 5 پروجیکٹ بھی شروع کرے تاکہ کراچی کو 520 ملین گیلن اضافی پانی مل سکے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو ایم کیو ایم کے ارکان سندھ اسمبلی کے ہمراہ دھابے جی پمپنگ اسٹیشن کے دورے کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر ایم کیو ایم کے ارکان سندھ اسمبلی محمد دلاور، سیف الدین خالد ، سمیتا افضال ، ارم عظیم فاروقی ، واٹر بورڈ کے ڈپٹی انجینئر مکینکل محمد اسداﷲ خان اور دیگر بھی موجود تھے ۔

انہوں نے کہاکہ کراچی کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور تقریباً آبادی تین کروڑہو چکی ہے ۔ کے ۔ 4 منصوبہ 2006ء میں منظور ہوا تھا لیکن ماضی کی حکومت کے ساتھ موجودہ حکومت بھی اس منصوبے کو شروع نہیں کر سکی ۔ وزیر اعظم اس معاملے کا فوری نوٹس لیں ۔ انہوں نے کہاکہ دھابیجی میں 6 بڑے پمپنگ اسٹیشنز ہیں ، جہاں 22 سے زائد موٹرز لگی ہوئی ہیں ۔ پہلا پمپنگ اسٹیشنز 1957 اور آخری 2006ء میں قائم ہوا لیکن اس کے بعد سے کوئی پمپنگ اسٹیشنز قائم نہیں کیا گیا ۔

انہوں نے کہاکہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ کراچی کے تمام پمپنگ اسٹیشنوں میں اضافی پانی کی موٹریں نصب کی جائیں اور پانی کی تقسیم کا نظام بہتر کیا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ کراچی میں پانی کی کمی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔ دریائے سندھ میں پانی موجودہے ۔ پانی کے بحران کی اصل وجہ یہ ہے کہ واٹر بورڈ کا نظام فرسودہ ہو چکاہے ۔ اسے جدید بنانے کے لیے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ دھابیجی میں 1500 ملین روپے کے بجٹ سے ایک پمپنگ اسٹیشن قائم کرنے کی منظوری ہو چکی ہے لیکن اب تک اس پر کام کا آغاز نہیں کیا گیا ہے ۔ وزیر اعلیٰ اس صورت حال کو نوٹس لیں ۔ دریائے سندھ سے حب ڈیم تک 65 ملین گیلن کا منصوبہ بھی التواء کا شکار ہے جبکہ 392 ملین روپے سے حب کینال کی توسیع کے لیے بھی فنڈز ریلیز نہیں کیے گئے ہیں جبکہ ملیر میں 36 انچ قطر کی پانی کی لائن کا منصوبہ مکمل ہو چکا ہے لیکن موٹریں فراہم نہیں کی گئی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں پانی کی ضرورت ایک ہزار ملین گیلن سے زیادہ ہے لیکن 450 ملین گیلن پانی مل رہا ہے ۔ پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے کے ۔ 4 کے ساتھ کے ۔ 5 منصوبہ بھی شروع کیا جائے ۔ خواجہ اظہار الحسن نے کہاکہ کے الیکٹرک اور واٹر بورڈ پانی کے بحران کے ذمہ دار ہیں ۔ وہ پانی کے معاملے پر سیاست نہ کریں ۔ واجبات کا معاملہ قانونی طریقے سے حل کریں ۔

عوام کو پریشان نہ کریں ۔ انہوں نے کہاکہ اگر دونوں اداروں کو سیاست کا شوق ہے تو ان کے ایم ڈی آئندہ انتخابات میں حصہ لے لیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنا چاہتی ۔ ہم حکومت کو پانی کے معاملے کے حل کے لیے تجاویز دے رہے ہیں ۔ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ واٹر بورڈ کے ملازمین کو نکالنے کے بجائے ادارے کی بہتری کے لیے فنڈز ریلیز کیے جائیں ۔

انہوں نے کہاکہ اگر حکومت نے ہماری تجاویز کا مثبت جواب نہیں دیا تو پھر اس کا مطلب یہ ہو گا کہ حکومت کراچی کے عوام کے ساتھ نفرت اور تعصب کی سیاست کر رہی ہے ۔ خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کراچی میں پانی کے معاملے کو حل کرنے کے لیے سنجیدگی سے نوٹس لیں ۔ انہوں نے مزید مطالبہ کیا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سیوریج اور پانی کے لیے شہریوں سے بلڈنگ کی تعمیرات کے وقت جو ٹیکس وصول کرتی ہیں ، اس میں سے واٹر بورڈ کو فوری حصہ دیا جائے ۔

انہوں نے کراچی کے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ پانی کا بل ادا کریں ۔ انہوں نے کہاکہ ہم امید کرتے ہیں کہ ایم کیو ایم کے عوامی احتجاج میں جانے سے قبل یہ مسئلہ حل ہو جائے گا ۔ اس موقع پر واٹر بورڈ کے ڈپٹی چیف انجینئر اسداﷲ خان نے ارکان سندھ اسمبلی کو دھابیجی پمپنگ سے پانی کی سپلائی کے نظام پر بریفنگ دی اور بتایا کہ 72 انچ قطر پھٹ جانے والی لائن کی مرمت کا کام مکمل کر لیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پانی کے بحران کا معاملہ سینیٹ ، قومی اسمبلی اور سندھ اسمبلی میں اٹھایا جائے گا ۔

متعلقہ عنوان :