صنعتی ترقی کو فروغ دینے کے لئے حکومت توانائی کے سستے ذرائع پر خصوصی توجہ دے،مزمل صابری

مناسب منصوبہ بندی کا فقدان صنعت و تجارت کی ترقی میں اہم رکاوٹ ہے،صدراسلام آباد چیمبر

بدھ 6 مئی 2015 19:08

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 06 مئی۔2015ء) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ توانائی بحران پر قابو پانے، توانائی کی لاگت کو کم کرنے اور ملک میں صنعتی ترقی کی رفتار کو تیز کرنے کے لئے پانی ، کوئلہ اور جوہری توانائی جیسے سستے ذرائع سے بجلی پیدا کرنے پر خصوصی توجہ دے ۔اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر مزمل حسین صابری نے کہا کہ پانی سے بجلی پیدا کرنے کی لاگت صرف 1.5 روپے فی یونٹ ہے جبکہ جوہری ذرائع سے 1.35 روپے اور کوئلہ سے 3.46 فی یونٹ ہے اس کے برعکس تیل سے پیدا ہونے والی بجلی کی لاگت 20 روپے سے زائد فی یونٹ پڑتی ہے لہذاحکومت کو چائیے کہ وہ بجلی پیدا کرنے کے لئے خصوصاً ہائیڈرو، جوہری اور کوئلہ کے سستے ذرائع کو بروئے کار لائے جس سے کاروباری لاگت کو کم کرنے، درآمداتی تیل بل کو کم کرنے، صنعتی سرگرمیوں کو فروغ دینے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مناسب منصوبہ بندی کا فقدان صنعت و تجارت کی ترقی میں اہم رکاوٹ ہے اور بدقسمتی سے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پالیسی سازوں نے بھی تیل سے بجلی پیدا کرنے پر زیادہ انحصار کیا جو انڈسٹری اور مجموعی معیشت کے لئے کافی مہنگا ثابت ہواانہوں نے کہا کہ1990 کی دہائی میں مجموعی پیدوار میں ہائیڈر پاور کا حصہ 45 فی صد تھا جو کہ اب 2013 تک کم ہو کر تقریبا 28 فیصد رہ گیا ہے جبکہ تھرمل پاور کا حصہ بڑھ کر 67 فیصد سے زائد ہو گیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں بے شمار سستے ذرائع ہونے کے باجود ہماری گذشتہ حکومتیں سستے ذرائع سے توانائی پیدا کرنے میں ناکام رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ سال کے پہلے 9 ماہ میں توانائی کے شعبے میں بیرونی براہ رست سرمایہ کاری میں کمی دیکھنے میں آئی ہے کیونکہ اس دوران اس شعبے میں صرف136.2 ملین ڈالر رہی جبکہ پچھلے سال اسی عرصے میں اس شعبے میں 194.5 ملین ڈالر سرمایہ کاری ہوئی تھی جو کہ پالیسی سازوں کے لئے ایک لمحہ فکریہ ہے۔مزمل صابری نے حکومت پر زور دیا کہ وہ توانائی کے موجودہ نظام پر نظر ثانی کرے اور سستے ذرائع سے بجلی پیدا کرنے پر خصوصی توجہ دے انہوں نے بہاولپور میں 100میگاواٹ پر مشتمل سولر پاور پلانٹ کے افتتاح کو سراہا اور کہا کہ حکومت نے 2017 تک 900 میگاواٹ شمسی توانائی پیدا کرنے کا جو منصوبہ بنایا ہے وہ قابل ستائش ہے۔

انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ سولر پینل کی درآمد پر ٹیکس کی چھوٹ دے اور گھر یلو صارفین کو شمسی توانائی کا استعمال بڑھانے کیلئے خصوصی مراعات دے تاکہ بجلی کی بچت سے صنعتوں کو زیادہ سے زیادہ بجلی فراہم کی جا سکے جس سے پیداوار بہتر ہو گی اور برآمدات میں اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تیل پر چلنے والے تمام پاور پلانٹس کو گیس پر تبدیل کرنے کے عمل کو تیز کرے جس سے توانائی کی قیمت کم ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت صنعتوں کو سستی بجلی کی فراہم یقینی بنائے تو پاکستان خطے میں کاروباری و صنعتی سرگرمیوں کا مرکز سکتا ہے۔