2015 کی پہلی سہ ماہی میں پاکستان کی رئیل اسٹیٹ کا شعبہ جمود کا شکاررہا

گھروں، اپارٹمنٹس، پلاٹس اور نئی ڈویلپمنٹس سمیت تما م زمروں میں سرمایہ کاری انتہائی سست رہی ،لمودی کی رپورٹ

بدھ 6 مئی 2015 19:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 06 مئی۔2015ء) Lamudi پاکستان کی طرف سے جاری کردہ نئے اعداد و شمار کے مطابق 2015 کی پہلی سہ ماہی میں پاکستان کا پراپرٹی شعبہ جمودی کا شکار رہا اور گھروں، اپارٹمنٹس، پلاٹس اور نئی ڈویلپمنٹس سمیت تما م زمروں میں سرمایہ کاری انتہائی سست رہی ۔لاہور، اسلام آباد اورکراچی سمیت تمام بڑے شہروں میں پراپرٹی کوخریدنے اور کرایہ پرلینے میں گراوٹ دیکھی گئی تاہم تجزیہ سے یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ گوجرانوالہ اور فیصل آبادجیسے درمیانے درجہ کے شہروں میں جائیداد میں سرمایہ کاروں کی دلچسپی میں اضافہ ہوا۔

ان شہروں میں نئے ڈویلپمنٹس میں تیزی سے توسیع ہورہی ہے اور یہاں پرسرمایہ کار ابھرتے ہوئے رئیل اسٹیٹ کی بہت بڑی صلاحیت سے پیسہ کمانے کیلئے بے تاب ہیں ۔

(جاری ہے)

لمودی کے اعداد و شمارکے مطابق اپارٹمنٹس کے شعبہ میں معمولی کمی رجسٹرڈ کی گئی۔ کراچی میں اپارٹمنٹس خریدنے کی قیمتوں میں اہم کمی دیکھی گئی۔ قیمتوں میں اس کمی مجموعی طور پر کو رئیل اسٹیٹ کے شعبے میں میں سست روی سے منسوب کیا جا تا ہے۔

شہر میں رینٹل اپارٹمنٹس کی قیمتوں میں بھی جمود رہا۔ہاؤسنگ کے زمرے میں دونوں کرایہ پرلینے اور خرید نے کے عمل میں منفی رجحان دیکھا گیا۔ لاہورمیں اوسط گھروں کی قیمتوں میں سب سے زیادہ کمی (خرید نے کیلئے) دیکھی گئی جبکہ فیصل آباد اورگوجرانوالہ میں بھی تقریبا یہی صورتحال رہی۔ دوسری جانب اسلام آباد میں اس حوالے سے معمولی کمی ریکارڈ کی گئی۔

مکانوں کے کرایہ میں تقریبا تمام شہروں میں معمولی کمی رہی جبکہ گوجرانوالہ میں معمولی اضافے کا رجحان ریکارڈ کیا گیا۔ Lamudi پاکستان کے کنٹری منیجرسعد ارشد نے کہا کہ فی الحال، مارکیٹ میں چند حقیقی خریدارموجود ہیں اور جب تک سرمایہ کار اپنی موجودہ سرمایہ کاری سے کماتے نہیں ،ان کی جانب سے مزید سرمایہ کاری کا امکان کم ہے۔تجارتی خریداری کے زمرے میں لاہور کی قیمتوں میں سب سے زیادہ کمی رجسٹرڈکی گئی۔

کمرشل رینٹل کی درجہ بندی میں لاہور اور کراچی میں کمی اوراسلام آباد اور فیصل آباد میں معمولی اضافہ دیکھا گیا۔سعدارشد نے کہا کہ اسی عرصہ میں پورے ملک میں تجارتی جائیداد کا شعبے جمود کا شکار رہا اورکمرشل پراپرٹی کے مقابلے میں تجارتی جائیداد کی قیمتوں میں بہت زیادہ تنزلی رہی ۔پراپرٹی کی کم یا منفی ریٹرنز کی پیش کش کے ساتھ ، کمرشل پراپرٹی میں سرمایہ کاری فی الحال ایک مہنگی کوشش کے طور پر دیکھی جارہی ہے ۔

گزشتہ سہ ماہی کے دوران تمام بڑے شہروں میں پلاٹس کی قیمتوں میں کمی آئی۔ مالی سال 2014-15 کے بجٹ میں عائد کردہ ودہولڈنگ ٹیکس کی وجہ سے جائیداد کے شعبہ کوسخت دھچکا لگا اور سرمایہ کار اب نئے بجٹ کا انتظارکررہے ہیں اور انھیں توقع ہے کہ ٹیکسوں میں کمی کرکے اس شعبہ کو دوبارہ فعال بنادیا جائے گا ۔First'N'Final کے سی ای او سلمان شیخ کے مطابق رواں سہ ماہی میں رئیل اسٹیٹ مارکیٹ ایک بحران سے گزری ہے اورپراپرٹی کی خریداری اورفروخت نہ ہونے کے برابر رہی ۔ اس کی بڑی وجہ حکومت کی طرف سے عائد کردہ بھاری ٹیکسوں کوقراردیا جاسکتا ہے ۔

متعلقہ عنوان :