آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین بلوچستان کے زیر اہتمام کوئٹہ میں ہزاروں مزدوروں نے چیف ایگزیکٹو آفس میں دھرنا دیا

ملک سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ اور بجلی کی نرخ میں کمی لاکر صنعت، تجارت ، زراعت اور صارفین کے مسائل کو حل کیاجائے،مظاہرے سے خطاب

بدھ 6 مئی 2015 18:41

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 06 مئی۔2015ء ) آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین ( سی بی اے) بلوچستان کے زیر اہتمام پورے ملک اور صوبے کی طرح کوئٹہ میں بھی ہزاروں مزدوروں نے چیف ایگزیکٹو آفس کوئٹہ میں دھرنا دیا اور بعد ازاں مظاہرہ کیا۔ دھرنے اور مظاہرے سے یونین کے مرکزی جائنٹ صدر و صوبائی چیئرمین محمد رمضان اچکزئی، چیف آرگنائزر سید محمد لہڑی، جائنٹ سیکریٹری عبدالباقی لہڑی، فنانس سیکریٹری ملک محمد آصف اور سیکریٹری نشر و اشاعت سید آغا محمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سی بی اے یونین نے بارہا جلسے، جلوس، دھرنے ، مظاہروں اور خط و کتابت کے ذریعے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ واپڈا اور اس کی کمپنیوں کی نجکاری کی پالیسی ترک کریں۔

واپڈا کے ماتحت کمپنیوں کو تحلیل کرکے قومی ادارہ واپڈا کو پہلے کی طرح پروفیشنل، ایماندار منیجمنٹ کے ذریعے ملک میں بجلی پیدا کرنے ، بجلی کے نظام کو چلانے اور عوام تک پہنچانے کاانتظام کرکے ملک سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ اور بجلی کی نرخ میں کمی لاکر صنعت، تجارت ، زراعت اور صارفین کے مسائل کو حل کریں۔

(جاری ہے)

انہوں نے سیاسی بورڈ آف ڈائریکٹرز کے خاتمے ، سیاسی بنیادوں پر تقرریوں اور تبادلوں کا سلسلہ ختم کرکے ایماندار اور باصلاحیت انجینئروں کے ذریعے ادارے کو چلانے کا بندوبست کرنے کیلئے مسلسل مطالبات حکومت کو پیش کئے ہیں لیکن حکومت نے یکطرفہ کاروائی کے ذریعے اب اسلام آباد، لاہور اور فیصل آباد کی منافع بخش کمپنیوں کو اپنے کاروباری ساتھیوں یا جن سے کمیشن حاصل کی جاسکتی ہو ایسے کمپنیوں کو بجلی کی کمپنیاں فروخت کرکے ملک میں بجلی کو مہنگی اور ناپیدبنا رہے ہیں ۔

جس کی واضح مثال کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی ہے کہ اگر اس کمپنی کو ساڑھے چھ سو میگا واٹ بجلی واپڈا فراہم نہ کرے تو یہ کمپنی ایک روز کیلئے نہیں چل سکتی۔ مقررین نے حکومت اور واپڈا کی وزارت سے پر زور مطالبہ کیا کہ وہ اسٹیک ہولڈر بالخصوص سی بی اے یونین کے ساتھ مل بیٹھ کر مسائل کو جلد حل کریں ۔مقررین نے کہا کہ ملک میں عجیب جمہوریت قائم ہے جس میں مراعات یافتہ طبقہ خوشحال اور 20 کروڈ عوام روٹی،کپڑے، سر چھپانے کیلئے جھونپڑی، جان کی حفاظت، انصاف، تعلیم اور صحت سے محروم روزبروز بدحالی کا شکار ہو رہے ہیں۔

سانحہ تربت میں 20 مزدوروں کی ہلاکتوں اور گوادر میں دن دیہاڑے واپڈا کے مزدورکی ہلاکت سمیت مزدوروں کے ہلاکتوں کے واقعات روز کا معمول بن چکے ہیں۔حکومت کوئی قاتل نہیں پکڑ سکتی اور ناہی مظلوم غریبوں کی بحالی کیلئے کچھ کرتی ہے۔ہمارے ملک میں چین کے صدر کا اپنی سرکاری کمپنیوں اور سرکاری سرمایہ کے ساتھ دورے میں اپنے ملک کے مفادات کا حصول تھا۔

جبکہ ہماری ریاست کے حکمران ذاتی مفادات ، کرپشن اور کمیشن کے چکر میں لگ کر ریاست کی مالی استحکام کو بھول گئے ہیں بلکہ ان کی کوتا اندیشی کے ذریعے گوادر تا کاشغر کوریڈور بھی متنازعہ بنتا جارہا ہے۔ہمارے ملک میں سرکاری کنٹرول میں چلنے والے ادارے سیاست زدہ کرکے لوٹے جارہے ہیں جبکہ چین میں سرکاری کمپنیاں ریاست کی آمد نی میں اربوں ڈالر اضافہ کرکے دنیا کی ایک بہت بڑی معیشت بننے کے بعد ایک ارب سے زیادہ آبادی کی خوشحالی کیلئے کام کر رہے ہیں۔

مقررین نے کہا کہ کیسکو کے کام چلانے کیلئے روزمرہ کے اخراجات کیلئے رقوم فراہم کرنے ، کارکنوں کے جان کی حفاظت کرنے، کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر کرنے ، روز مرہ کے مسائل ایک دن اور زیادہ سے زیادہ ایک ہفتے میں حل کرنے، یونین کے ساتھ ورک کونسل کی میٹنگ کا انعقاد کرکے مسائل کو فوری حل کرنے ،پروموشن، اپ گریڈ ایشن کے کیسز کو جلد سے جلد نمٹانے، ملازمین کے بچوں کو ترجیحی بنیادوں پر بھرتی کرنے،RED-III اور تربت میں ایکسینز کی تعیناتی کرنے اور تمام اہم پوسٹوں پر اسٹے کے مطابق سیاست سے پاک تعیناتیاں کرکے ادارے کے معاملات کو بہتر بناکر مزدوروں میں پائی جانے والی بے چینی کا فوری سد باب کیا جائے۔

مقررین نے کہا کہ اس وقت بجلی کا بہت بڑا حصہ بجلی کا بل نہ دینے والے صارفین اور بجلی چوروں کو فراہم کی جارہی ہے جس کی وجہ سے کمپنی کو ماہانہ چار ارب روپے خسارے کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی ان صارفین کو دی جائے جو بجلی کے بل ادا کرتے ہیں اور اسی طرح چیف ایگزیکٹو آفس میں کلاشنکوف بردار جتھو ں کے داخلے کو بند کرنے اور ان مسلح جتھوں کے سربراہوں سے میٹنگ کے سلسلے کو ختم کرکے قانونی صارفین کے معاملات کو حل کرنے کیلئے انتظامیہ اقدامات اٹھائیں۔انہوں نے کہا کہ مزدوروں کے مسائل حل نہ ہونے پر کل مورخہ 07 مئی کو یونین کے عہدیداران چیف ایگزیکٹو آفس میں دھرنا دیں گے۔