بین المذاہب بین المسالک ہم آہنگی اور مکالمہ تمام مکاتب فکر اور مسالک کی ضرورت ہے‘ حافظ طاہر محمود اشرفی

مدارس عربیہ کے طلباء ،آئمہ مساجد اور خطباء عصر حاضر کے تقاضوں کا مقابلہ کرنے کیلئے قدیم اور جدید علوم حاصل کریں ‘ چیئرمین علماء کونسل

بدھ 6 مئی 2015 17:18

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 06 مئی۔2015ء)بین المذاہب بین المسالک ہم آہنگی اور مکالمہ تمام مکاتب فکر اور مسالک کی ضرورت ہے،مدارس عربیہ کے طلباء ،آئمہ مساجد اور خطباء عصر حاضر کے تقاضوں کا مقابلہ کرنے کیلئے قدیم اور جدید علوم حاصل کریں ۔یہ بات پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین اور وفاق المساجد پاکستان (رجسٹرڈ) کے صدر حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے مختلف مدارس سے تعلیم مکمل کرنے والے طلباء کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

اس موقع پر مولانا عبد الکریم ندیم ،مولانا ایوب صفدر،مولانا نعمان حاشر،مولانا شفیع قاسمی،مولانا عمار بلوچ ،مولانا محمد مشتاق لاہوری بھی موجود تھے۔حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ پاکستان علماء کونسل مختلف مذاہب اور مسالک کے درمیان مکالمہ کے ذریعے مسائل کو حل کرنے کا عزم رکھتی ہے ۔

(جاری ہے)

پاکستان میں مختلف مذاہب اور مسالک کے ماننے والے رہتے ہیں اسلئے مختلف مسالک و مذاہب کے پیروکاروں کو ایک دوسرے کے مقدسات کا احترام کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان علماء کونسل ملک بھر میں عصر حاضر کے اہم موضوعات پر طلباء ،آئمہ اور خطباء کیلئے تربیتی نشستوں کا اہتمام کررہی ہے۔جس کا بنیادی مقصد عصر حاضر کے علوم سے آگاہی دینا حالات اور وقت کے تقاضوں کو علماء اور طلباء کے سامنے رکھنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج پوری امت مسلمہ مسائل اور مصائب کا شکار ہے اور اس سے نکلنے کا واحد راستہ اتحاد اور یکجہتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ یمن سعودی عرب کا مسئلہ شیعہ سنی مسئلہ نہیں ہے اور جو لوگ اس کو شیعہ سنی مسئلہ بنارہے ہیں وہ نہ پاکستان کے اور نہ ہی اسلام کے خیر خواہ ہیں۔ پاکستان علماء کونسل ارض حرمین الشریفین کے دفاع اور سلامتی کو لازم سمجھتی ہے اور یہ سمجھتی ہے کہ اگر ارض حرمین الشریفین کا امن تباہ ہوا تو مسلمانوں کے مقدسات خدانخواستہ محفوظ نہ رہ سکیں گے۔انہوں نے بتایا کہ 14مئی کو اسلام آباد میں اتحاد امت کانفرنس ہوگی جس میں تمام مسالک و مذاہب کے قائدین اور سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنما شریک ہوں گے اور مختلف امور پر مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔