چیف جسٹس کے الیکٹرک کی جانب سے صارفین کو ہراساں کرنے کا نوٹس لیں، پاسبا ن

بدھ 6 مئی 2015 17:14

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 06 مئی۔2015ء) پاسبان کراچی کے صدر شیخ محمد شکیل نے کے الیکٹرک کی جانب سے برق مہم کے نام پر شہریوں باالخصوص بجلی صارفین میں خوف و ہراس پھیلانے پر مبنی اشتہارات پر حکمرانوں کی چشم پوشی اختیار کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور چیف جسٹس سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کے الیکٹرک کے اشتہارات میں صارفین کو سزا دینے اور جرمانہ کرنے کے ازخود فیصلے اور ایف آئی اے کے استعمال کے اعلان کا سختی سے نوٹس لیں اور حکومت کو ہدایت دیں کہ وہ سب سے پہلے صارفین کے نادہندہ ہونے کی وجوہات تلاش کرے اور صارفین کے حقوق کا تحفظ کرے ،کے الیکٹرک گذشتہ کئی عرصہ سے صارفین کے حقوق پامال کرتے آرہی ہے ،بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ کے ذریعے صارفین کو اذیتیں دے رہی ہے ،صارفین کو ایسڈ بلز ارسال کرکے چور کا لقب دیکر ان کی توہین اور تذلیل کر رہی ہے اور ایوریج بل کے ذریعے صارفین کو لوٹ رہی ہے اس تمام تر صوتحال پر ایف آئی اے کو یہ خیال کیوںآ تا کہ صارفین بھی پاکستانی شہری ہیں ان کی توہین اور تذلیل کرنے والے ادارے کے خلاف کاروائی کی جائے ،انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک حکومتی اداروں کا استعمال کرکے صارفین کو مزید لوٹنے کی منصوبہ بندی میں لگی ہوئی ہے حقیقت یہ ہے کہ کوئی صارف نادہندہ نہیں خود کے الیکٹرک نے صارفین کو ایسڈ اور ایوریج بلز ارسال کئے اور ان بلوں کی شکایات پر صارفین کی شکایت کا ازالہ کرنے کے بجائے صارفین کو بل کی ادائیگی کی تلقین کی جاتی رہی غریب ،مزدور طبقہ اور کے الیکٹرک کی بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ کی وجہ سے بے روزگار ہونے والے ہزاروں کی تعداد میں گھرانے ہزاروں روپے کے ایوریج بل کی ادائیگی کیسے کرسکتے ہیں ،ایک جانب ایوریج بل اور ایسڈ بل اور دوسری جانب کالے میٹرز نکال کر تیز رفتارسفید میٹر لگانے کے بعد چند سو روپے کے بلز ہزاروں روپے میں منتقل ہونے سے نہ صرف صارفین کا بجٹ بری طرح متاثر ہوا بلکہ صارفین کی معاشی زندگی پر بھی ایوریج ،ایسڈ بلز اثر انداز ہوئے ،انہوں نے کہا کہ صارف یہ حق رکھتا ہے کہ وہ کالے میٹرز لگائے یا سفید مگر صارف پر ہمیشہ کے الیکٹرک نے اپنے فیصلے مسلط کئے ، کے الیکٹرک ایک پرائیویٹ ادارہ ہے مگرحکومتی ادارے اس کی لوٹ کھسوٹ کو تحفظ فراہم کرہے ہیں جبکہ حکومت کا کام صارفین کے حقوق کا تحفظ ہے ، انہوں نے مزید کہا کہ کے الیکٹرک کے نمائندوں نے شہر کے اکثر علاقوں میں کنڈے سسٹم کو خودفروغ دیا اور جو صارفین بل ادا کرتے ہیں انہیں بھی بجلی سے محروم رکھا جارہاہے کراچی کے مختلف علاقوں سمیت،سر جانی کے علاقے خدا کی بستی میں گذشتہ کئی روز سے بجلی صرف اس لئے بحال نہیں کی جارہی کہ یہاں کے بل ادا کرنے والے صارفین کو کہا گیا ہے کہ وہ اپنے علاقے میں نادہندگان سے بل وصول کریں اورکے الیکٹرک کو پہنچائیں اس کے بعد بجلی ملے گی یہ کہاں کا انصاف اور کیسا قانون ہے حکومت کو اس تمام تر صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اصولاً کے الیکٹرک کو حکومتی تحویل میں لینا چاہئے اگر کے الیکٹرک کی لوٹ کھسوٹ پر مزید چشم پوشی اختیار کرنے کا عمل جاری رہا تو حکومت اور اداروں کی ساکھ بری طرح سے متاثر ہوگی اور صارفین سراپا احتجاج ہونگے۔

متعلقہ عنوان :