کراچی میں امن و امان کا صوبائی معاملہ ہے ‘ وفاقی حکومت اپنی ذمہ داری سے پہلو تہی نہیں کررہی ہے ‘شیخ آفتاب

بدھ 6 مئی 2015 16:34

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 06 مئی۔2015ء) وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے کہاہے کہ کراچی میں امن و امان کا صوبائی معاملہ ہے ‘ وفاقی حکومت اپنی ذمہ داری سے پہلو تہی نہیں کررہی ہے ‘اسلام آباد میں خیبرپختونخوا کے اساتذہ پر لاٹھی چارج نہیں کیا گیا، 29 گرفتار اساتذہ کو شخصی ضمانت پر رہا کیا گیا ‘ انسانی حقوق کی کارکن سبین محمود کا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں تھا ‘ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا ۔

بدھ کو یہاں سینٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر مملکت شیخ آفتاب نے کہاکہ خیبرپختونخوا کی حکومت کے ساتھ صوبے کے اساتذہ کے کچھ معاملات تھے لیکن وہ حل نہیں ہوئے جس کی وجہ سے 100 سے 150 اساتذہ نے اسلام آباد میں عمران خان کے گھر کے باہر دھرنا دیا اور پھر سڑک پر آ گئے جس سے ٹریفک بلاک ہو گئی، مجسٹریٹ اور اسسٹنٹ کمشنر نے انہیں سمجھایا تاہم جب وہ واپس جانے کیلئے تیار نہ ہوئے تو ایف آئی آر درج کر لی گئی اور 29 اساتذہ کو گرفتار کیا گیا، ان پر لاٹھی چارج نہیں کیا گیا، 4 مئی کو گرفتار اساتذہ کو شخصی ضمانت پر رہا کر دیا گیا اور اسسٹنٹ کمشنر اسلام آباد کی عدالت میں یہ مقدمہ زیر سماعت ہے۔

(جاری ہے)

شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات پورے ملک میں ہو رہے ہیں، کراچی میں یہ واقعات زیادہ ہیں، امن و امان اگرچہ صوبائی معاملہ ہے لیکن وفاقی حکومت بھی اپنی ذمہ داری سے پہلو تہی نہیں کر رہی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے کراچی میں دو دن مسلسل اجلاس منعقد کئے تاکہ ملک سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جا سکے اس کے بعد رینجرز کو اختیارات دیئے گئے ‘وہاں قانون سازی بھی کی گئی، رینجرز کراچی میں امن کے لئے بھرپور کردار ادا کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلرز کے خلاف پولیس بھی بھرپور کارروائی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ہو رہا ہے اور پاک فوج کے جوان قربانیاں دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں حالات اب پہلے سے بہتر ہیں، انسانی حقوق کی کارکن سبین محمود کا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں تھا، انہیں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ انٹیلی جنس اداروں کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہے اس کے لئے قانون میں تبدیلی لانے کے لئے حکومت ہر طرح کے اقدامات کرنے کو تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کے مجرموں کے سر کی قیمت مقرر کر دی گئی ہے، وزارت داخلہ صوبائی حکومت کے ساتھ رابطے میں ہے، اب خفیہ معلومات کا وفاقی اور صوبائی سطح پر تبادلہ کیا جاتا ہے۔

متعلقہ عنوان :