حکومت کا رواں سال کسا نو ں سے برا ہ را ست کپاس خر یدنے کا فیصلہ

بدھ 6 مئی 2015 14:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 06 مئی۔2015ء) سینٹ اجلاس کو بتایا گیا کہ حکومت اس سال کسانوں سے کپاس خود ہی خریدے گی تاکہ انہیں اپنی محنت کا بھرپور ثمر مل سکے ملک میں زیر استعمال بلٹ پروف گاڑیاں وزیر اعظم کے حکم سے فراہم کی جاتی ہیں حکومت سائبر کرائمز کو روکنے کے لئے موثر اقدامات کر رہی ہیں ۔ سینٹ اجلاس کے وقفہ سوالات کے موقع پر سینیٹر عثمان اللہ نے ضمنی سوال کے دوان دریافت کیا کہ ہماری کاٹن ایکسپورٹ کیوں نہیں ہوئی ہے اس کا جواب دیتے ہوئے وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا کہ کاٹن کو حکومت خود ہی خریدتی ہے اور خریدنے والے خود ہی مارکیٹ ڈاؤن کر دیتے ہیں حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ کپاس خود ہی خریدیں گے اور اس کے بعد فروخت کریں گے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کپاس کی قیمتیں کم ہیں اور زمینداروں کو یہ مسئلہ درپیش ہے یہ مسئلہ اس وقت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے پاس ہے حکومت کسانوں سے براہ راست پھٹی خریدے گی ۔

(جاری ہے)

سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ گزشتہ سال 14.5 ملین بیلز ہوئی تھی تو مزید امپورٹ کیوں کی گئیں وزیر کابینہ نے کہا کہ یہ ایک فری ٹریڈ ہے اور اس کی درآمد اور برآمد پر حکومت کا کوئی کنٹرول نہیں ہے سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ امپورٹ ڈیوٹی عائد کی جائے ۔ وزیر کابینہ نے کہا کہ کسانون کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ کسانوں سے تمام کپاس خریدی جائے ۔

وزیر تجارت نے کہا کہ پاکستان کے بعض ٹیکسٹائل کے شعبوں کے لئے کپاس ایکسپورٹ کی جاتی ہے ۔ سینیٹر عثمان سیف نے کہا کہ میٹروبس کا منصوبہ نجی شعبے کے تعاون سے شروع نہیں کیا گیا ہے وزیر انچارج کابینہ نے کہا کہ میٹروبس منصوبہ پاکستان کے غریب عوام کا منصوبہ ہے اس پر روزانہ ایک لاکھ 53 ہزار مسافر سفر کریں گے اور اس پر حکومت سبسڈی دیتی ہے تو یہ اچھی بات ہے اس پر ہمیں خوشی کا اظہار کرنا چاہئے انہوں نے کہا کہ اگر یہ منصوبہ پرائیویٹ سیکٹر کو دیا جاتا تو پھر بھی سبسڈی دینا پڑنی تھی ۔

سینیٹر سید غنی نے کہا کہ لاہور میں میٹروبس پر سالانہ ایک ارب 65 کروڑ روپے دے رہی ہے راولپنڈی میٹروبس پر سبسڈی بتاتے ہوئے وزیر کابینہ نے کہا کہ ابھی حکومت نے راولپنڈی اسلام آباد میٹروبس کا کرایہ مقرر نہیں کیا ہے ہمیں تقریباً ۔بھاری رقم سبسڈی کی مد میں دینا پڑیں گے ۔ نعمان وزیر نے کہا کہ دنیا میں بہترین بس سروس کولمبیا میں ہے حکومت نے غلط معلومات فراہم کی ہیں سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ حکومت کا یہ منصوبہ غریبوں کے لئے نہیں بلکہ امیروں کے لئے ہے سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ لاہور اور راولپنڈی میٹروبس کے درمیان زیادہ فرق کیوں ہے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ میٹر وبس کے بارے میں غلط اعدادو شمار فراہم کئے گئے ہیں اسے کمیٹی کے سپرد کیا جائے ۔

سینیٹر کرنل ( ر ) سید طاہر مشہدی نے ضمی سوالات کرتے ہوئے پوچھا کہ پولیس میں سندھ بلوچستان اور فاٹا کا کوٹہ کتنا ہے وزیر انچارج کابینہ ڈویژن شیخ آفتاب نے کہا کہ پولیس میں تمام صوبوں کا کوٹہ مقرر ہے اور یہ طے شدہ فارمولا ہے اگر اس میں تبدیلی کرنا چاہئیں تو اس کے لئے قانون موجود ہے حکومت اس میں خود ردوبدل نہیں کر سکتی ہے چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ موجودہ حکومت کا ایک بل قومی اسمبلی میں موجود ہے ۔

18 ویں ترمیم کے بعد آرٹیکل 27 کے اندر نئی شق ڈالی گئی ہے ۔ وزیر شیخ آفتاب نے کہا کہ اگر قومی اسمبلی میں بل پڑا ہوا ہے تو میں آج ہی اسے متعلقہ کمیٹی کے چیئرمین کو بھجواتا ہوں تاکہ اس بل کو پیش کیا جائے سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ اس وقت بلوچستان کے گریڈ 19 ، 20 ، 21 اور 22 کے کتنے افسران ہیں وزیر کابینہ نے کہا کہ اس سلسلے میں معلومات لے کر ایوان کو آگاہ کروں گا ۔

سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ ایگزیکٹو آرڈر کے ذیعے کوٹہ سسٹم چلایا جارہا ہے اس کو پارلیمنٹ کے ذریعے بنایا جائے ۔ سینیٹر سعید غنی نے پوچھا کہ ایسے کون افسران یہ گاڑیاں استعمال کر رہے ہیں جو اس کے مجاز نہیں ہیں اور گاڑیاں خراب کیوں ہیں ۔ شیخ آفتاب نے کہا کہ بلٹ پروف گاڑیاں نئی نہیں خریدی گئی ہیں ۔ بلٹ پروف گاڑیاں وزیر اعظم ، صدر ، چیئرمین سینٹ و سپیکر قومی اسمبلی استعمال کرنے کے مجاز ہیں ۔

سینیٹ فرحت اللہ بابر نے پوچھا کہ کیا بلٹ پروف گاڑیاں دینے کے لئے کوئی رولز موجود ہیں کیا سابق چیف جسٹس کو بلٹ پروف گاڑی رولز میں ترامیم کر کے فراہم کی گئی ہے وزیر تجارت خرم دستگیر نے پر ومشن کے حوالے سے بتا یا کہ سٹیٹ لائف اس سال کے آخر تک تمام افسران کو پروموٹ کرے دے گی جو 2008 کے بعد سے رکی ہوئی تھی وفاقی وزیر انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی انوشہ رحمان نے کہاکہ سائبر کرائم بل کے متعلق اخبارات میں بے بنیاد اطلاعات آئی ہیں بل قائمہ کمیٹی نے پاس کیا ہے تاہم اس پر مزید مشاورت جاری ہے جبکہ سائبر کرائم بل پر متعلقہ تمام اداروں کے ساتھ بھی مشاورت کی گئی تھی ۔

سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ بہت سے ادارے ایسے ہیں جن کے ساتھ کوئی مشاورت نہیں کی گئی ہے ۔ وفاقی وزیر انوشہ رحمان نے کہا کہ ان تمام اداروں کے ساتھ تو ہم نے مکمل مشاورت کی ہے اور یہ مشاورت 2010 سے جاری تھی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے اس بل پر تفصیلی مشاورت کی ہے اور اگر مزید مشاورت کی ضرورت ہو تو قومی اسمبلی ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دے جس میں ماہرین موجود ہوں انہوں نے کہا کہ اگر کسی بھی شخص یا ادارے کو اس بل پر اعتراض ہو تو وہ اس سلسلے میں اپنی تجاویز فراہم کر سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ سائبر کرائمز بل کا نفاذ بہت ضروری ہو چکا ہے انہوں نے کہا کہ اس وقت حکومت کے پاس ایسا کوئی قانون نہیں ہے کہ کسی کمپنی کو انٹرنیٹ سے قابل اعتراض مواد ہٹانے کے لئے کہے انہوں نے کہا کہ یوٹیوب کو سپریم کورٹ کے احکامات پر حکومت نے بند کیا تھا اور یوٹیوب کی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ قابل اعتراض مواد کو ہٹایا جائے انہوں نے کہاکہ ایک مخصوص لابی آزادی اظہار کے نام پر سائبر کرائم بل کی مخالفت کر رہی ہے ۔