سابق چیف جسٹس افتخار محمدچوہدری کو بلٹ پروف گاڑی ہائی کورٹ کے حکم پر دی گئی ‘سینٹ میں وقفہ سوالات

بدھ 6 مئی 2015 13:44

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 06 مئی۔2015ء) سینٹ کو بتایا گیا ہے کہ سابق چیف جسٹس افتخار محمدچوہدری کو بلٹ پروف گاڑی ہائی کورٹ کے حکم پر دی گئی ‘ عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں کم ہوئیں تو بجلی کے صارفین کو 5 روپے 82 پیسے فی یونٹ کا فائدہ پہنچایا ‘درآمدی پالیسی آرڈر کے مطابق واہگہ کے راستے بھارت سے 5 لاکھ گانٹھیں کپاس درآمد کی جا سکتی ہے، حکومت جب براہ راست کپاس خریدیگی توکسانوں کو فائدہ ہو گا ‘سٹیٹ لائف کارپوریشن میں ترقی کا رکا ہوا عمل شروع کر دیا گیا ہے، 2008ء کے بعد جن ملازمین کو ترقی نہیں ملی انہیں جلد ترقی دیدی جائیگی۔

بدھ کو وقفہ سوالات کے دوران مختلف سینیٹرز کے سوالات کے جواب میں وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ پاکستان کی پولیس سروس کیڈر اس وقت 743 افسران پر مشتمل ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 20 بلٹ پروف گاڑیاں کابینہ ڈویژن کے پاس ہیں، سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو بلٹ پروف گاڑی اسلام ا ٓباد ہائی کورٹ کے حکم پر دی گئی ہے، یہ بلٹ پروف گاڑیاں ایسی شخصیات کو دی جاتی ہیں جن کی زندگی کو کسی قسم کا کوئی خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلٹ پروف گاڑیاں 2005ء میں پہلی بار جرمنی سے درآمد کی گئی تھیں اور مرسیڈیز بلٹ پروف گاڑی تقریباً 6 کروڑ روپے کی ہے۔ سینیٹر وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں کم ہوئیں تو حکومت نے بجلی کے صارفین کو 5 روپے 82 پیسے فی یونٹ کا فائدہ پہنچایا ہے اور بجلی کی قیمت کم کی ہے، تھرپارکر میں کوئلے سے 660 میگاواٹ کے منصوبے پر کام جاری ہے، 1320 میگاواٹ بجلی جامشورو پاور پراجیکٹ سے حاصل کی جائے گی اس کے علاوہ بھی مختلف منصوبوں پر کام ہو رہا ہے، تھر کے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے منصوبوں کے لئے ٹیرف متعین کر دیا گیا ہے، پورٹ قاسم پاور پلانٹ پر کام تیز کر دیا گیا ہے جہاں درآمدی کوئلہ استعمال ہو گا، وہاں بجلی کی قیمت مختلف ہو گی اور جہاں ملکی کوئلہ استعمال ہو گا وہاں یقینابجلی کی قیمت کم ہو گی۔

وزیر مملکت نے کہا کہ پہلے حکومت کپاس خود نہیں خریدتی تھی اس کی وجہ سے اس کی قیمت کم رہتی تھی اب حکومت نے خود کپاس خریدنے کا فیصلہ کیا ہے جو خرید کر آگے فروخت کی جائے گی اور یہ فیصلہ کپاس کی قیمت میں استحکام لانے کے لئے کیا گیا، اس وقت موجودہ درآمدی پالیسی آرڈر کے مطابق واہگہ کے راستے بھارت سے 5 لاکھ گانٹھیں کپاس درآمد کی جا سکتی ہے، حکومت جب براہ راست کپاس خریدے گی تو اس سے کسانوں کو فائدہ ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ کپاس کی تجارت آزادانہ ہوتی ہے اس کی درآمد یا برآمد پر کوئی پابندی نہیں ہے، یہ حقیقت ہے کہ بہت سے ممالک کی کپاس کے مقابلے میں پاکستانی کپاس کی قیمت کم ہے اس کی بنیادی وجوہات پاکستانی کپاس کا معیار کم زور ہونے کے علاوہ اس میں بہت ساری ملاوٹ بھی پائی جاتی ہے۔سینیٹر عثمان سیف اللہ، سینیٹر سعید غنی، سینیٹر نعمان وزیر، سینیٹر محسن عزیز، سینیٹر فرحت اللہ بابر اور سینیٹر تاج حیدر کے سوالات کے جواب میں وزیر مملکت نے کہا کہ میٹرو بس منصوبہ غریبوں کا منصوبہ ہے نجی شعبہ اس منصوبے کو چلائے یا سرکاری شعبہ، عوام کو سبسڈی ہر صورت دینا پڑے گی۔

انہوں نے کہا کہ راولپنڈی سے اسلام آباد کے درمیان ایک مسافر کو کرایہ کی مد میں 100 سے 125 روپے ادا کرنے پڑتے ہیں، سبسڈی سے مسافروں کو سہولت ملے گی۔وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر خان نے بتایا کہ سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن میں 2008ء کے بعد سے جن ملازمین کو ترقی نہیں ملی انہیں جلد ترقی مل جائے گی اس سلسلے میں کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کارپوریشن میں 9 جنرل منیجرز، 46 ڈپٹی جنرل منیجرز، 139 اسسٹنٹ جنرل منیجرز، 202 ڈپٹی منیجرز اور 647 اسسٹنٹ منیجرز کام کر رہے ہیں، افسران کو سینارٹی اور فٹنس کی بنیاد پر وضع کی گئی کارپوریشن کی پالیسی کے تحت ترقی دی جاتی ہے، ایسی کوئی درخواست زیر التواء نہیں جس کی بنیاد تجربہ پر ہو۔

وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمن نے کہا کہ سائبر کے خطرات کا پوری دنیا کو سامنا ہے، پاکستان میں اس خطرے سے نمٹنے کے لئے نیشنل ایکشن پلان پر عمل کیا جا رہا ہے ، سائبر کرائم کی روک تھام کے لئے اس وقت کوئی موثر قانون موجود نہیں تاہم سائبر کرائم بل قومی اسمبلی کی متعلقہ کمیٹی نے منظور کر لیا ہے جس کو قومی اسمبلی میں پیش کر دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ جامع سائبر سیکورٹی پالیسی نافذ کی جائے گی جس سے سائبر جرائم کی روک تھام کی جا سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ بل میں 20 ایسے نئے جرائم بھی شامل کئے گئے ہیں جن پر کارروائی کی جا سکتی ہے، بل سے متعلق اخبارات میں بہت سی چیزیں تحریر کی گئی ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں اور بل کا صحیح طریقے سے مطالعہ نہیں کیا گیا، یہ بل وزارت کی ویب سائٹ پر بھی موجود ہے اور قائمہ کمیٹی میں بھی، اس پر عوامی سماعت کی گئی تھی اور متعلقہ فریقین سے مشاورت کی گئیں اور آراء لی گئیں تھیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے گرے ٹریفکنگ کی روک تھام کیلئے اقدامات کئے ہیں جس سے اس میں نمایاں کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بل ارکان پارلیمنٹ کی آراء کے مطابق ہی منظور ہو گا اور سینیٹ کے اور متعلقہ قائمہ کمیٹی کے ارکان بھی اس حوالے سے سفارشات دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ کی ویب سائٹ ہیک کی گئی اس پر وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حکام نے بتایا کہ اس سائٹ کو این ٹی سی کا عملہ دیکھتا ہے تاہم اس کے باوجود ہم نے ہر طرح کے تعاون کی پیشکش کی۔

انہوں نے کہا کہ جعلی ای میلز، ایس ایم ایس پر معلومات کے تبادلے کے لئے سائبر الرٹ سروس کے ساتھ ساتھ مختلف سکولوں میں طلباء کو تربیت فراہم کرنے سائبر سکاؤٹس کے انتخاب اور مختلف نجی سرکاری شعبے کی تنظیموں کے ساتھ ساتھ عدلیہ، پولیس اور دیگر سرکاری محکموں میں سائبر کرائمز سے متعلق لیکچرز کے ذریعے عوام میں آگاہی پیدا کی جا رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :