خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات ،امیدوار الاٹ کئے گئے انتخابی نشانات دیکھ کر ششدررہ گئے

بدھ 6 مئی 2015 11:38

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 06 مئی۔2015ء ) خیبر پختونخوا میں 30 مئی کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں آزاد امیدوار حصہ لینے لگے،انتخابات میں شریک امیدواروں کو انتخابی نشانات دینے کا مرحلہ مکمل ہوگیا ، انتخابی نشانات سے امیدواروں کی اکثریت ششدررہ گئی ۔برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ضلعی انتظامیہ پشاور کے دفتر میں الیکشن کمیشن کی جانب سے 125 مختلف نشانات کی فہرستیں آویزاں کی گئی ہیں جس میں امیدواروں کے لیے گاجر ، مولی ، پاجامہ ، بچوں کو دودھ پلانے والا فیڈر ، بالیاں، مرغی، مگرمچھ ، ایش ٹرے ، گاجر ، مولی ، پاجامہ ، سانپ ، اور چوہے جیسے نشانات بھی شامل ہیں۔

ان نشانات پر بلدیاتی امیدواروں نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں جیسے عجیب و غریب نشانات دیے گئے ہیں اس سے ان کی الیکشن مہم پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔

(جاری ہے)

ان امیدواروں کا کہنا ہے کہ ایسے نامناسب انتخابی نشانات پر علاقے کے لوگ تو ایک طرف ان کے خاندان والے بھی ان کا مذاق اڑا رہے ہیں اور کچھ امیدوار تو نامناسب نشانات کی وجہ سے انتخابی عمل سے اپنے نام واپس لینے پر بھی غور کرتے دکھائی دیے۔

سوات سے ایک امیدوار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جب انہیں مرغی کا نشان ملا تو ان کے دوست و احباب نے تو ان کا مذاق اڑایا ہی بعض ووٹرز نے کہا ’ہمارے لیے مرغی لاوٴ کیونکہ ہم مرغی کے بدلے مرغی کو ووٹ دیں گے۔اقلیتی امیدواروں کے لیے سانپ اور چوہے جیسے جانوروں کو بھی انتخابی نشان بنایا گیا۔امیدواروں نے سانپ اور چوہے جیسے جانوروں کو بھی انتخابی نشان بنائے جانے پر حیرانی اور تحفظات کا اظہار کیا ۔

سگریٹ، بوتل یا بھنڈی جیسے نشانات پانے والے بلدیاتی امیدوار اس بات پر بھی پریشان ہیں کہ وہ مہم کے دوران عوام کو انتخابی نشان کے حوالے سے کیا پیغام دے پائیں گے۔صوبائی الیکشن کمیشن کے مطابق خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے لیے 97 ہزار 231 امیدواروں نے کاغذات جمع کرائے ہیں اور 30 مئی کو الیکشن کے بعدحتمی نتائج کا اعلان سات جون کو کیا جائے گا۔صوبے میں انتخابات کے لیے سکیورٹی انتظامات کو بھی حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ پولنگ کے دن 45 ہزار پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا جائیگا جبکہ فوج اور ایف سی سے بھی سکیورٹی کے لیے مدد لینے کا معاملہ زیرِ غور ہے۔

متعلقہ عنوان :