"میں نے ٹیک اوور نہیں، نواز شریف نے ہینڈ اوور کیا"، آرمی مجھے ہٹانے کے حق میں نہیں تھی، جہانگیر کرامت نہیں تھا کہ ہٹا دیا جاتا،نواز شریف کے مقابلے میں بے نظیر بھٹو بہتر اور کرشماتی شخصیت کی مالک تھیں، نواز شریف تین بار وزیراعظم بنے، انہوں نے اپنے لیے بہت کچھ اچھا کیا بجا طور پر یہ ایک کامیاب اسٹوری ہے، سعودی شاہ عبداللہ نے نوازشریف کی رہائی کے بارے میں بات کی تھی، وہ میرے اور پاکستان کے بہترین دوست تھے، دہشتگردی کے خلاف امریکا کا ساتھ دینے پر پاکستان کو فائدہ پہنچا‘سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کاانٹرویو

بدھ 6 مئی 2015 11:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 06 مئی۔2015ء ) سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ میں نے 'ٹیک اوور' نہیں بلکہ نواز شریف نے 'ہینڈ اوور' کیا تھا۔اپنے ایک انٹرویو میں سابق صدر نے کہا کہ 1999 میں ایسی صورتحال پیدا ہوگئی تھی کہ مجھے اقتدار میں آنا پڑا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو آرمی چیف منتخب کرنے کا اختیار ہوتا ہے لیکن آرمی چیف تبدیل کرنے کے لئے ٹھوس وجوہات ضرور ہونی چاہئیں۔

1999 میں آرمی مجھے ہٹانے کے حق میں نہیں تھی، میں جہانگیر کرامت نہیں تھا کہ ہٹا دیا جاتا، نواز لیگ کے سابقہ دور حکومت میں میں نے 'ٹیک اوور' نہیں کیا بلکہ نواز شریف نے اپنے فیصلوں سے خود اقتدار 'ہینڈ اوور' کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے مقابلے میں بے نظیر بھٹو بہتر اور کرشماتی شخصیت کی مالک تھیں، موجودہ وزیراعظم میں ایسی کوئی بات نہیں۔

(جاری ہے)

سابق صدر نے کہا کہ نواز شریف تین بار وزیراعظم بنے، انہوں نے اپنے لیے بہت کچھ اچھا کیا، بجا طور پر یہ ایک کامیاب اسٹوری ہے لیکن یہ ان کا اپنا کمال نہیں۔آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ سعودی شاہ عبداللہ نے نوازشریف کی رہائی کے بارے میں بات کی تھی، وہ میرے اور پاکستان کے بہترین دوست بھی تھے، ان کی درخواست پر انکار نہ کرسکا۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف امریکا کا ساتھ دینے پر پاکستان کو فائدہ پہنچا، اگر 2001 میں امریکا کاساتھ نہ دیتے تو ہندوستان دے دیتا جس کے نتیجے میں ہماری خودمختاری پامال ہوتی۔پرویز مشرف کا مزید کہنا تھا کہ دہشتگری کیخلاف امریکا کا ساتھ دینے کی وجہ سے پاکستان دنیا میں اہمیت اختیار کرگیا، اور ہماری ایک اسٹینڈنگ بنی تاہم یمن جنگ میں کودنا قومی مفاد میں نہیں۔